عمران کو تکلیف ہے بروقت انتخابات سے اداروں میں سہولت کار نہیں رہیں گے؛بلاول


اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بروقت انتخابات سے اداروں میں عمران کے سہولت کار نہیں رہیں گے۔ لاڑکانہ میں بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران چاہتے ہیں آمریت کا دروازہ کھلے اور وہ بیک ڈور سے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بن سکیں۔ خان صاحب کی پہلے ضد اور سازش یہ تھی کہ اسٹیبشلمنٹ میں بیٹھے ان کے سہولت کاروں کی موجودگی کے دوران انتخابات ہوں اور وہ کامیاب ہوں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے تو ان کے سہولت کار ہٹ گئے لیکن کسی اور ادارے میں شاید ان کے سہولت کار ابھی موجود ہوں۔ بلاول بھٹو نے زور دیا کہ ماضی میں حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرتی تھیں۔ ہم نے پارلیمنٹ کی آئینی مدت کو یقینی بنایا۔ 2007ءسے 2013ء پھر 2018ءاور اب 2023ءتک پارلیمان اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات وقت پر ہونگے تو عمران کے سہولت کار کسی بھی ادارے میں موجود نہیں رہیں گے۔ عمران خان کو اس بات کی تکلیف ہے اس لئے جھوٹ، نفرت، تقسیم کی سیاست کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عمران ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیلاب، معاشی مسائل اور بے روزگاری کے باوجود عمران چاہتے ہیں پارلیمنٹ اپنی مدت پوری نہ کرے اور جمہوری ترقی نہ ہو۔ چیئرمین پیپلز پارٹی باول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کو نکالا تو انقلاب کی باتیں کرتا تھا اب پتہ نہیں کہاں ہے۔ عمران خان کا الیکشن بیانیہ یہ ہے کہ فوج ان کی مدد کرے۔ ادارے ہمارے اور پاکستان کے ہیں، وہ تحریک انصاف کیلئے کیوں کام کریں گے۔ عمران خان کا ایسا بیانیہ غیر جمہوری سوچ کا عکاس ہے۔ عمران خان جمہوریت کی ترقی روک کر اپنی انا کو تسکین دے رہے ہیں۔ ملک سیلابی صورتحال سے گزر رہا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ عوام نے ہمیشہ جمہوری قوتوں کو کامیاب بنایا۔ عمران خان کا مستقبل کچھ نہیں۔ وہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ عمران خان کا بیانہ یہ ہے کہ سارے ادارے ان کی ٹائیگر فورس بن کر کام کریں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آئین توڑ کر پھر سے انہیں وزیراعظم بنایا جائے۔ آئین اور قانون کے مطابق پارلیمان کی ایک ٹرم ہے اور پارلیمنٹ ٹرم پورا کر رہی ہے۔ اسلام آباد سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ”عرب نیوز “کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک نے کاپ-27 میں موسمیاتی آفات کے متاثرین کی مدد کے لئے "ضیاع اور نقصان" فنڈ کے قیام کے ذریعے تاریخ رقم کی۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ اہم پیشرفت ہے۔ اسے دنیا میں ایک تاریخی فتح کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جو دہائیوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران ”عرب نیوز“ کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ پاکستان کی جی۔ 77 کی سربراہی میں ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستان نے 134 ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی-77 کے 2022ءکے لئے سربراہ کی حیثیت سے ترقی پذیر دنیا کی موسمیاتی امداد کے لئے عالمی جدوجہد کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر دنیا کو معاوضہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی جنوب اور عالمی شمال کو مل کر کام کرنا ہوگا، ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کوویڈ-19 کی وبا اور یوکرائن کی جنگ سمیت دیگر عوامل کے نتیجہ میں ہم پائیدار ترقیاتی اہداف پر ضروری پیشرفت نہیں کر سکے، اگر ہم اس مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے پرجوش اصلاحاتی ایجنڈے کی ضرورت ہے۔ اس حوالہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی تجاویز کی توثیق کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ لاڑکانہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سول ہسپتال کے ٹراما اینڈ ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا دورہ کیا اور ٹراما اینڈ ایمرجنسی رسپانس سینٹر کی مختلف سہولیات کا جائزہ لیا، اس سے قبل چیئرمین پی پی پی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری لاہوری محلہ میں شہید پولیس افسر عبدالمالک بھٹو کی رہائش گاہ آمد پہنچنے جہاں انہوں نے ضلع گھوٹکی میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے راونتی میں شہید ہونے والے اوباڑو کے ڈی ایس پی کے ورثاءسے تعزیت کی۔ مزید برآں بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو گڑھی خدا بخش میں شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، شہید میر شاہنواز بھٹو اور شہید میر مرتضیٰ بھٹو کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

بلاول 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...