لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ سے ہیڈ کوچ اور کوچ سے ٹیم نہیں سنبھالی جا رہی۔ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کے دوران مکی آرتھر کے سخت اور نامناسب رویے کی وجہ سے پاکستان ٹیم ایک نئے تنازعے کا شکار ہو گئی ہے۔ پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز کھیل ہیڈ کوچ نے ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مکی آرتھر اور ٹیم کے اہم پلیئرز کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ اپنے سخت اور کھلاڑیوں کے ساتھ نامناسب رویے کیوجہ خبروں میں آئے ہوں ماضی میں بھی کئی پلیئرز انکی ہٹ دھرمی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ فاسٹ باولر سہیل خان، وہاب ریاض، بلے باز عمر اکمل، آل راونڈر محمد حفیظ سمیت کئی کھلاڑیوں کو ڈکٹیٹر ہیڈ کوچ کی وجہ سے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیائ کا کہنا ہے کہ"ہمیں انگلش کا بہت خبط ہے جو انگریزی بولتا ہے ہم بلاوجہ اس سے مرعوب ہو جاتے ہیں۔ مکی آرتھر کو اپنا رویہ درست کرنا چاہیے، بد تہذیبی کی اجازت تو ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔ بعض معاملات میں فوری ردعمل ضروری ہوتا ہے بعض اوقات فوری ردعمل نقصان دہ ہوتا ہے۔ سیریز کے دوران اس قسم کے واقعات سے معاملات مزید خراب ہوتے ہیں۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے ناکامی کے بعد مل بیٹھ کر خامیوں کو تلاش اور انہیں دور کرنے کے لیے بات چیت ہوتی ہے یہ تو کوئی طریقہ نہیں ہے کہ الجھتے رہیں۔ ہیڈ کوچ کھلاڑیوں کے مزاج کو سمجھیں ہر کرکٹر سے ایک ہی انداز میں برتاو نہیں کیا جا سکتا۔ مکی آرتھر کے ساتھ اکثریت نوجوان کرکٹرز کی ہے اس لیے وہ انہیں دبانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ دوسری طرف ڈریسنگ روم کی باتیں باہر آنا بھی نامناسب ہے۔ ڈریسنگ روم میں بہت کچھ ہوتا ہے وہ سب رپورٹ نہیں ہو سکتا۔"دورہ جنوبی افریقہ کے آغاز ہی میں مکی آرتھر اور ٹیم کے سینئر کرکٹرز کے مابین اختلافات میں شدت آئے گی۔قومی کرکٹرز ٹیم سے دور ہو گئے لیکن مکی آرتھر نے اپنا رویہ نہیں بدلا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا ہے کہ "مکی آرتھر اس اہل نہیں کہ انہیں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری دی جاتی۔ ہیڈ کوچ کا پلیئرز کے ساتھ ایسا رویہ مزید خرابیاں پیدا کرتا ہے بالخصوص ناکامی کے بعد اگر کوچ بے قابو ہو جائے تو وہ ٹیم کی خامیوں کو دور کیسے کرے گا۔
پی سی بی
دورہ جنوبی افریقہ میں ہیڈ کوچ اور پاکستان ٹیم کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا
Dec 29, 2018