بینظیرکیساتھ پیپلز پارٹی کاقتل بھی معمہ؟

Dec 29, 2015

محمد یاسین وٹو....گردش افلاک

گزشتہ ہفتے بہت سے قومی و عالمی ایام اور ایونٹس اوپر تلے آئے۔ان میں سب سے بڑا اور اہم دن 12ربیع الاول تھا جو پاکستان سمیت اسلامی ممالک اور دنیا کے کونے کونے میںجہاں کہیں مسلمان ہیں، جوش وخروش اور مذہبی عقدت واحترام سے منایا گیا۔ہمارا ایمان ہے کہ سرکارِ دوعالم ؐ کی ولادت کا دن زمین پر تو کیا عرش پر بھی منایا جاتاہے۔اس دن سے کسی اور دن و ایونٹ کا موازنہ ومقابلہ ممکن ہی نہیں۔ جہاں تک دیگر ایام تقریبات اور ایونٹس کا تعلق ہے ان میںحضرت یسوع مسیح کی ولادت پر مسیحی برادری کے ہاں جشن کا سماں تھا۔ اہل اسلام بھی 25 دسمبر کو مسیحیوں کی خوشیوں میں شامل ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا یوم ولادت بھی 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس روز پورے ملک میں حسب سابق اور حسب روایت قومی سطح پر تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف کی سالگرہ بھی 25 دسمبر کو ہوتی ہے۔ نواز شریف تو شاید اپنی سالگرہ بھول جائیں یا سالگرہ کی تقریب نظر انداز کر دیں مگر شاہ سے زیادہ شاہ سے وفاداری جتانے والے کیک کاٹنے اور جلسے کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ بلاشبہ یہ موقع پرست لوگ ہیں۔ اگر واقعی وفادار ہوتے تو جدہ میں ان کی جلاوطنی کو دوران بھی سالگرہ مناتے۔ پورا ہفتہ جاری رہنے والافنکشن وزیراعظم نوازشریف کی نواسی اور مریم نوازکی بڑی صاحبزادی مہرالنساء صفدرکی شادی تھی۔یہ محض ایک فیملی فنکشن تھا۔جس میں ولیمے کے سواتقریبات میں صرف قریبی رشتہ داروں کوہی مدعو کیا گیا تھاتاہم بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی رسم حنا میں شرکت نے اس شادی کو عالمی ایونٹ بنا دیا۔یہ امر تعجب خیز نہیں تو کیا ہے کہ دوانتہا کے دشمن ممالک کے دوحکمران خاندان اپنی خوشیوں میں ایک دوسرے کو یاد رکھتے ہیں۔بارڈر پر مودی کے حکم سے گولہ باری میں مرنے والے نواز شریف کے نہیں،جنرل کیانی ، راحیل یا قوم کے بیٹے ہیں۔اس لئے مودی کی حلف برادری میں جرنیل شریک ہوتے ہیں نہ قوم مبارک باد دیتی ہے۔بہرحال مودی کی پاکستان آمد سے کسی حد پاکستان بھارت کشیدگی میں کمی ہوسکتی ہے اگر اس دورے کو لے کوئی مسئلہ کشمیر کے حل کی امید باندھ تویہ حماقت ہے۔مودی 25دسمبر کو پاکستان آئے 26کو مہرالنسا کی رخصتی تھی۔یہ تمام تقریبات نانا کے گھر رائیونڈ میں بخیروخوبی انجام پائیں۔مہرالنسا کی راحیل منیر شادی انشاء اللہ کامیاب رہے گی جس کی آئندہ زائچے کے ذریعے پوری طرح وضاحت کرونگا۔اللہ تعالی ٰجوڑی کو سلامت رکھے۔27دسمبر کوراحیل منیر اور مہرالنسا کی شادی کا ولیمہ اس شادی کی آخری تقریب تھی جواتحاد فارم ہائوس رائیونڈمیں ہوئی۔ 27دسمبرکو پاکستان کی بہت بڑی تعزیتی تقریب بھی منعقدہوئی۔اتوار کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی 8ویں برسی تھی۔اس تقریب میںبلاول گرجتے برستے رہے۔اعتزاز احسن،رحمٰن ملک اور راجہ پرویز اشرف کا خطاب بھی جذباتی تھا۔زرداری صاحب پہلی مرتبہ اپنی اہلیہ کی برسی میں شریک نہیں ہوئے۔رحمان ملک نے کہا کہ زرداری نے 16 برس جیل کاٹی وہ کسی سے نہیں ڈرتے۔رحمان نے اپنے بارے میں بھی کہا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے۔قوم کو پتہ ہے کہ وہ بے نظیر کو تڑپتا چھوڑ کے ایسے بھاگے کہ گاڑی اس گھر میں جاکر روکی جہاں سے وہ بے نظیر کو جلسے کے لئے لے گئے تھے۔