گھریلو تشدد، تنگدستی اور طلاق کے باعث 1177 خواتین بچوں سمیت دارالامان پہنچ گئی

لاہور(رفیعہ ناہیداکرام) گھریلو تشدد، معاشی تنگدستی اور طلاق کے باعث یکم جنوری 2015سے 28دسمبر2015تک 1177خواتین 357بچوںکاہمراہ محکمہ سوشل ویلفیئرپنجاب کے زیرانتظام بندروڈپرواقع شہرکے واحد دارالامان کارخ کرنے پرمجبورہوئیں۔جنوری سے مارچ کی پہلی سہ ماہی کے دوران 229خواتین 49بچے، اپریل سے جون تک 330خواتین 106بچے ،جولائی سے ستمبرکی تیسری سہ ماہی میں 325 خواتین 113 بچے اور اکتوبر سے 28 دسمبر تک کی چوتھی سہ ماہی میں 293 خواتین نے 89 بچے ساتھ لے کردارالامان پہنچیں۔ دارالامان کی انچارج مصباح رشید نے نوائے وقت سے گفتگومیں کہاکہ گھریلوتشدد، مالی مشکلات اور بیروزگاری کاآپس میں گہراتعلق ہے یہاںآنے والی خواتین کے گھروںکے حالات انتہائی نامساعد ہیںاور شوہر اپنی پریشانی کابدلہ بیوی پرتشددکرکے لیتاہے وہ اسے انسان نہیںسمجھتاان حالات سے عاجزآکروہ بچوںسمیت گھرکوچھوڑدینے پرمجبورہوجاتی ہے اگر گھروالے خواتین کی رائے کواہمیت دیںتو وہ کبھی کسی دوسری جگہ پرجاکررہناپسند نہ کریں۔انہوںنے کہاکہ آجکل گھرٹوٹنے کی شرح میں اضافہ ہورہاہے جس کازیادہ نقصان عورت کوہی ہوتاہے تاہم اب خواتین زبردستی کی شادی سے طلاق حاصل کرکے نئے مستقبل کی آس بھی رکھتی ہیںاور اس کے لئے وہ چندروزیہاںآکرقیام کرتی ہیںاگرگھروالے لڑکی سے شادی کے وقت رائے لیںتو ایسے ناخوشگوار حالات پیدانہ ہوں۔دوسری جانب سسرال والوںکوبھی چاہئے کہ گھربسانے کی کوشش کریںمیاںبیوی کی زندگی میںزہرنہ گھولیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...