صنعائ(این این آئی)یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے انسانیت کے خلاف جرائم کی طویل فہرست میں ایک نیا اضافہ ہوا ہے۔ حوثیوں کی باقاعدہ سرکاری منظوری کے تحت ہونے والے اس جرم نے یمنی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یمن کی اب گورنری میں ایک شخص نے اپنی 8 سالہ بچی لیمن کو ایک دوسرے شخص کے ہاتھ فروخت کردیا۔ بچی کو بیچنے کے اس گھنائونی جرم میں حوثی ملیشیا کے سرکاری عہدیدار بھی ملوث ہیں جنہوںنے باقاعدہ طور پر بچی کو فروخت کرنے کا معاہدہ کرایا۔اب گورنری کے یاسر عید الصلاحی نامی شخص نے اپنی 8 سالہ بچی لیمن کو محمد حسن علی الفاتکی نامی شخص کے ہاتھ محض دو لاکھ یمنی ریال میں فروخت کردیا۔ اگرچہ یمنی کرنسی میں یہ بڑی رقم ہے مگر حقیقت میں یہ بہت ہی معمولی ہے کیونکہ امریکی کرنسی میں یہ صرف 350 ڈالر کے برابر ہے۔اس واقعے پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی تصاویر میں بچی کو اس کے والد کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جس شخص کو بیچا گیا ہے وہ بھی موجود ہے اور فریقین کے درمیان پانے والی سرکاری دستاویز بھی دیکھی جاسکتی ہے۔عوامی حلقوں نے بچی کو فروخت کرنے کے واقعے کو غلامی اور انسانی تجارت کا سنگین جرم قرار دیا ہے۔