1258ءمےں سقوط بغداد ،2 جنوری 1492ءکو سقوط غرناطہ ، خاتمہ خلافت ترکےہ ، سقو ط مےسور1799 اور 1971 مےںسقوط ڈھاکہ بھی مسلمانوں کےلئے بہت بڑا سانحہ تھا جس کا صدمہ اور افسوس صدےوں تک محسوس کےا جاتار ہے گا ۔ اس سانحہ کے نتےجے مےںََ 90 ہزار مسلمان فوجی ازلی دشمن ہندو ستان کی قےد مےں چلے گئے ۔ جنےوا کنونشن، اندرونی معاشی معاشرتی دباﺅ کی وجہ سے ہندوستان ان اخراجات سے سخت تنگ آچکا تھا اور جلد از جلد اس مصےبت سے نجات کے لئے تگ و دو کر رہا تھا۔ قےدےوں پر اٹھنے والے اخراجات پورے کرنے کے لئے تمام ہندوستانی فوجےوں کی تنخواہوں سے حسب عہدہ کٹوتی کی جاتی تھی قےدےوں کے بقول ہر ماہ تنخواہ مےں سے 15 روپے کٹنے پر اےک حوالدار بہت افسردہ اور غمگےن ہو کر اپنے ساتھےوںسے کہا کرتا تھا کہ ©" ہائے رے رام! ےہ لوگ کب اپنے دےش کو جاکر ہماری جان چھوڑےں گے ۔ بھارت ےہ سب کچھ اس لئے برداشت کر رہاتھا کہ وہ اس آڑ مےں اےک بالکل ہی غےر متعلقہ شرط جبراََ منوا نا چاہتاتھا اور وہ شرط ےہ تھی کہ آئندہ مسئلہ کشمےر کسی بھی بےن الاقوامی فورم کی بجائے پاکستان ہندوستان کا باہمی ےعنی دو طرفہ باہمی مذاکراتی مسئلہ شمار ہوگا ۔ سوچا جائے تو مسئلہ کشمےر کا مشرقی بنگال کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہےں بنتا تھا اس وقت کے پاکستانی وفد کو ےہ سوچنا چاہے تھا کہ ان دونوں معاملات کا آپس مےں کوئی تعلق نہےں ہے ۔ معاہدے کو صرف مشرقی ےا مغربی پاکستان کی جغرافےائی حدود تک رہنا چاہے تھا ۔ چونکہ بدقسمتی سے جاگےرداری پس منظر کی وجہ سے بھٹو مرحوم کے مزاج مےں اناءخود سری اور ضدبہت زےادہ تھی پھر بھی بمشکل اپنے وفد نے ڈرتے ڈرتے اعتراض اٹھاےا جس پر بھٹو صاحب نے بھی معاہدے کی اس شرط سے انکار کر دےا اور مذاکرات ناکامی کے قرےب پہنچ گئے حقےقت ےہ ہے کہ اگر اس شرط کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہو جاتے تو ےہ بہت بہتر تھاسوچنے کی بات ےہ ہے کہ بھارت نے ہمارے اےک لاکھ جوانوں کو قےد مےں رکھ کر اتنے بھاری اخراجات اٹھا کر کےا ان کاکےا کرنا تھا؟زےادہ سے زےادہ دو چار ماہ مےں وہ خود ہی اس ناجائز شرط سے تائب ہو جاتا لےکن چونکہ پاکستان اور ہندوستان کے علاوہ پوری دنےا کی نظرےں ان مذاکرات پر لگی ہوئی تھےں ۔لہذا دوست ملکو ںےااہم ترےن فرےق کشمےرےوں سے مشاورت کے بہانے معاہدہ کرنے پر تےار ہو گے۔ اگر بھٹو صاحب اس کے خلاف ڈٹ جاتے تو تنگ آکر ہندوستان نے خود ہی ےہ شرط ہٹا دےنی تھی ۔کافی عرصہ پہلے وزےر اعظم صاحب کے اقوام متحدہ مےں تقرےر کی بڑی پزےرائی ہوئی ہم ضےا ءدور سے آج تک اقوام متحدہ مےں پاکستانی سربراہوں کی مسئلہ کشمےر پر تقرےروں کی "پذےرائےاں "ہی دےکھ رہے ہےں لےکن سوال ےہ ہے کہ ان پذےرائےوں سے آج تک کشمےرےوں پاکستانےوںےا مسلمانوں کو حاصل کےا ہواہے ؟ےقےنی طور پر کچھ بھی حاصل نہےں ہو سکا اس کی وجہ ےہ ہے کہ چند دن کے ےہ بےن الاقوامی فورم مسلمانوں کو صرف دم دلاسے دےنے کے لئے سجائے جاتے ہیں مگر مسلمانوں کیئلے یہ فورم الٹ ہیں جہاں غےر مسلم قوموں کے مفاد کا معاملہ ہوتا ہے وہاں پورے سوڈان اور دےگر ملکوں مےں خانہ جنگی کروا کے مسلمان ملک کو توڑ کر غےر مسلموں کو الگ ملک بنوا دےا جاتا ہے۔