قائداعظم محمد علی جناحؒ نے جس دو قومی نظریے کی بنیادپر مسلمانان ہند کے لئے ایک الگ مملکت تخلیق کی‘ آج اس کی حقانیت سر چڑھ کر بول رہی ہے۔ یکساں تہذیب و ثقافت کے داعی بھارت نواز عناصر آج اپنے خیالات پر نادم ہیں۔ ہندوتوا کے فاشسٹ نظریے کے علمبرداروں کی طرف سے بھارتی مسلمانوں کو جس جبر و تشدد اور بے توقیری کا سامنا ہے‘ اس کی بناء پر اب بھارت کے اندر سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا دو قومی نظریہ حقیقت جبکہ گاندھی اور مولانا ابوالکلام آزاد کا اکھنڈ بھارت کا نظریہ یکسر باطل تھا۔ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے مسلمان دشمن اقدامات کے باعث اب بھارت کے اندر ایک اور پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی سفارتی اور اخلاقی حمایت سے آگے بڑھ کر انہیںبھارتی جبر و استبداد سے نجات دلائی جائے۔ ہر ذی شعور پاکستانی کے دل و دماغ میں ایسے ہی تاثرات موجود ہیں جن کی بازگشت گزشتہ روز نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے 12ویں سالانہ اجلاس میں سنائی دی۔ یہ اجلاس ایوانِ قائداعظمؒ، جوہر ٹائون‘لاہور میں ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ بوجۂ علالت اجلاس میں تشریف نہ لا سکے۔
اجلاس میں چیف جسٹس(ر)میاں حبوب احمد‘ ٹرسٹ کے وائس چیئرمینز جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ سینیٹر ولید اقبال‘ چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ خان غلام دستگیر خان‘ عظمت شہزاد ترین‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی‘ بیگم مہناز رفیع‘ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان‘ مولانا محمد شفیع جوش‘ اظہر مقبول شاہ ایڈووکیٹ‘ بیگم صفیہ اسحق‘ ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے جنرل سیکرٹری شاہد رشیدنے شرکت کی۔ تلاوت قرآن مجید اور نعت رسول مقبولؐ کے بعد محترم مجید نظامی‘ غلام حیدر وائیں‘ شہدائے تحریک پاکستان‘ کارکنان تحریک پاکستان اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے وفات پاجانے والے عہدے داران اور وابستگان کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
اجلاس میں شاہد رشید نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی یکم جنوری تا 20دسمبر 2019ء پر محیط کارکردگی رپورٹ پیش کی جسے شرکائے اجلاس نے بے حد سراہا اور محدود وسائل میں بہترین نتائج حاصل کرنے پر انہیں اور ان کے رفقائے کار کو مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستانی قوم کو ان کے اساسی نظریے سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رکھنا‘ انہیں قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد کی یاد دہانی کرانا اور بابائے قوم کے فرمان ’’ایمان‘ اتحاد‘ تنظیم‘‘ کی روشنی میں قوم کے مختلف طبقات میں فکر و عمل کی یک جہتی پیدا کرنا ہے۔ اجلاس کے معزز شرکاء نے ایوانِ قائداعظمؒ کو فعال کرنے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ بابائے قوم سے منسوب اس ایوان کو کارکنان تحریک پاکستان کے خوابوں کی تعبیر بنانے کی خاطر کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا جائے گا۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ ایوان افکارِ قائد کے ابلاغ کا عالمی مرکز بنے گا۔ شرکاء نے وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے عزم کی تجدید کی۔
قارئین کرام! بابائے قوم کے ایک بے لوث سپاہی نے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کی خاطر ان کے شایانِ شان اس ایوان کی تعمیر کا بیڑا اٹھایا اور الحمدللہ! اپنی زندگی میں اس کا گرے سٹرکچر مکمل ہوتے دیکھ بھی لیا۔ ہماری مراد امام صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین محترم مجید نظامی مرحوم سے ہے۔ انہیں قائداعظم محمد علی جناحؒ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ سے بے پناہ عقیدت تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ آج پاکستانی قوم کو درپیش زیادہ تر چیلنجز کا سبب بانیانِ پاکستان کے حیات بخش افکار سے روگردانی ہے۔ انہیں پاکستان کے نوجوانوں سے بڑی اُمیدیں تھیں کیونکہ انہی جیسے نوجوانوں نے حصولِ پاکستان کی جدوجہد میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا تھا۔ اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ پاکستان کی وحدت اور سالمیت کی بنیاد پر قوم میں ایک نظریاتی اتحاد قائم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ یہ اتحاد ہی ہمارا سب سے موثر ہتھیار ہے۔ ایوانِ قائداعظمؒ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی خاطر قوم کو متحدو منظم ہوجانے کی صلائے عام بلند کی جائے گی۔ یہ مملکت خداداد قائداعظمؒ کی امانت اور ہم سب اس کے امین ہیں۔ ان کے احسانِ عظیم کا تقاضا ہے کہ اس امانت کے تحفظ کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کردیں‘ آج بھی انہی کو میر کارواں تسلیم کریں اور ان کے وژن کے مطابق اس مملکت کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست کے قالب میں ڈھال دیں۔ اجلاس کے دوران گزشتہ اجلاس کی کارروائی کی توثیق بھی کی گئی اور قومی زندگی میں نمایاں خدمات انجام دینے والی خواتین کو مادرِ ملت ایوارڈز دینے کا اعلان کیا گیا۔
شاہد رشید نے اجلاس کے دوران قومی اہمیت کے متعدد معاملات پر قراردادیں پیش کیں جنہیں شرکائے اجلاس نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ ایک قرارداد میں وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے دو قومی نظریے کی اہمیت اُجاگر کرنے پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی بقاء اور استحکام کے لئے دو قومی نظریے سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ رہنا ناگزیر ہے۔ ایک قرارداد میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں 146 روز سے جاری مسلسل کرفیو کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ مقبوضہ وادی کے محصور عوام کے انسانی حقوق کی بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔ ایک قرارداد میں بھارتی حکومت کی طرف سے شہریت کے متنازعہ قانون کو منظور کرنے پر ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ قانون بالآخر بھارت کی تقسیم کا موجب ثابت ہو گا۔
ایک قرارداد میں ہمارے ازلی دشمن بھارت اور دیگر اسلام دشمن طاقتوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف جاری ہائبرڈ وار کے تناظر میں حکومت‘ عوام‘ عدلیہ اور افواج پاکستان کے درمیان یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستانی قوم کی اصل طاقت اس کے باہمی اتحاد میں ہے۔ حکومت کی طرف سے مارچ 2020 ء تک ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم رائج کر دینے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدام قوم میں فکر و عمل کی یکجہتی پیدا کرنے کے ضمن میں دوررس اثرات کا حامل ہو گا۔بھارت کی طرف سے آزادکشمیر میں ممکنہ جارحیت کے حوالے سے ایک قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ مادر وطن کے چپے چپے کا دفاع کرے گی۔ ایک قرارداد میں لائن آف کنٹرول پر وطن کے دفاع کے لئے جانیں نچھاور کرنے والے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
بعدازاں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز کا 21واں اجلاس ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کی صدارت میں ہی منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران آڈٹ رپورٹ برائے مالی سال 2018-19ء اور آئندہ مالی سال 2019-20ء کے بجٹ کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ اجلاس کے اختتام پر صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کرائی۔
٭٭٭