اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ زراعت ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، وزیراعظم نے کسان پیکیج میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس کی منظوری دیدی ہے جس کو وہ خود مانیٹر کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ناقص پالیسیوں کی وجہ سے آج ہمیں زرعی مصنوعات درآمد کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 21ملین ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت مکمل ہوچکی ہے جو کہ کل کاشت کردہ رقبہ کا 91فیصد ہے اور یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ کسانوں نے ان مشکل حالات میں گندم کی کاشت کی ہے، باقی رقبہ پر بھی چند دنوں میں گندم کی کاشت مکمل ہوجائے گی اور انشاء اللہ امید ہے کہ گندم باہر کے ملکوں سے نہیں منگوانا پڑے گی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جو بھی قرض دیئے گئے ہیں ان پر مارک اپ ختم کیا جارہا ہے، ان قرضوں کا 50فیصد مارک اپ وفاقی حکومت اور 50فیصد بینک برداشت کریں گے، اس سلسلے میں سٹیٹ بینک نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور سرکلر بھی تمام بینکوں کو بھیج دیا ہے۔ انشاء اللہ یہاں سے بمپر کراپ حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پیکج کے تحت نوجوانوں کو فراہم کئے جانے والے قرضوں میں زرعی قرضے بھی شامل کردیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے 5 سال استعمال ہونے والے ٹریکٹرز درآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ ٹریکٹرز کے سپیئرپارٹس پر ڈیوٹی 15فیصد کردی ہے جس سے پرانے ٹریکٹروں کے سپیئر پارٹس بآسانی میسر ہوں گے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈی اے پی کھاد کی قیمت 2500روپے تک کم کردی ہے۔ غیرملکی یوریا پر بھی 30 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے ٹھیکیدار اور کسانوں کیلئے بھی بلا سود قرضوں کی منظوری دے دی گئی ہے، 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تیل دار اجناس کے بیج مفت فراہم کئے جائیں گے، بجلی کے بلوں کے سلسلے میں کاشتکاروں کیلئے ٹیوب ویلز کے بلوںمیں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے اور تقریباً دو لاکھ 86ہزار بجلی والے اور تقریبا12لاکھ ڈیزل ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور ایتھوپیا سے نان جی ایم او سویابین درآمد کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی بندرگاہ پرکھڑے نقصان دہ سویا بین کے دو بحری جہاز واپس کئے جارہے ہیں۔