جون ایلیا اس دنیا کے آدمی نہیں تھے:پروفیسر سحر انصاری

کراچی(نوائے وقت رپورٹ) جون ایلیا اس دنیا کے آدمی نہیں تھے۔ بہت قوت اورزرخیزذہن کے ساتھ شعر کہتے تھے بلکہ ذاتی المیے کو بیان کرنے کا بھی سلیقہ رکھتے تھے۔ان خیالات کااظہار جوش لٹریری سوسائٹی آف کینیڈا‘ کیلگری کے زیراہتمام تقریب ’’جون ایلیا’’شاید ‘‘ کے بعد …‘‘ میںا پنے صدارتی خطاب میں پروفیسرسحر انصاری نے بہ تعاون انجمن ترقی اردو پاکستان ‘’ اردو باغ‘ میںکیا۔ انہوں نے کہا کہ جون ایلیا ایک بہترین شاعر کے علاوہ صاحب اسلوب نثر نگار تھے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی شخصیت کو صحیح تناظر میںدیکھاجائے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال حیدر معتبر اورسنجیدہ ادب سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ جوش صاحب کیلئے ایسا کام کررہے ہیں جو ان کے خاندان والے بھی نہ کرسکے اورآج کی تقریب بھی ان کی سوسائٹی کے زیراہتمام بڑی اہم تقریب ہے۔ ڈاکٹر نجیب جمال نے کہا کہ جون ایلیا اردو شاعری کے منظرنامے میں منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ پہلے مجموعے کی اشاعت کے بعد ان کی فتوحات بڑی تیزی سے بڑھتی گئیں۔ بہت کم شاعروں میں یہ خوبی ہوتی ہے اوربے ساختگی بھی ایک عمر کی ریاضت کے بعد آتی ہے۔ تسنیم عابدی نے جون ایلیا کی یادیں اور دلچسپ باتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان سے چودہ پندرہ برس مسلسل ساتھ رہا‘ وہ کہتے تھے تسنیم شاعری کرنا ہے تو شاعری نہ پڑھو بلکہ دیگر چیزیںپڑھو۔ راحت سعید نے کہا کہ پاکستان آنے کے بعد جون ایلیا سے رابطہ ہوا تو آخر عمر تک طویل ساتھ رہا لیکن اب بہت خالی ہوگیا ہوں۔ مبین مرزا نے کہا کہ جون ایلیا نے جو شعر کہے اورشاعرانہ زندگی بسر کی ‘وہ اپنیم ثال آپ ہیں تقریب سے انجمن ترقی اردو پاکستان کی معتمد اعزازی ڈاکٹر فاطمہ حسن ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں عقیل عباس جعفری نے خالد انصاری اورمحسن کو ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا نظامت کے فرائض انمول زہرا نے انجام دیئے۔

ای پیپر دی نیشن