زرداری صاحب نوسال زیر حراست رہے ان میں سے سات سال ہسپتال داخل یا پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے۔رحمٰن ملک یہ بھی بتا دیںکہ قوم کے کن حقوق کے لئے آواز بلند کرنے پر ان کے ممدوح کو جیل ہوئی۔ اس برسی کے موقع پر لوگوں کو توقع تھی کہ بلاول پیپلز پارٹی کی ساکھ بحال کرنے کیلئے کوئی لائحہ عمل جیالوں کے سامنے رکھیں گے مگر وہ بھی سیاسی انتقام کا نوحہ پڑھتے رہے،کرپٹ لوگوں سے جان چھڑانے کے بجائے ان کی حمایت میں کمر بستہ دکھائی دیئے۔کیا وژن ہے بھٹو کے وارث کا کہ محض ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری پر نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی انتقام کہہ رہے ہیں۔بلاول خوشامدیوں کے چنگل سے نکل کر اور کرپٹ لیڈروں کو پارٹی سے نکال کرہی بڑے لیڈر بن سکتے اور پارٹی کو بھٹوز کی ہردل عزیز پارٹی بنا سکتے ہیں۔دس ماہ کی بچی بسمہ بلاول کے پروٹوکول کی بھینٹ چڑھی اس میں بلاول نہیں انتظامیہ قصور وار ہے مگر پارٹی لیڈروں کا رویہ ملاحظہ فرمائیں کہتے ہیں ہمیں بلاول کی زندگی سب سے عزیز ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری بے نظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کیلئے پاکستان آنا چاہتے تھے، انہوں نے وطن واپسی کے پروگرام کو حتمی شکل دیدی تھی، مگر سیاسی حالات اور صحت کے مسائل رکاوٹ بن گئے۔آصف زرداری کی چند روز پہلے انجیو پلاسٹی ہوئی تھی اور انہوں نے عمرہ بھی وہیل چیئر پر ادا کیا۔ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی پاکستان آمد میں اصل رکاوٹ مقتدر حلقوں کے ساتھ ناساز گار تعلقات ہیں۔عمرہ فرض نہیں تھا کہ شدید بیماری میں بھی ادا کرتے،وہ سعودی حکمرانوں کے ذریعے فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے بیان کی معافی تلافی کرانا چاہتے تھے مگر مایوسی ہوئی پاکستان واپسی ملتوی کردی۔ سائیں قائم علی شاہ کی سنیے وہ کہتے ہیں چودھری نثار سندھ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔خورشید شاہ فرماتے ہیں سندھ کا اقتدار چھیننے میں نواز شریف کی رضاشامل مندی لگتی ہے۔سینٹر سعید غنی کہتے ہیں کہ چودھری نثار خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں۔وزیر اعظم کی ہدایت کے بغیر وزیر داخلہ اتنا بڑا فیصلہ نہیں کرسکتے، پیپلز پارٹی کی قیادت نواز شریف کا نام لینے سے کیوں شرماتی ہے۔اس لئے کہ بہت سے کام ان سے لینے ہیں جیسا چودھری نثار اپوزیشن لیڈر کی حمایت کی قیمت ادا کرنے کی بات کرچکے ہیں۔زرداری صاحب یقینا جب پاکستان آنا چاہیں آسکتے ہیں آ اس لئے نہیں رہے کہ ان کی آمد کا انتظار ہو رہا ہے اور شاید وہ آتے ہی ڈاکٹر عاصم کے ہم نشیں ہو جائیں۔ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر بے نظیر کے قتل پر بھی پہت کچھ کہا گیا۔مکمل اختیارات کے ساتھ پیپلز پارٹی پانچ سال اقتدار میں رہی وہ قاتلوں کو کٹہرے میں نہیں لا سکی تو اور کوئی کیوں ایسا کرے۔ بینظیر کے بعد پیپلزپارٹی بھی توقتل ہوئی ہے، کوئی اسکے قاتل کی ہی نشاندہی کردے۔
پی ٹی وی کا قبلہ درست کرنے کی ہمیشہ سے ضرورت رہی ہے۔ اب اس کی باگ ڈور معروف ادیب‘ شاعر‘ سفارتکار اور صحافی جناب عطاء الحق قاسمی کے ہاتھ میں آئی ہے تو یقینا پی ٹی وی کی میڈیا میں ایک روشن مینارہ کی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔

مزیدخبریں