بچپن

Dec 29, 2019

ڈاکٹر ندا ایلی

وہ اکثر فون پراپنی بہن سے بات کرتے ہوئے بہت دیر لگا دیتی تھی۔ مجھے بہت الجھن ہوتی تھی۔ میں اکثر ہنستا رہتا تھا کہ اس کی بہن فلاسفی کی پروفیسر ہیں اور ان کا ذوق بہت اچھا ہے۔ ’’تو کیاہوا؟ میرے INTELLECT کی بھی ایک زمانہ تعریف کرتا ہے۔ میں ہر اہم موضوع پر بہت اچھی گفتگو کر لیتا ہوں۔‘‘ میں JEALOUS ہوتے ہوئے سوچتا ۔ آج ہم کئی مہینوں بعد لاہور آئے تھے اور اس کی بہن کے گھر ہی ٹھہرے تھے۔ ہم مرد حضرات ڈرائنگ روم میں بہت دیر سے سیاست اور حالات حاضرہ پر گفتگو کر رہے تھے لیکن میری توجہ اندر LIVING ROOM کے بند دروازے پر ہی تھی جہاں سے ان کی باتوں اور قہقہوں کی ہلکی ہلکی آوازیں آ رہی تھیں میں جھلا کر اٹھ کھڑا ہوا اورکاروباری مصروفیت کا بہانہ بنا کہ رخصت ہونے کی اجازت طلب کرتے ہوئے LIVING ROOM کی طرف بڑھ گیا۔ اس کا دروازہ اب کھلا ہواتھا… اندر دو MATURE خواتین چھوٹے بچوں کی طرح ہنس رہی تھیں۔ میں نے غیر اخلاقی حرکت کرتے ہوئے ان کی باتیں سننے کی کوشش کی۔ مجھے بہت حیرت ہوئی کہ میرے سامنے بیٹھی ایک فلاسفر اور ڈینٹسٹ ’’ٹام اینڈ جیری ‘‘ دیکھ رہی تھیں۔ وہ بے سروپا باتیں کر رہی تھیں۔ ان کے JOKES بہت LAME تھے اور وہ ایک دوسرے کو کُشن مار رہی تھیں۔ وہ اپنے بچپن کی تصویریں دیکھ رہی تھیں۔ ہنستی آنکھوں سے پانی نکل رہا تھا۔ مجھے بہنوں کا جادو سمجھ میں آ گیا۔ میں اپنی بیگم کوجتنا بھی قیمتی تحفہ دے دوں اس سے اس کے بچپن میں نہیں پہنچا سکتا۔ اسے ان خوبصورت یادوں میں نہیں لے کر جا سکتا۔ اسے چند لمحوں کے لیے بچہ نہیں بنا سکتا۔ میں واپس آ کر ڈرائنگ روم میں بیٹھ گیا اور گفتگو طویل کر دی۔

مزیدخبریں