سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ ملک میں اس وقت شدیدسیاسی بحران ہے، ملک کے حالات دیکھ کرکچھ نہ بولناہی بہترہے،ملک اپوزیشن کے بغیرنہیں چل سکتا،جمہوری نظام میں جمہوریت انتہائی اہم ہوتی ہے، کوئی ملک سیاسی استحکام کے بغیرترقی نہیں کرسکتا، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کوعدم استحکام سے نکالے،حکومت اپوزیشن کے تحفظات دورکرے، تحفظات دورنہ کیے گئے تویہ احتساب انتقام ہوگا، ، احتساب پر کسی کو اعتراض نہیں، احتساب کے طریقہ کار پر اعتراض ہے، یک طرفہ احتساب اس ملک کے لیے زہر قاتل ثابت ہو گا،عمران خان نے سفیروں سے خودانحصاری کی بات کی وہ تونظرنہیں آرہی، یواے ای اورسعودی عرب سے امدادوقتی ہے، امدادلےکرچند ماہ گزارنے سے پاکستان کی ترقی کہاں سے نظرآئےگی؟، متنازعہ احتساب اس ملک کیلئے زہرقاتل ہے،میرامشورہ ماناجاتاتو آج مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی،کرتارپورراہداری کھولناحکومت کااقدام نہیں آرمی چیف کاتھا، مودی حکومت پاکستان سے اچھے تعلقات نہیں چاہتی، ایسے ماحول میں باربارمذاکرات کی باتیں کرناپاکستان کے مفادمیں نہیں، مذاکرات کیلئے مودی کی منتیں کرناغیرت کے منافی ہے۔ ہفتہ کو سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترقی، مستقبل، استحکام پاکستان کے سیاسی استحکام پر مبنی ہے، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ کوئی بھی ملک پالیسی کے سفر کے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام کےلئے کسی بھی ملک میں اپوزیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کو بحران سے نکالے،اپوزیشن کو موقع دے کیونکہ ملک اپوزیشن کے بغیر نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکوت کو اپوزیشن سے مل کر احتساب کے طریقہ کار پر جو ان کے تحفظات ہیں وہ دور کرنے چاہیں اور اداروں کوپورا موقع ملنا چاہیے کہ وہ احتساب کو منتقی انجام تک پہنچاسکے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ احتساب تب ہی با مقصد ہو گا جب انتقام نہیں ہو گا، اس کےلئے حکومت کو آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کا آپریشن ہی ختم کر دیا ہے، میں یہ بتا دوں کہ جس صوبائی سیٹ میں میں جیتا ہوں اس سے میں نے36 ہزار اضافی ووٹ لئے۔ انہوں نے کہا کو جہاں صوبائی ہیں میں 3ہزار سے جیتادیا، قومی پر 2ہزار سے ہارا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیہاتی علاقہ ہے یہاں جتنے اوپر ووٹ پڑتے ہیں اتنے ہی نیچے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں میں گائے کے نشان سے آزاد جیتا تھا لوگوں نے مجھے ووٹ دیئے، اگر نکلے نہیں تو اس کے محرکات اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور بارڈر کھولنے کا ایشو حکومت کا نہیں جنرل باجوہ کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پوری دنیا میں سکھ برادری میں اچھا تاثر قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے دن اور بعد جو یہ حکومت منت اور ترلے کر رہی ہے، بھارتی حکومت کو کہ آپ مذاکرات کی میز پر آ جائیں، وہ عمران خان کی اس قول کے منافی ہے، جس میں اس نے پاکستانی قوم کی غیرت کی بات کی کہ ہم مودی حکومت کے مذاکرات کےلئے منت اور ترلے کریں اب ہمیں اس بات پر قائل ہو جانا چاہیے کہ مودی حکومت پاکستان سے اچھے تعلقات نہیں چاہتی یہ اس کے ایجنڈے میں نہیں ہے،مودی حکومت کا ایجنڈا پاکستان اور مسلمان دشمن ہے تو اس ماحول میں پاکستان کے مفاد اور مذاکرات کیسے بار بار منتیں کرتا،پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ میں اپوزیشن میں ہوں نہ حکومت میں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ حکومت اور اپوزیشن میں موثر لوگ اچھا کردار ادا کر سکتے ہیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کے اور بہت سے مشکل حالتا ہیں، عوامی طور پر ہم پر یشر میں ہیں، ہمارے اقتصادی اور معاشی مسائل ہیں کہ بیان نہیں کرسکتے، ہمیں سعودی عرب، یو اے ای اور سپین سے جو امداد ملی یہ وقتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سفیروں سے جو سیلف سیفیشنسی کی جو بات کی یہ قرضوں سے نہیں ہو گی مجھے تو شدید اندیشہ ہے کہ پہلے ہم غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اب ہم دوستوں کے قرضوں میں کہیں نہ جکڑ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے نئے نہیں جب حکومت میں تھا تب بھی کہتا تھا۔پریس کانفرنس کے اختتام پر چوہدری نثار حلف لینے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مسکرا دیے اور کوئی جواب دیے بغیر روانہ ہو گئے۔