نیویارک (بی بی سی) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد کو منظور کر لیا ہے۔ میانمار سے کہا گیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی کو روکے۔ خیال رہے کہ بدھ مت کے پیرو کاروں کی اکثریتی آبادی کے ملک میانمار میں بسنے والے ہزاروں روہنگیا مسلمان 2017 میں فوج کے کریک ڈاؤن میں شہید ہوئے تھے جبکہ سات لاکھ سے زائد ہمسایہ ملک بنگلہ دیش چلے گئے تھے۔ میانمار (قدیم برما) نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ انتہاپسندی سے نمٹ رہا تھا۔ میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے رواں ماہ کے اوائل میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔ قرارداد میں گزشتہ چار دہائیوں میں ’سکیورٹی فورسز اور مسلح افواج کی جانب سے ظلم و تشدد کے نتیجے میں‘ روہنگیا مسلمانوں کے مسلسل بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس میں ایک آزاد بین الاقوامی مشن کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کے نتیجے پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح ’روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق کی صریح پامالی‘ میانمار کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہوئی ہے جسے مشن نے ’بین الاقوامی قانون کے تحت شدید ترین جرم‘ قرار دیا ہے۔ قرارداد میں میانمار سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہونے والے تمام گروپس کے تحفظ اور ان کو انصاف دیئے جانے کی بات کی گئی ہے۔ یہ قرارداد 193 رکن ممالک والی اسمبلی میں 134 ممالک کی حمایت کے ساتھ منظور کی گئی ہے۔ نو ممالک نے اس کی مخالفت کی جبکہ 28 ممالک نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ میانمار کے اقوام متحدہ کے سفیر ہاؤ ڈو سوان نے اس قرارداد کو 'انسانی حقوق کے اصول کے تعلق سے ایک اور دوہرے معیار، منتخب اور امتیازی طرز عمل کی کلاسیکی مثال' کہا ہے۔