کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے پرانا حاجی کیمپ پر آتشزدگی کے واقعہ پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سندھ کے وزرائ، مشیروں اور سندھ کے تمام ذمہ داروںسے اپیل کی ہے وہ پرانا حاجی کیمپ میں آگ پر قابو پانے اور رہائشی علاقے کے مکینوںکو آگ سے بچانے کیلئے فوری طور پر ہنگامی اقدامات کریں۔ ہفتہ کی شب آتشزدگی کے واقعہ پر مختلف ٹی وی چینلز پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا فائر بریگیڈ، واٹر بورڈ، کے ایم سی کے افسران، کمشنر کراچی اور شہری انتظامیہ کے دیگر حکام غائب ہیں، حکومت سندھ کے وزرا، مشیر اور معاون خصوصی نیندکی دوائیاں پی کر سو رہے ہیں، ان کے اہل خانہ اور سیکرٹریز انہیں جگائیں تاکہ وہ موقع پر پہنچیں اور افسران کو بھی بجھوائیں۔ انہوں نے کہا حکومت سندھ کو نااہلی کا ایوارڈ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا گورنر سندھ جاگ رہے ہیں اور رات رات بھر جاگ کرکام کرتے ہیں مگر انکے پاس اختیارات نہیں اور وہ ’’فیتہ کاٹ گورنر‘‘ بن کر رہ گئے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج قمر منصور نے کہا اربوں روپے کے نقصان پر سندھ حکومت کی جانب سے مکمل بے حسی اختیار کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا لوگ ساری رات اپنی املاک کو بچانے کی بھیک مانگتے رہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزراء خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ حق پرست ارکان اسمبلی فاروق ستار، کامران فاروقی اور محمد دلاور کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر منصور نے کہا کراچی جلتا رہا لیکن سندھ حکومت سوتی رہی اور اس سب سے قبل بھی اسی طرح گزشتہ برس سائٹ ایریا کی فیکٹری میں لگنے والی آگ کے سینکڑوں متاثرین آج تک امداد کے منتظر ہیں، تھر میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ٹمبر مارکیٹ کے افسوس ناک سانحہ پر پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت و وزراء کی بے حسی کا فوری نوٹس لیا جائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کراچی ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی کے نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کر دیا۔ فاروق ستار نے کہا ثابت ہو گیا کراچی لاوارثوں کا شہر ہے۔ انہوں نے کہا کراچی ٹمبر مارکیٹ میں آگ لگنے سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا لیکن وزیراعلیٰ آئے نہ ہی کوئی وزیر موقع پر پہنچا۔ انتظامیہ بھی الطاف حسین کے خطاب کے بعد حرکت میں آئی۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں۔ قمر منصور نے کہا کراچی رات بھر جلتا رہا، جبکہ وزراء اور ذمہ داران نیند کی گولیاں کھا کر سوتے رہے۔ سندھ حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلوں سا سلوک کر رہی ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے اتنے بڑے واقعہ کے بعد بھی کمیٹی بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ مزید برآں ایم کیو ایم ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی کے واقعہ پر نقصان اور حکومتی روئیے کے خلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرائے گی۔ ایم کیوایم کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے سندھ اسمبلی کی عمارت میں ہو گا جس میں ٹمبر مارکیٹ واقعہ پر بحث کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے پر غور کیا جائے گا۔ دریں اثناء صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کی جانب سے پریس کانفرنس میں لگائے جانے والے الزامات کے ردعمل کے طور پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ایم کیو ایم کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات غلط ہیں، ان کا کہنا تھا فوٹو سیشن نہیں کام ہونا چاہئے۔ یہ کہنا غلط ہے صوبائی حکومت کی جانب سے توجہ نہیں دی گئی۔ کمشنر صبح 3 بجے موقع پر پہنچے لیکن فاروق ستار خود وہاں تب پہنچے جب آگ بجھ چکی تھی۔ ان کا کہنا تھا فیصل سبزواری کی کوئی کال موصول نہیں ہوئی، انہوں نے کہا آگ فاروق ستار کے حلقہ میں لگی اور وہ خود وہاں آگ بجھنے کے بعد پہنچے، آگ حکومت نے بجھائی، افسوسناک واقعات پر سیاست چمکانا ٹھیک نہیں سب کا فرض تھا بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ میرے استعفی سے معاملات درست ہوتے ہیں تو میں اس کے لئے بھی تیار ہوں لیکن کیا 12 مئی کے واقعے پر وسیم اختر نے استعفی دیا؟ ان کا کہنا تھا کے ایم سی کے ملازمین گھر بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں اور کام نہیں کرتے۔ الطاف حسین کے احکامات کے باوجود گھوسٹ ملازمین نہیں آتے۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کا ذکر کرتے انہوں نے کہا عادل خان اور خالد سلطان کام کر لیں یا سیاست کریں۔ مزید برآں ایم کیو ایم کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے قادر تھیبو نے کہا جب ایم کیو ایم حکومت میں ہوتی ہے تو سب اچھا ہوتا ہے، ایم کیو ایم واقعہ سے پہلے کیسے پہنچ جاتی ہے سمجھ سے باہر ہے ان کا کہنا تھا کے ایم سی گھوسٹ ملازمین کو نکالے، الطاف حسین نے قبضہ مافیا کی نشاندہی کی، ان کے شکر گزار ہیں۔