کراچی(نیوز رپورٹر) کراچی میں مشہور نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات کے بعدپولیس نے نسلہ ٹاور کی منظوری دینے والے سرکاری افسران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جبکہ انٹی کرپشن پولیس نے بھی ایکشن لیتے ہوئے ایس بی سی اے دفتر پر چھاپا مارا جسے دیکھ کر ڈائریکٹر جنرل دفتر سے کھسک لئے۔ پولیس حکام کے مطابق نسلہ ٹاور ذمے داران کے خلاف فیروزآباد تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران اور سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی مسلم کوآپریٹو سوسائٹی سے ذمے داران کے نام طلب کرلیے ہیں پولیس کی تفتیشی ٹیم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر بھی گئی تھی۔ دوسری جانب ایس ایس پی انویسٹیگیشن ایسٹ کا کہنا ہے کہ مقدمے کے اندراج کے بعد کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، ایس بی سی اے اور سندھی مسلم کوآپریٹو سوسائٹی کے آفس گئے تھے، ریکارڈ دیکھا گیا ہے اور متعلقہ افسران سے تفصیلات مانگی ہیں، نسلہ ٹاور کی منظوری کے وقت تعینات افسران کے نام مانگے ہیں۔ دوسری جانب اینٹی کرپشن ڈائریکٹوریٹ کی ٹیم نے منگل کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپا مارا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم کو آتے دیکھ کر ڈی جی ایس بی سی اے سلیم رضا کھوڑو بغیر کچھ بتائے دفتر سے نکل گئے، اینٹی کرپشن ٹیم نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں 3گھنٹے تک پوچھ گچھ اور فائلوں کی چھان بین کی۔ اینٹی کرپشن ٹیم نے نسلہ ٹاور کی منظوری کی فائل بھی طلب کی ہے، جب کہ چھاپے کے دوران ٹیم نے ڈائریکٹر ڈیزائن فرحان قیصر اور ڈائریکٹر ایسٹ سے بھی پوچھ گچھ کی۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن نے 2013میں تعینات افسران کے نام اور ادارے میں ان کی تعیناتی کے نوٹیفیکشنز طلب کئے تاہم ایس بی سی اے افسران نے کسی بھی معلومات دینے سے گریز کیا۔ افسران نے اینٹی کرپشن ٹیم کو جواب دیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر کوئی ریکارڈ نہیں دے سکتے، دوسری طرف اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ریکارڈ اور تعیناتیوں کے نوٹیفیکشنز ملنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