علامہ اقبال تقریب کا انعقاد

Dec 29, 2017

عبدالشکور ابی حسن

کویت پاک فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام علامہ اقبال اور عشق رسول سیمینار کا انعقاد کیاگیا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اتنی بڑی شخصیت اور پاکستان کا خواب دینے والے علامہ محمد اقبال کا دن منایا گیا لیکن پاکستانی کمیونٹی نے برائے نام شرکت کی جس سے سیمینار کرنے والوں کو بے حد مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جن طلباءوطالبات جنہوں نے امتحانات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ان کے لئے شلیڈ کا بھی اہتمام کیاگیا لیکن طلبا ئ وطالبات بھی غیر حاضر رہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے کہ عام تقریبات میں تو پاکستانی کمیونٹی تعداد بہت ہوتی ہے لیکن ایک ایسے پلیٹ فارم پر جہاں قومی لیڈروں کے ایام کو منایا جاتاہے شرکت نہ کرنا باعث تشویش ہے۔کویت پاک فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام علامہ اقبال کا عشق رسول کی تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں مقررین نے علامہ اقبال کا عشق رسول پر روشنی ڈالی۔اور مقامی شعرا ء شاہین اشرف۔کاشف کمال۔صداقت علی صداقت ترمذی۔فیاض وردگ۔اور طارق اقبال نے علامہ اقبال کو شاعری میں خراج عقیدت پیش کیا۔تقریب کاباقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت حافظ وجہی الحسن نے حاصل کی نقابت کے فرائض خالد امین خان اور سہیل یوسف نے ادا کئے۔اس موقع پر پاکستان وویمز فورم کی شاہین اشرف نے کہاکہ اقبال کے بارے میں نوجوان نسل کو آگاہی دینا بہت ضروری ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ علامہ محمد اقبال کون تھے اس موقع پر انہوں نے اپنا کلام پیش کیا۔کویت پاک فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے صدر رانا اعجاز حسین سہیل نے کہاکہ اقبال کا عشق رسول حقائق پر مبنی تھا وہ عشق میں ڈوب کر امت کی رہنمائی فرماتے تھے وہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ امت مسلمہ کے لئے فکر مند تھے یہی وجہ ہے کہ وہ عرب میں ایسے ہی مقبول ہیں جیسے پاکستان اور ہندوستان میں ہیں۔ان کے کلام سے صحیح عشق مصطفی نظر آتاہے انہوں علامہ اقبال کے کئی پہلووں پر روشنی ڈالی۔ کویت یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر سجاد الرحمن نے کہاکہ اقبال کا عشق رسول میں ڈوب کر مومن بنے اور پھر اطاعت حاصل کی آج کی نوجوان نسل کو علامہ اقبال کی تعلیمات سے روشناس کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ جب علامہ نے اطاعت اللہ اوراطاعت رسول حاصل کی تو مرد مومن بنے انہیں اسلام اور مسلمانوں سے حقیقی لگاو تھا اسی لئے انہوں نے پاکستان کا خواب دیکھا۔اس موقع پر سفیر پاکستان غلام دستگیر نے حاضرین کی تعداد دیکھ کر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دوسرے پروگرامز میں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن آج اتنی بڑی شخصیت کا پروگرام ہے تو صرف تین خواتین سمیت چند افراد نے شرکت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ علامہ اقبال کی ایسی شخصیت ہے جس کو دس منٹ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔علامہ اقبال نے جو عالم اسلام کے لئے خدمات سرانجام دی ہیں اس سے کوئی انکار نہیں کیا جاسکتا۔جب انہوں نے شکوہ لکھا تو ان پر کئی فتوی لگے لیکن انہوں نے جواب شکوہ لکھا تو سب ان کے گن گانے لگے آج ہر خطبہ میں ان کے اشعار کو پڑھا جاتاہے۔ہمیں اپنی جوان نسل کو اس کے بارے میں ضرور بتاناچاہئے وہ صرف شاعر نہیں بلکہ صحیح معنوں میں عاشق رسول تھے ان کے شعروں میں عشق مصطفیٰ نظر آتاہے۔انہوں نے منتظمین کی کاوشوں کو سراہاکہ وہ ہرسال اقبال کے عشق میں پروگرامز مرتب کرتے ہیں۔آخر میں پاکستان اور فلسطین اور عالم اسلام کی سالمیت کے لئے حافظ وجہی الحسن نے دعا کرائی۔

مزیدخبریں