2012ئ: حکومتی قرضے 15 ہزار ارب روپے، تجارتی خسارہ بڑھ گیا

لاہور (رپورٹ: احسن صدیق) پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے آخری سال میں پاکستان بدترین اقتصادی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ ملک کی 40 فیصد سے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکی ہے۔ حکومت کے ذمے اندرونی اور بیرونی قرضے 15 ہزار ایک سو 48 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے مقابلے میں 1.2 فیصد تک پہچ گیا۔ حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف 776 ارب روپے مقرر کیا لیکن ایف بی آر اسکے مقابلے میں 657 ارب روپے وصول کر سکا جس کے باعث صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں کم فنڈز ملے۔ پنجاب خصوصی طور پر متاثر ہوا اور این ایف سی کے مقررہ حصے سے رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے لئے 33 ارب روپے سے 34 ارب روپے کم وصولی ہوئی۔ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے بینکوں سے 607 ارب روپے کے قرضے لئے جبکہ گزشتہ مالی سال اتنی مدت کے دوران بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے 648 ارب روپے سے زائد کے قرضے حاصل کئے۔ ملک بدستور بجلی اور گیس کی قلت کا شکار رہا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے آئندہ انتخابات میں پنجاب میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے صوبے کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی گیس اور بجلی غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی جس سے 250 سے زیادہ ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو گئے اور ایک کروڑ افراد بے روزگار ہو گئے۔ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ 36.5 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ تجارتی خسارہ 6 ارب 39 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 45.4 کرڑو ڈالر رہا۔ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد کے لگ بھگ پہنچ گئی۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی کے مطابق حکومت نے ایک کروڑ سے زائد دیہی علاقوں کے نان پیڈ ورکرز کو بھی ایمپلائز ظاہر کیا ہے جبکہ ان کو کوئی تنخواہ نہیں ملتی، اگر ان کو بھی بے روزگاروں میں شامل کیا جائے تو ملک میں بیروزگاری کی شرح 15 فیصد سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ کے باعث پہنچنے والے نقصان کا حجم 95 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ پاکستان کی کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 9.30 روپے کمی ہوئی اور رواں مالی سال دسمبر میں امریکی ڈالر 99.30 روپے تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال دسمبر میں 90 روپے کا تھا۔ ایک تولہ سونے کی قیمت میں 7800 روپے اضافہ ہو گیا۔ رواں سال دسمبر میں ایک تولہ سونے کی قیمت 61800 روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال دسمبر میں 54000 روپے تھی۔ مٹی کے تیل، پٹرولیم مصنوعات، سبزیوں، پھلوں، گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...