اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خزانہ نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو مالی این آر او قرار دیتے ہوئے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ ایمنسٹی سکیم کی تمام تفصیلات پیش کی جائیں اور اس کو مالیاتی بل کا حصہ بنایا جائے۔ سینٹ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں ایمنسٹی سکیم جسے ”ٹیکس قوانین میں ترمیم“ کے بل کے طور پر پیش کیا گیا تھا پر بات چیت کی گئی۔ کمیٹی کے ارکان نے رائے دی پارلیمنٹ ایف بی آر کو وسیع اختیارات نہیں دے سکتی۔ اس لئے سکیم کو مالی بل کا حصہ بنایا جائے۔ کمیٹی نے یہ رائے بھی دی کہ مذکورہ بل کو اس کی موجودہ شکل میں منظور نہیں کیا جا سکتا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ یہ بتایا جائے کہ اس سکیم کے ذریعے کس طرح ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار نے تجویز کیا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو موجودہ شکل میں منظور نہ کیا جائے اور ایوان زیریں کو سفارش کی جائے کہ اس بل کو مسترد کر دیا جائے کیونکہ یہ بل منظوری کے 48 گھنٹے کے اندر عدالت میں چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لٹیروں کے لئے این آر او ہے۔ اس سے قبل کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ یہ سکیم این آر او کی طرح ہے جس میں کالا دھن کچھ ٹیکس دے کر سفید کیا جا سکے گا۔ ایف بی آر کے چیئرمین علی ارشد حکیم نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنے اہلکاروں کو پہلے سے موجود 2.9 ملین ٹیکس نادہندگان کے خلاف ایکشن کا اختیار نہیں دیا کیونکہ اس سے کرپشن کی سطح بڑھ جائے گی۔ انہوں نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو ”سونے کی کان“ قرار دیا اور کہا کہ اس سے نہ صرف 2.9 ملین افراد ٹیکس گزار بنیں گے بلکہ اس سے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس بھی بڑھے گا۔ ایمنسٹی سکیم ایسے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس گزار بننے کا موقع دے گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ ملک کے بااثر طبقات پہلے ہی ”مالی این آر او“ سے استفادہ کر رہے ہیں کیونکہ انہیں متعدد ٹیکس استثنیات حاصل ہیں۔ ایف بی آر ایسی استثنیات ختم کرنے پر کام کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ 2 جنوری کو وزیر خزانہ کو دی جائے گی۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ اس سکیم کی وجہ سے دیانتدار افراد کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ سینیٹر ہمایوں خان مندوخیل نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کے لئے متعدد دوسرے طریقے بھی موجود ہیں۔
ٹیکس ایمنسٹی سکیم مالی این آر او ہے‘ مسترد کر دی جائے: قائمہ کمیٹی سینٹ
Dec 29, 2012