ماہرین کے غوروخوض، پڑوسی ممالک کے تقابلی جائزے ، بہت سی میٹنگز اور خاصی محنت کے بعد آخر کار لاہو میں مریضوں کے ریفرل نظام کے پائلٹ پراجیکٹ کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ ابھی صرف شروعات ہے، لیکن اس پراجیکٹ سے نظام میں واضح بہتری کے امکانات کافی روشن ہیں۔
مریضوں کے ریفرل نظام کے تحت تمام سطح کے ہسپتالوں کو آپس میں ایک آ ن لائن نظام کے ذریعے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس وقت پنجاب کے بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کا غیرمعمو لی رش ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ان ہسپتالوں میں رش کی بڑی وجہ یہ عمومی تصور ہے کہ چونکہ بڑے ہسپتالوں میں ہر قسم کی سہولیات مہیا ہوتی ہیں اس لیے تشخیص، ٹیسٹس اور علاج ایک ہی جگہ میسر ہو گا۔ مریض چھوٹے مسائل کے لیے بھی ان ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ اگرچہ صوبہ بھر میں بنیادی مراکز صحت اور ڈسپنسریاں قائم کی گئی ہیں لیکن لوگ صرف بڑے ہسپتالوں میں جانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ایک طرف بنیادی مراکز پر دی گئی سہولیات کا مناسب استعمال نہیں ہو پاتا جبکہ دوسری طرف بڑے ہسپتالوں میں رش قابو میں نہیں آتا۔
ہماری بڑھتی ہو ئی آبادی کے مسائل کا ایک حل موجودہ وسائل کے بہتر استعمال میں پوشیدہ ہے۔ خاص طور شہروں اور قصبوں میں پہلے سے موجود کلینک اور ڈسپنسریوں کے بہترین استعمال سے نہ صرف بڑے ہسپتالوں میں رش کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ ان ڈسپنسریوں کو دیے گئے وسائل کا استعمال بہت بہتر طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔ بڑے ہسپتالوں میں رش کی وجہ سے نہ صرف مریض کو ملنے والی انفرادی توجہ متاثر ہوتی ہے بلکہ کام کی زیادتی اور جلدی کی وجہ سے تشخیصی غلطیوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہم نے بین الاقوامی سطح پر آزمودہ اور مستعمل ریفرل نظام کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔ پہلا مرحلہ تھامتعلقہ اداروں اور تکنیکی ماہرین سے مشاورت اور اس تصور کو قابل عمل بنانا۔ اس عمل کے بعد طے یہ ہوا کہ جناح ہسپتال کے قریبی علاقوں سے اس کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کیا جائے۔بنیادی تیاریاں مکمل کرنے کے بعد پائلٹ پراجیکٹ کا افتتاح سترہ دسمبر 2019 کو وحدت کالونی میں ایک فلٹر کلینک سے کیا گیا۔
گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ہماری غلطیوں میںسے ایک بڑی غلطی دنیا اور اپنے پڑوسی ممالک میں کئے جانے والے کامیاب تجربات سے نہ سیکھنا بھی ہے۔ ریفرل نظام پڑوسی ممالک خصوصی طور پر ایران میں بڑی کامیابی سے آزمایا گیا جبکہ ہمارے خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسے بڑی کامیابی سے استعمال کیا۔ ہم اس نظام کو مقامی حالات کے مطابق تبدیل کر کے اپنے مسائل کو حل کر سکتے تھے لیکن ہم نے اس طرف بالکل توجہ نہیں دی۔ ایسا نہیں ہے کہ پچھلی حکومتوں نے صحت پر وسائل خرچ نہیں کیے ۔ اصل مسئلہ ان پیسوں کے درست استعمال کا تھا۔ جبکہ ہماری توجہ وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے درست استعمال پر اور علاج کی سہولیات کے ساتھ ساتھ کارکردگی میں بہتری اور بیماریوں سے بچاؤپر ہے۔
جیسا کہ اوپر بیان کیاگیا کہ معروضی حالات کے تجزیے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ لاہو رکے بڑے ہسپتالوں کو مرکز بنا کر ریفرل نظام متعارف کروایا جائے۔ پہلے مرحلے میں جناح ہسپتال کے قرب وجوارمیں ڈسپنسریز اور فلٹرکلینکس کو جناح ہسپتال سے منسلک کیا جارہا ہے۔ ان کا نام تبدیل کر کے ان کو جناح سیٹلائٹ فلٹر کلینک کیا جا رہا ہے۔ ۔لاہور کو پانچ زونز میں تقسیم کر کے ہر زون کے فلٹر کلینک کو اس سے منسلک بڑے ہسپتال کے نام سے لکھا جائیگا۔ زیادہ تر مریض ایسے ہوتے ہیں جن کو مقامی کلینک پر ادویات دی جا سکتی ہیں۔ بڑے ہسپتالوں سے سپشلسٹ اور کنسلٹنٹ بھی ان کلینکس پر بیٹھیں گے تاکہ مقامی
