اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کل بھوشن جادیو کی بیوی اور والدہ سے ملاقات کے بارے میں بھارت کے معاندانہ پروپیگنڈے کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کلبھوشن بھارتی بحریہ کا حاضر سروس آفیسر،ایک سزا یافتہ دہشت گرد اور جاسوس ہے جو پاکستان میں کئی لوگوں کا قاتل اور پاکستان میں تخریب کاری کا ذمہ دار ہے۔ یہ کوئی عام ملاقات نہیں تھی۔ اس کی بیوی کے جوتے سے دھاتی چپ برآمد ہوئی جس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ مذکورہ ملاقات کے لئے سیکورٹی چیک ضروری تھا جس پر پاکستان اور بھارت نے اتفاق کیا تھا۔ جمعرات کے روز اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی تقاضوں کے تحت کل بھوشن کی بیوی اور والدہ کے کپڑے اور جیولری تبدیل کرائے گئے ، کل بھوشن کی بیوی کے جوتے رکھ لئے گئے کیوں کے وہ ابھی تک کلیئر نہیں ہوئے۔انہوں نے واضح کیا کہ دورے کے دوران مہمان خواتین کے ساتھ عزت اور احترام کے سلوک کیا گیا، سیکورٹی چیک کو مذہب یا ثقافتی رنگ دینا افسوس ناک ہے۔تمام تر مشکلات کے باوجود ملاقات کامیابی سے کرائی گئی،بھارت کو پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کو کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے، یہ ملاقات کوئی عام ملاقات نہیں تھی۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بھارتی جنونی میڈیا حکومتی پالیسوں کو چلا رہا ہے، ہم جھوٹے الزامات اور الزام تراشی میں نہیں پڑنا چاہتے، ملاقات کے مثبت نتائج پر توجہ دینی چاہیے، ملاقات کے بعد حقائق کو مسخ کرکے پیش کرنا اور بے بنیاد پروپیگنڈا سے ماحول خراب ہوگا اور یہ دونوں کیلئے نقصان دہ ہے۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کل بھوشن یادیو سے اس کی بیوی اور والدہ کی ملاقات بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد، باعث افسوس اور نقصان دہ ہیں، کل بھوشن جادیو سے ملاقات کے دوران اس کی بیوی اور والدہ کے کپڑے ، زیورات سکیورٹی خدشات کے باعث تبدیل کرائے گئے جو بعد میں واپس کئے گئے۔ کل بھوشن کی والدہ نے بعد ازاں ملاقات کیلئے شکریہ ادا کیا ۔ بھاتی رویہ پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ نیکی کر دریا میں ڈال۔ انہوں نے کہا کہ دوران ملاقات گفتگو انگریزی میں ہوئی جب کہ مراٹھی اورہندی میں د±عائیہ کلمات کی اجازت دی گئی ،کل بھوشن یادیو ایک جاسوس اور دہشت گرد ہے اس کے باوجود اس کی والدہ اور بیوی کو مکمل احترام دیا گیا ۔بھارت پر واضح کر دیا تھا کہ ملاقات کی ریکارڈنگ ہوگی۔بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو موقع پر ہی اعتراض کرنا چاہیے تھا۔بھارتی ہائی کمیشن نے میڈیا سے متعلق انتظامات پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ایک روز پہلے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں نے میڈیا کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔ بھارت پاکستان کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملاقات کے بعد ماحول کو خراب کے لئے بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔پاکستان نے کسی سے کچھ بھی نہیں چھپایا۔بھارت کی طرح پاکستان کے میڈیا پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی عبور کر کے کارروائی کرنے کا بھارتی دعوی خیالی ہے۔ایسے بیانات امن کے لئے خطرات ہیں۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاںجاری ہیں۔بھارتی جیلوں میں 521 قیدی ہیں،پاکستان دو مراحل میں 298 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرے گا،جاپان کے وزیر خارجہ تین ،چارجنوری کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئیں گے،امریکانے ایف 16فروخت کرنے سے انکار نہیں کیا ہے اورنہ ہی کوئی پابندی لگائی ہے۔ دمشق میں پاکستانی شہری فضل اکرم اور اس کی فیملی کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ افغانستان اورپاکستان کے درمیان تجارت کو خراب کرنے کے لیے بھارت جھوٹا پراپیگنڈہ کر رہا ہے۔ افغانستان میںدہشت گرد حملے کی مذمت، مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ حزب اسلامی کی عمل میں شمولیت خوش آئند ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کو سیز فائرلائن کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا موقع دے۔کرنل حبیب معاملے پر بھارت کو خط لکھ دیا۔کرنل حبیب ظاہر نیپال میں لمبینی سے لاپتا ہوئے، نیپال حکومت سے رابطے میں ہیں۔اقوام متحدہ کے مبصرمشن کوایل او سی اورورکنگ باونڈری پر کام کرنے دیا جائے۔سی پیک پرہماری پوزیشن بہت واضح ہے۔امریکانے ایف 16بیچنے سے انکار نہیں کیانہ کوئی پابندی لگائی۔چین،پاکستان،افغانستان کے وزراخارجہ نے باہمی اعتمادسازی بڑھانے پربات کی۔پاکستان میں پہلی اسپیکرزکانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔نیویارک میں فری بلوچستان کے بینرزمہم پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ بینرزمہم سے متعلق پاکستانی مشن سے معلومات لے رہے ہیں۔