اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سربراہی میں پبلک اکا¶نٹس کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں مسلم لیگ ن دور کے آڈٹ پیرا نہیں دیکھوں گا۔ مسلم لیگ ن دور کے پیراز دیکھنے کیلئے علیحدہ کمیٹی بنائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے دور سے متعلق معاملہ پر کسی اجلاس کی صدارت نہیں کروں گا۔ شہباز شریف نے تجویز دی کہ ابھی وقت ہے کہ 3 سے 4 کمیٹیاں بنائی جائیں، یہ سب کمیٹیاں صرف مسلم لیگ ن دور کے آڈٹ کیلئے بنائی جائیں۔ میں ان میں سے کسی کمیٹی کا حصہ نہیں بنوں گا۔ پی اے سی نے ایف آئی اے اور نیب کو بھجوائے مقدمات اور ان پر پیشرفت کی تفصیلات آئندہ پیر کو طلب کر لیں۔ اجلاس میں شہباز شریف کے دائیں جانب پی پی پی رہنما شیری رحمن اور بائیں جانب پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ بیٹھے ہوئے تھے۔ پہلے اجلاس میں سباق چیئرمینوں چودھری نثار علی خان اور خورشید شاہ کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو پہلے ہی اجلاس میں ہدایات جاری کر دیں۔ کمیٹی نے اے جی پی آر کو ہدایت کی کہ اپنی کارکردگی بہتر، آڈٹ رپورٹس میں غلطیوں سے پاک کریں تاکہ آڈٹ پیراز کم ہوں۔ کمیٹی کے رکن سعید طارق نے تجویز پیش کی کہ جاری منصوبوں کا جائزہ لیں تو بہتر ہوگا۔ شہبازشریف نے کہا کہ کمیٹی زیر التوا معاملات پر کام شروع کر دے گی، کمیٹی کے احکامات پر بغیر کسی حیل و حجت کے عملدرآمد ہوگا۔ ہمارا مشن بلا امتیاز احتساب ہوگا کسی کی طرفداری نہیں کریں گے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے، ماضی میں پی اے سی نے اچھی کارکردگی دکھائی، ہم قانون کے مطابق ٹیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کریں گے۔ پی اے سی میڈیا پر خبریں چلوانے کا فورم نہیں۔ سیکرٹری پی اے سی نے شرکاءکو آگاہ کیا کہ نور الامین، حاکم علی زرداری، چودھری نثار اور سید خورشید شاہ پی اے سی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی نے 5 سال میں 355 ارب روپے ریکورکئے اس وقت کمیٹی نے 8 سال کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لینا ہے، کمیٹی کے پاس زیر التوا آڈٹ پیراز کی تعداد 18 ہزار 43 ہے۔ زیر التواءگرانٹس 941 ہیں جبکہ کمیٹی نے نیب کو 168 اور ایف آئی اے کو 56 کیسز بھیجے۔ کمیٹی میں رائل گالف کلب، گرینڈ حیات ہوٹل اور نیوائرپورٹ سمیت متعدد منصوبوں کو زیر بحث لایا گیا۔ فخر امام نے سوال کیا کہ نیب اور ایف آئی اے کو کیس بھیجنے کا کیا فارمولا ہے؟ جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ یہ کمیٹی کی صوابدید ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے سوال کیا کہ جو کیسز نیب اور ایف آئی کو بھیجے ان کا نتیجہ کیا نکلا؟ جس پر چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ اس کا جواب نیب کا نمائندہ دے تاہم سیکرٹری کمیٹی نے جواب دیا کہ اس وقت نیب 11 مقدمات پر تفتیش اور 17 پر انکوائری کر رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ بہتر ہو گا اگلے ہفتے نیب تفصیلی بریفنگ دے جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ ایسا ہی ہوگا۔ کمیٹی نے ایف آئی اے اور نیب کو بھجوائے جانے والے مقدمات اور ان پر پیشرفت تفصیلات بھی آگاہ پیر کو طلب کر لیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کو 19 گریڈ سے کم کوئی افسر بریفنگ نہیں دے گا۔ شہباز شریف نے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی 14 ویں رپورٹ طلب کر لی نیو اسلام آباد ائرپورٹ، پی آئی اے اور سول ایوی ایشن سے بھی بریفنگز لینے کا فیصلہ کیا گیا۔پی اے سی اجلاس میں شہباز شریف نے خود تلاوت کرکے کارروائی کا آغاز کیا۔ چیئرمین نے کہا کہ ممبران کی اچھی ہے، کمیٹی کی کارکردگی مزید بہتر کرینگے۔ نعیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کرینگے کسی کی طرفداری نہیں کر رہا۔
پی اے سی