درحقےقت وےٹو پاور کی موجودگی مےں یو این اومےں مسلمانون کے لئے کچھ بھی نہےں ہے۔ اب برصغےر کی صورت حال اس طرح ہے کہ (۱)پاکستان بھارت دونوں اےٹمی طاقت ہےں دونوں اپنے اےٹمی ہتھےاروں کی طرف نہ ہی دےکھےں تو بہتر ہے(2) بےن الاقوامی برادری کے دباﺅ پر بھارت ©"خود اقوام متحدہ مےں جانے والی شرط "چھوڑنے کو کہتا ہے اور شملہ معاہدے مےںبالکل زبردستی منوائی گئی غےر قانونی، غےر متعلقہ ،باہمی معاملہ والی شرط کو سامنے رکھ دےتا ہے(3)باہمی مذاکرات کا ڈرامہ پچھلے تقرےبا51 سال سے چل رہا ہے ۔ ےہ مذاکرات شروع ہونے کی تارےخ سے چند دن پہلے اپنے ملک مےں بھارت خود کوئی کاروائی کرکے مذاکرات کو ملتوی کر دےتا ہے، (4)پروےز مشرف پورے دور مےں مسئلہ کشمےر ےعنی حق رائے دہی کے لئے کیا کچھ کرتے رہے (5)فی الحال امت مسلمہ کیطر ف سے کسی سرگرم حماےت کی امےد نہےں ہے ۔ عربوں کو کانٹا چبھنے پر بھی پاکستانی عوام بے چےن ہو جاتے ہےں لےکن بد قسمتی سے عرب ملک مسئلہ کشمےر کو سنجیدہ نہیں لے رہے (6)ان حالاات کو دےکھتے ہوئے مسئلہ کشمےر پر ےوں حل نما تبصرہ کےا جا سکتا ہے کہ اج کل کی دنےا مےں اپنا جائز حق لےنے کے لئے بھی معاشی طور پر بہت طاقتور ہونا ضروری ہو گےاہے خود تشخےصی ٹےکس نظام کی بجائے مےرے فارمولے کے مطابق ہربندے کو عادلانہ ٹےکس کے دائرے مےں لائےں ےعنی معاشی طور پر خودکو اپنے دشمن سے بہت زےادہ طاقتور کرےں ۔(7)99 سال بعد برطانےہ چےن کے باہمی معاہدے کے اختتام پر اگر چےن نے اپنے علاقے ہانگ کانگ کا دوبارہ قبضہ حاصل کر لےا ہے تو اس کامےابی کی دےگر وجوہ کے علاوہ چےن کا انتہائی طاقتور معاشی طاقت ہونا بھی تھا (8)کسی بھی بےن الاقوامی فورم مےں قانونی جنگ لڑ کے 1971 کے شملہ معاہد ہ کی اس زبردستی کی شق کو بے اثر ےا Void کرواےا جائے جس کی رو سے مسئلہ کشمےر کو بےن الاقوامی مسئلہ کی بجائے دونوں ممالک کا باہمی مسئلہ قرار دےا گےا تھا زبر دستی منوائی گئی اس شرط کی منسوخی کے بعد معاہد ہ پوری دنےا مےں بہت بڑے پےمانے پر پھےلنے پر حل نکلنے کا امکان ہے٭ چےن کی طرح روس سے بھی بہت اچھے سفارتی تعلقات قائم کئے جائےں تاکہ اعلی بےن الاقوامی فورم پر روس بھارت کی حماےت مےں پاکستان کے مفاد کو وےٹو نہ کرے (9) مصلحت ربی کی وجہ سے مسلمانوں مےں باہمی اتفاق و اتحاد نہ ہونے کے برابر ہے ورنہ اگرعرب مسلمان اپنے مسلمان برادر ملک پاکستان کے مفاد کے لئے صرف خلےج کی مسلم رےاستوں کی طرف سے بھارت کو ان لاکھوں غےر مسلم ملازمےن کو نکالنے کی دھمکی مل جائے تو وہ صرف دو ہفتوں مےں مسئلہ کشمےر کے سلسلے مےں حق رائے دہی کی اجازت دےنے پر مجبور ہو سکتا ہے(10)ہزاروں ہندو فوجی کشمےر مےں ان جرائم کے مرتکب ہو چکے ہےں 91ہجری مےں سندھ مےں جس قسم کے صرف اےک جرم کے وقوع پذےر ہونے پر عرب سے ہزاروں مسلمان جہاد کے لئے آئے تھے آج اسی سر زمےن پر قبےلہ بنو شقےف تو موجود ہے لےکن کےا محمد بن قاسم اور اس کو بھےجنے والا کوئی ہے؟