لاہور (نامہ نگاران+ این این آئی) صوبائی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں گزشتہ روز بھی گیس کا شدید بحران جاری رہا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے، گیس بندش کیخلاف لاہور سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ سرگودھا میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور سڑک بلاک کرکے ٹریفک کا نظام درہم برہم کر دیا جبکہ گیس کے ساتھ ساتھ بجلی کی بھی لوڈشیڈنگ جاری رہی جس کے باعث کاروبار شدید متاثر ہوئے، سردی کی شدید لہر بھی گزشتہ روز جاری رہی، سردی کے باعث گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 2 افراد دم توڑ گئے۔تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت صوبہ بھر میں گیس کا پریشر بحال نہیں ہو سکا جسکے باعث گھریلو صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ تعطیل کے باوجود گزشتہ روز کئی علاقوں میں گیس مکمل بند رہی جسکی وجہ سے شہری گھروں میں کھانا نہ پکا سکے ۔گزشتہ روز بھی لاہور کے اکثریتی علاقوں سمیت صوبے کے مختلف مقامات پر گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابر رہا جس پر احتجاجی مطاہرے کئے گئے ۔لاہور میں مغل پورہ میں گنج بازار، مجاہد آباد، غازی آباد، محمد نگر، مزنگ کے رہائشیوں نے گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی۔ اس موقع پر مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ پوش علاقوں میں 24 گھٹنے گیس کا پریشر بحال کیا جا رہا ہے جبکہ گنجان آبادیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ خواتین کا کہنا تھاکہ گیس کی 18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جسکی وجہ سے وہ کھانا بھی نہیں پکا سکتیں اگر گیس کی منصفانہ تقسیم کا فارمولہ نہ اپنایا گیا تو سوئی گیس کے دفاتر کا گھیرائو کیا جائے گا۔گوجرانوالہ ، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں کے گھریلو صارفین نے بھی گیس کی عدم دستیابی کے خلاف مظاہرے کئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ادھر سرگودھا اور گردونواح میں گیس کی طویل بندش کیخلاف سرگودھا کی خواتین‘ مرد‘ بچے‘ بوڑھے ‘ سڑکوں پر نکل آئے‘ روڈ بلاک کرکے ٹریفک کا نظام درہم برہم کردیا۔ مظاہرین محکمہ سوئی گیس کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے، خواتین خالی برتن اٹھا کر حکمرانوں کو کوسنے دیتی رہیں۔ ادھر فیصل آباد میں سردی کے باعث 28 سالہ نشئی نوجوان یاسین دم توڑ گیا۔ اسکی نعش ایک قبرستان سے ملی۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ دن بدن بڑھنے لگا۔ شہریوں نے احتجاج کرتے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گیس اور بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ فی الفور ختم کیا جائے ورنہ بھرپور احتجاج کریں گے۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ساہیوال اور اس کے نواحی علاقوں میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا، شہریوں نے گیس کی بندش پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ میں سردی کی شدت برداشت نہ کرنے والا نشئی جان کی بازی ہار گیا، سیالکوٹی پھاٹک کے قریب 35 سالہ نامعلوم نشئی مردہ حالت میں پڑا ہوا تھا اس بارے ملنے والی اطلاع پر پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر نعش کو ضروری کارروائی کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کا تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق گیس کے پریشر میں شدید کمی کے باعث لوگوں نے گھروں میں گیس سلنڈر رکھنے شروع کر دئیے جس کے باعث گیس بلیک میں 200 روپے کلو گیس فروخت ہوتی رہی جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق گیس پریشر میں شدید کمی کے باعث شہری ناشتہ ہوٹلوں پر کھانے پر مجبور ہو گئے اور گیس نہ ہونے سے چولہے ٹھنڈے ہو گئے جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ علاوہ ازیں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا، غیراعلانیہ طور پر 8سے 10گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب میں سوئی گیس کی طویل بندش اور کم پریشر کا سلسلہ جاری رہا، لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔ ننکانہ صاحب کے محلہ کیارہ صاحب، ہائوسنگ کالونی، محلہ بالیلا، شورہ کوٹھی روڈ، سٹیڈیم روڈ، محلہ امام بارگاہ سمیت دیگر علاقوں میں سوئی گیس نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث گھریلو خواتین کو کھانا پکانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق گیس کی مکمل بندش نے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے کر دئیے، ڈیوٹی پر جانے والے ملازمین ناشتہ کے بغیر ہی چلے جاتے ہیں جبکہ کھانے پکانے کے ٹائم پر گیس مکمل بند کر دی جاتی ہے۔ گزشتہ روز شہریوں نے زبردست احتجاج کیا۔علاوہ ازیں ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق لاہور سے ملتان تک نیشنل ہائی وے پرشدید دھند رہی۔
گیس کا بحران حل نہ ہو سکا، لاہور سمیت کئی شہروں میں مظاہرے، سردی سے2 افراد چل بسے
Dec 29, 2014