مریضوں کو گھر کے قریب ماہرین کی خدمات میسر ہوں۔ صرف ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہو گی ان کو سیدھا بڑے ہسپتالوں میں ریفر کر دیا جائے گا۔ مریض کو مخصوص رنگ اور بار کوڈ والی سلپ دی جائیگی جس کو لیکر وہ ہسپتال میں سیدھا ریفرل ڈیسک پر پہنچیں گے جہاں مریض کی تمام معلومات اور علاج کی ہسٹری پہلے سے آن لائن موجود ہو گی اور اسے لائن میں لگے بغیر سیدھا داخل کر لیا جائیگا۔
جیسا کہ پیچھے بیان کیا گیا کہ زیادہ تر ڈسپنسریز اور فلٹر کلینک عوام کومقامی سطح پر صحت کی سہولیات پہنچانے کے لیے بنائے گئے لیکن ان کا استعمال پوری طرح نہیں کیا جا رہا لاہور میں ایک سو سے زائد ڈسپنسریاں اور فلٹر کلینک موجود ہیں ۔ان میں سے ابتدائی طور پر 15ڈ سپنسریوں کو لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں سے منسک کر کے عوام کو یہ سہولیات پہنچائی جا ئیں گی ۔ تشخیص، علاج ، ماں بچے اور زچگی کے مسائل، حفاطتی ٹیکہ جات، مختلف بیماریوں کے سکریننگ ٹیسٹس، آنکھ، ناک ، کان اور عمومی نوعیت کی بیماریوں کے علاج اور ادویات کی سہولیات سیٹلائیٹ کلینک پر ہی مہیا کی جائیں گی جبکہ صرف سرجریز اور اگلی سطح کے علاج کی ضرورت والے کیسز کو ہی بڑے ہسپتالوں میں منتقل کیا جائیگا۔
پائلٹ فیز کے پہلے مرحلے میں سبزہ زار، وحدت روڈاور ٹاون شپ کے علاقوں کو جناح ہسپتال سے منسک کیا گیاہے۔ اس کے بعد شاد باغ، قلعہ لچھمن سنگھ، سنت نگر اور لٹن روڈ کے علاقوں کو میو ہسپتال سے منسلک کیا جائیگا۔ عوام کی آسانی کے لیے ان کا نام جناح سیٹلائیٹ فلٹر کلینک رکھا جائیگا اور یہاں تشخیصی سہولیات کے علاوہ بڑے ہسپتالوں کے کنسلٹنٹ خدمات مہیا کریں گے۔
اس ریفرل نظام کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہو گا کہ بڑے ہسپتالوں پر دبائو میں واضح کمی دیکھنے کو ملے گی۔ جب یہ نظام مکمل طور پر قابل عمل ہو گا تو ڈاکٹرہر سطح پر مریضوں کو مکمل توجہ دے پائیں گے ا ور اس طرح معیاری اور سستی صحت کی سہولیات سب کو میسر ہونگی۔ نظام اپنی استعداد کار کے مطابق کام کر پائے گا، کارکردگی اور احتساب کا ایک بہتر نظام قائم ہو سکے گا۔ اگلے مرحلے میں جب صحت انصاف کارڈ زیادہ تر افراد کے پاس میسر ہو گا تو اس ریفرل نظام کا دائرہ کار پرائیویٹ ہسپتالوں اور جنرل پریکٹیشنرز تک بڑھا دیا جائیگاتا کہ علاج کی سہولیات کسی مشکل کے بغیر ایک کے پاس ہوں۔ ایک اور سطح پر یہ قدم محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور محکمہ سپیشلائیزڈہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے درمیان محکمہ جاتی فاصلوں سے بالاتر مریض کی فلاح پر منتج ہوتا ہے۔ ریفرل نظام میں سب کا فائدہ ہے۔ حکومت کے لیے یہ بڑ ے ہسپتالوں پر بوجھ کے مسائل کو ختم کرتا ہے اور مریضوں کے لیے لمبی لائینوں کی اذیت سے نجات فراہم کرتا ہے
یہ پراجیکٹ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور محکمہ سپیشلائیزڈہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی مشترکہ کاوش ہے جس کے لیے متعلقہ محکموں کے علاوہ پروفیسر محمود شوکت، پروفیسر عارف تجمل اور پروفیسر اشرف نظامی اور دیگر ماہرین کی خصوصی کوششوں پر میں ان کی شکر گزار ہوں۔
یہاں اس بات کا اعادہ کرنااہم ہے کہ ایک مضبوط ریفرل نظام کا وجود دنیا کے کامیاب ممالک میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہمارے صحت کے نظام میں بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ اس ماڈل کے پہلے مرحلے میں نفاذ کے بعد اس کی خامیوں کی نشاندہی کی جائیگی اور ان سے سیکھ کر مزید بہتری لا کر اسے پورے صوبے میں متعارف کروایا جائیگا۔