نیا سال:پاکستان اور بھارت کے اہداف

نئے سال کی آمد آمد ہے ۔ 2020 ء وداع ہورہا ہے۔ مہذب قومیں ایسے میں اپنی گزشتنی کی کمی‘ خامیوں اور کوتاہیوں کا محاسبہ کرتی ہیںاور نئے سال میں بہتری کا لائحہ عمل طے کرتے ہوئے اس پر دل و جاں سے عمل پیرا ہونے کا عہد کرتی ہیں۔یہ سب حکومتوں اداروں معاشرتی اور انفرادی سطح پر بھی ہوتا ہے۔ہم کس طرح نئے سال میں داخل ہورہے اور ہمارا ہمسایہ ملک بھارت کس طرح ، اس میں تھوڑا فرق ہے ۔پاکستان خطے اور دنیا میں امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کا عزم لئے ہے جبکہ بھارت خطے کے امن کو برباد کئے ہوئے ہے وہ اسے مزید مخدوش کرنے کی سازشیں بُن رہا ہے۔ اندرونی طور پر حالات مودی سرکار کے ہاتھوں سے نکل رہے ہیں۔خطے اور عالمی امن کی بات تو الگ ہے اسے اپنے عوام اور اقلیتوں سے بھی کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ پاکستان دشمنی کوہتھیار بنا کر مودی نے دوتہائی اکثریت تو حاصل کرلی اور اسی اکثریت کے بل بوتے پراپنی جنتا کا جینا حرام کئے ہوئے ہے۔مقبوضہ کشمیر میںاسکی سفاکیت پر پوری دنیا اس کی مذمت کررہی ہے اور کشمیریوں کے حق میں عالمی رائے عامہ ہموار ہورہی ہے۔مودی سرکار اس صورتحال سے پر یشان ہے۔ادھر کسانوں کیخلاف قانون سازی کرکے اس طبقے کو بھی بھڑکا دیا ہے۔ان قوانین کے تحت غلہ منڈیوں کی جگہ خریدار کمپنیوں کے دفاتر قائم کئے جائینگے۔ اجناس کی قیمت خریدیہ کمپنیاں خود مقرر کرینگی۔ کسان ان کمپنیوں کو اپنی پیداوار فروخت کرنے کے پابند ہونگے۔ ان کمپنیوں کو بینکوں سے قرض کی سہولت حاصل ہوگی۔ کسی بھی وجہ سے کمپنی کا قرضہ ادا نہ ہونے کی صورت میں حکومت یہ قرضہ معاف کر دیگی۔ کسانوں کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔ کوئی کسان کمپنی کے کسی اقدام کیخلاف عدالت نہیں جا سکے گا۔ کمپنی کوئی وجہ بتائے بغیر کسان سے کیا گیا معاہدہ ختم کر سکے گی جبکہ کسان کو ہر صورت ایسے معاہدے کی پابندی کرنی ہوگی۔ کسانوں کے ساتھ مزید زیادتی یہ کہ امدادی قیمت کا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔ایسے قوانین کیخلاف بھارتی کسان سڑکوں پر ہیں۔  ایسے میں دنیا کی نظریں بھارت پر لگی ہیں اسے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ بھارت ایسے حالات میں ہمیشہ سے دنیا کی توجہ دوسری جانب مبذول کرانے کیلئے ڈرامہ بازیاں کرتا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ بھارت فالس فلیگ اپریشن کرنے کی تیاری کررہا ہے جس کا جواب اسی شدت کے ساتھ اور بغیر کسی توقف اور سوچ کے دیا جائیگا۔حالیہ دنوںبھارت اس حوالے سے دو ڈرامہ بازیاں کر بھی چکا ہے۔ایک تو اس نے لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے مبصرین پر فائرنگ کی جب وہ ایل او سی پر بھارت کی جارحیت کا مشاہدہ کرنے پہنچے تھے۔ اقوام متحدہ کی گاڑی پر اس کا لوگو بنا ہوا تھا،پھر بھی اس پر فائرنگ کرنا دیدہ دلیری کی مثال ہے۔اور دوسری مہم جوئی کینیڈا میں مقیم پاکستان سے راہ فرار اختیار کرکے پناہ لینے والی کریمہ بلوچ کا قتل ہے۔وہ پاکستان اور پاک فوج کیخلاف اپنے آقائوں کے ایما پر زہر اگلتی تھی۔اس کے بھارت اور را کے ایجنٹ ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔اسے قتل کرا کے بھارتی میڈیا نے ملبہ پاک فوج پر ڈالنے کی گھٹیا مہم شروع کردی۔ یہ مدّا بھی بھارت ہی پر پڑ رہا ہے۔ بھارت جس طرح آج پھنسا ہوا نظر آتا ہے،اس کے بینکوں کی منی لانڈرنگ پکڑی گئی۔امریکی تھنک ٹینک کے مطابق اقلیتوں پر مظالم کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ایل او سی پر ایک تو یواین او کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا دوسرے اس کی گولہ باری سے سویلین لوگ جن میں عورتیں اور بچے بھی ہیں شہید ہورہے رہیں۔یہ سراسر جنگی جرائم کے ضمرے میں آتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔انسانی المیہ بدترین صورت اختیار کررہا ہے جس کا پوری دنیا کو علم ہے۔یہ ایسے حالات ہیں جن کے تحت بھارت کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرایا جاسکتا ہے۔پاکستان کی پوری کوشش اور اور توجہ اسی طرف ہونی چاہیے۔بھارت کے نمک خوار بھارت کی ایسی مشکل آسان کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ ڈرامہ بازی کرتے رہتے ہیں،ایسے ڈرامے بازوں پر ہر شہری کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔آج معروضی حالات وسیع تر قومی اتحاد کے متقاضی ہیں۔مگر صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف بھارت کے ایما پر دہشتگری کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا ہے:دو روز قبل پنجگور بلوچستان میں فٹبال گرائونڈ میں دھماکے سے دو افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے جبکہ گزشتہ روزبلوچستان ہی میں ہرنائی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کے حملے میں سات جوان شہید ہوگئے۔اس موقع پر جب پاک فوج کے سپوت دہشتگردوں کے مقابلے کیلئے سینہ سپر ہیں۔لاڑکانہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں کچھ لیڈر پاک فوج کیخلاف زہر اگلتے رہے۔ایسے رویے شرم ناک ہیں۔یہ وہی باتیں ہیں جو بھارت کرتا ہے۔علم الاعداد اور ستاروں کی روشنی میں پاکستان کیلئے نیا سال گزشتہ سال کی نسبت بہتر ثابت ہوگا اور حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نظر نہیں آتا۔

ای پیپر دی نیشن