پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن چکا ، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، 2021ء بھوک افلاس سے نجات کا سال ہوگا.شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز  نے کہا ہے کہ این آراو حکومتیں دیتی ہیں، ماضی میں بھی ایسا ہوا  این آراو دینے والی حکومت  ملک کے ساتھ  بہتر نہیں کرتی، پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن چکا ہے، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، ریاست پاکستان کیخلاف بیانات کا نوٹس اور قانونی کارروائی ہونی چاہیے،2021ء بھوک افلاس سے نجات کا سال ہوگا، وزیراعظم نے عزم کیا ہے کہ پاکستان میں کسی کو بھوکا نہیں رہنے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ کابینہ کا اجلاس  وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں اسلام آباد میں ہوا۔ گیس، بجلی،کورونا کی موجودہ صورتحال، اپوزیشن جماعتوں سے ممکنہ بات چیت، سیاسی حالات بعض رہنمائوں کے ملک مخالف بیانات کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے  سماجی شعبے کو مزید مضبوط کرنے اور پسماندہ غریب طبقات  کی مدد کی مزید  منظوری دی ہے, نئی سال کے آغاز میں اس کا اعلان کیا جائے گا۔ مشیر گیس و قدرتی وسائل  ندیم بابر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے  شبلی فراز نے کہاکہ  وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی باقی رہ جانے والی مدت کے دوران غریب، پسماندہ طبقات کی مزید مدد کرنا ہے، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ کوئی غریب بھوک کا شکار نہ ہو اور ایسی منزل کا حصول چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھوک سے نہ مرے۔ ہمارے دور حکومت میں وہ وقت ضرور آئے گا کوئی بھوکا نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے سخت معائنے کے حوالے سے حکمت عملی کی منظوری دی گئی۔ اسلام آباد میں تجاوزات کے خاتمے کی حکمت عملی کی بھی منظوری دی گئی ۔ ایک ماہ سے چھ ماہ میں اسلام آباد سے تمام تجاوزات کو ختم کردیا جائے گا ۔ ایف نائن پارک کے سامنے شادی گھر کو بند کردیا گیا ہے اور  جلد یہ معاہدہ ختم ہو جائے گا۔ یورپی لیب نے  ایسے بھارتی  نیٹ ورک کی نشاندہی کی ہے جو پاکستان  اور اس کے اداروں کیخلاف منفی پروپیگنڈا کررہا تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی بے چینی ، انتشار پھیلانے کیلئے  یہ نیٹ ورک استعمال ہورہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ڈس انفارمیشن کے باوجود بھارت اپنے  عزائم میں ناکام ہوگیا ہے تاہم پاکستان سے  نواز شریف ، مریم نواز شریف، پی ڈی ایم کے  دیگر رہنما دانستہ  یا غیر دانستہ طورپر ڈس انفارمیشن کے اس کیمپ  کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ ایسا کرنا پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنا اور اپنے اداروں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔  حکومت نے اس بات کا نوٹس لیا ہے اور اس معاملے کی مکمل نگرانی کی جارہی ہے۔ کس کا حسین حقانی سے تعلق ہے  رپورٹس مل رہی ہیں۔ مفتی کفایت کے بیان کا بھی نوٹس لیا گیا۔ ایسے بیانات انتہائی شرمناک ہیں جو دشمنوں کو خوش کرنے کے مترادف ہے کیونکہ  اس طرح کے بیانات سامنے آتے ہیں تو وہ بھارتی میڈیا میں بریکنگ نیوز کی جگہ  چلتے ہیں ۔ کوئی دانستہ یا غیر دانستہ طورپر اصلی دشمن کا آلہ کار نہ بنے ۔ ریاست پاکستان اتنی کمزور نہیں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے دعویٰ کیا پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے, وہ حکومت کو کیا گراتی, استعفے کیا لیتی، اپنی صفوں سے  استعفوں  کی مخالفت آرہی ہے اور گھیرائو جلائو کی باتیں پی ڈی  ایم میں دم توڑ گئی ہیں ۔ پی ڈی ایم  قصہ پارینہ بن گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں  سینیٹر شبلی فراز نے  وزیراعظم عمران خان کے  این آراو سے متعلق چکوال کے جلسہ میں  دئیے گئے بیان کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم کی بات کا مطلب  حکومتوں کی طرف سے  این آراو دینا ہے کیونکہ ماضی میں بھی فوجی آمر پرویز مشرف نے  نواز شریف اور دیگر سیاسی رہنمائوں کو این آراو دیا۔ این آراو حکومتیں دیتی ہیں کوئی حکومت ملک کو لوٹنے والوں ، بدعنوانوں کو این آراو دیتی ہے تو ایسا ملک سے دشمنی اور غداری ہوتا ہے یہی وزیراعظم کے  بیان کا مطلب ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیانات پروپیگنڈے کیلئے استعمال ہوتے ہیں اور جب کسی کو  سرعام گالی دیتے ہیں تو وہ گالی صرف موجود لوگ نہیں  سنتے بلکہ اس کی باز گشت دور دور تک سنائی دیتی ہے۔ ندیم بابر نے بتایا کہ  وزیراعلیٰ سندھ نے  سندھ کی گیس کے حوالے سے وزیراعظم کو جو چٹھی لکھی ہے اس کا جواب دیا جارہا ہے, حقائق نامہ تیار کیا جارہا ہے۔ سندھ کی صرف 100 ایم سی ایف باہر جارہی ہے باقی پچیس، چھبیس سو خود سندھ میں استعمال ہورہی ہے  اور پاور پلانٹس کو بجلی فراہم کرنے  کا سلسلہ پرویز مشرف، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن کے دور میں جاری رہا  ,کیا پیپلزپارٹی آج اپنے دور کے فیصلے کی مخالفت کررہی ہے۔ مشیر گیس نے  کہاکہ 15جنوری 2021تک گیس کی کمی کا سامنا رہے گا۔ایل این جی کے حوالے سے مزید 12کارگو جنوری فروری میں پاکستان میں آجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ  میں اپنے اس بیان پر قائم ہوں کہ نومبر 2020میں سب سے زیادہ برآمدات ہوئیں اور یہ 2 ارب 17کروڑ 60لاکھ ڈالر رہیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا محمد خان شیرانی کی طرف سے  اپنی جماعت کا اعلان خوش آئند ہے۔ سیاست میں اچھا ایڈیشن ہے انہوں نے  فضل الرحمن(گروپ) سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے اور جمعیت علماء  اسلام  پاکستان سے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے  خوش آمدید کہتے ہیں۔ تحریک انصاف میں جے یو آئی کے ناراض رہنمائوں کو شمولیت  کی دعوت دینے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے صرف پارلیمنٹ میں بات ہوسکتی ہے جس میں کرپشن کیسز پر کوئی بات نہیں ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن