ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر
عربی زبان۔۔۔۔بہت خوبصورت اور مبارک زبان ہے یہ ہمارے دین کی ، نبی علیہ السلام کی، قرآن مجید اور اہل جنت کی زبان ہے۔عربی زبان کی فضیلت کے بارے میں بیشمار احادیث مذکور ہیں۔ دین کو سمجھنے کیلئے عربی زبان سے آشنائی ضروری ہے۔ اپنے وسیع اور جامع ادبی سرمائے کی وجہ سے عربی زبان کا شمار دنیا کی 6 بڑی زبانوں میں ہوتاہے۔ اس کی حیات بخش قوت، رسیلا پن، استعارات کی رنگینی اور گرامر (صرف ونحو) کی جامعیت اسے دنیا کی تمام زبانوں سے ممتاز کرتی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں چینی، انگریزی کے بعد عربی زبان کا نمبر ہے۔عرب دنیا کے تقریباََ 45 کروڑ افراد اس کو مادری زبان کے طور پر بولتے ہیں جب کہ دنیا بھر میں 2ارب سے زیادہ مسلمان ثانوی حیثیت سے یہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ قرآن کریم کی زبان ہونے کے سبب عربی کو خصوصی تقدس حاصل ہے، دین ِ اسلام میں نماز اور دیگر عبادات اس کے بغیر پوری نہیں ہوتی ہیں۔ دنیامیں واحدایک عربی زبان ہے جسے’’ ام الاسنہ ‘‘ یعنی زبانوں کی ماں کہاجاتاہے اس لئے کہ یہ بہت قدیم زبان ہے اس سے زیادہ قدیم زبان آج کہیں موجود نہیں ہے۔یہ بہت قوی زبان ہے جو ہزارہا سال سے قائم ہے۔یہ بہت خوبصورت ہے کہ اس کو نہ جاننے والے گونگے شمار ہوتے رہے۔یہ بہت آسان ہے کہ اس کے قواعد کی تعداد بہت کم ہے۔یہ بہت منظم ہے کہ اس میں لغت و بیان کے مستقل نظام موجود ہیں۔یہ بہت محفوظ ہے کہ اللہ کی کتاب قرآن مجید فرقان حمید اسی زبان میں ہے۔
عربی زبان کی ترویج واشاعت کیلئے یوں تو بہت سے عرب ممالک کوشاں ہیں لیکن ان میں سے سب سے اہم کردار سعودی عرب کا ہے۔سعودی عرب اپنے قیام کے روز ِ اول سے ہی عربی زبان کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہے۔
عربی زبان کی ترویج کیلئے سعودی عرب کا کردار کئی اعتبار سے ہے۔ ایک یہ کہ مملکت سعودی عرب اندرون ملک بھی عربی زبان کی ترویج اور حفاظت کے لیے کوششیں کررہی ہے۔ دوسری کوششیں وہ ہیں جو سعودی عرب عالمی سطح پر عربی زبان کی ترویج واشاعت کیلئے کررہا ہے۔ سعودی عرب کے آئین میں یہ بات درج ہے کہ عربی زبان ہی ریاست کی سرکاری زبان ہوگی۔ یہ بات عربی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور تمام معاملات میں اس کی پابندی کرنے کے لئے تحریر کی گئی ہے۔ اسی مناسبت سے مملکت سعودی عرب عربی زبان کی ترویج واشاعت کیلئے عملاََ کوشاں رہتی ہے۔ اس مقصد کی خاطر ریاست کے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔اگر چہ درمیان میں تساہل کا بھی کچھ دور آیا ہے اس تساہل کی وجہ سے ماضی قریب میں یہ نسل عربی زبان سے بے بہرا ہوگئی ۔ اسے اپنی مادری زبان کی’’ الف ب‘‘ تک اچھے طریقے سے معلوم نہ تھی۔ یہ تحریف شدہ عربی زبان بولتی اور لکھتی تھی۔ یہ عربی اور انگریزی دونوں زبانوں کو ایک دوسرے میں گڈ مڈ کرکے نئی زبان تخلیق کئے ہوئے تھی تاہم سعودی اہل علم نے جلد ہی اس کا ادراک کر لیا اور نئی نسل کے عربی زبان کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کیلئے بہت سے اقدامات کئے گئے۔ وزارت تعلیم کے کورس میں عربی زبان کے حوالے سے بعض مضامین بحال کردیئے گئے ہیں۔ مثال کے طورپر املا اور انشا کے مضامین جو کہ پہلے ختم کردیئے گئے تھے یہ مضامین دوباہ شامل نصاب کردیئے گئے ہیں۔
سعودی عربی کی تمام جامعات میں مقامی باشندوں اور غیر عربوں کو عربی زبان سیکھانے کے لیے ’’ معہد تعلیم اللغۃ العربیہ ‘‘ کے نام سے ادارے قائم کئے گئے ہیں یہ ادارے عربی زبان کی ترویج واشاعت اور عربوں کو مقامی لہجوں اور عامی زبان سے محفوظ رکھنے کے لیے قائم کئے گئے ہیں۔ مختلف سعودی جامعات میں عجمی طلبہ کو عربی کی تعلیم دی جاتی ہے۔’’ کنگ فہد ہولی قرآن کمپلیکس ‘‘ میں ہر سال لاکھوں قرآن مجید طبع کرکے پوری دنیا میں مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔۔۔۔یہ بھی عربی زبان کی حفاظت اور ترویج کی ایک خدمت ہے۔
سعودی وزارت ثقافت وقتاََ فوقتاََ عربی خطاطی کے انعامی مقابلوں کا انعقاد کرواتی رہتی ہے جیسا کہ سال 2020 ء کو عربی خطاطی کے نام سے منسوب کیاگیا۔عربی خطاطی کے حوالے سے سارا سال مختلف سطح پر پروگرام اور مقابلے ہوتے رہے ان مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو بھاری انعامات اور تعریفی اسناد دی گئیں۔بلاشبہ یہ ایک تاریخی اقدام تھا جس کے دور رس نتائج برآمد ہوئے۔ مملکت کی طرف سے عربی رسم الخط اور عربی زبان وادب کیلئے کام کرنے والوں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔عربی خطاطی کے فنون عام کرنا اور ہنرمند افراد کو عربی خطاطی کی طرف راغب کرنا، عربی خطاطی کے فن کو پیش کرنے کے لیے متعلقہ شعبوں میں ہونے والی انفرادی کوششوں کو اجتماعی شکل دینا مملکت کے اہداف میں سے ایک اہم ہدف سمجھا جاتا ہے۔
سعودی حکومت اندرون ملک عربی زبان کی ترویج وحفاظت کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی عربی زبان کی حفاظت اور خدمت کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے۔گزشتہ 99 سال سے سعودی حکومت نے دنیا بھر میں عربی زبان وادب کی حفاظت اور اس کی نشرو اشاعت کے لیے بے پناہ وسائل خرچ کئے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس سلسلہ میں ریفریشر کورسز، سیمینارز اور کانفرنسیں منعقد کی جاتی ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں غیر عربوں کو عربی زبان کی تعلیم کے لیے انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔بہت سی سعودی جامعات میں غیر ملکی طلبہ کو عربی کی تعلیم کے لیے فلی فنڈڈ سکالرز شپس دی جاتی ہیں جس کے تحت ہر سال ہزاروں طلبہ وطالبات دنیا بھر سے سعودی عرب کی جامعات کا رخ کرتے ہیں جبکہ سعودی حکومت انہیں قیام وطعام ، آمد و رفت کتب اور دیگر سہولیات مفت فراہم کرتی ہے۔دنیا کے مختلف ممالک میں موجود سعودی کلچرل اتاشی کے زیر اہتمام عرب رسم الخط اور عربی زبان وادب کے مقابلے کروائے جاتے ہیں اور کامیاب ہونے والوں کو انعامات دیے جاتے ہیں۔
عالمی سطح پر عربی زبان کی اہمیت اجاگر کرنے اور اس کی نشر واشاعت کے لیے یکم دسمبر 2020 ء کو سعودی پارلیمنٹ نے گنک سلمان گلوبل اکیڈمی فار عریبک لینگویج کے قیام کا اعلان کیا جس کے بنیادی مقاصد میں سے عربی زبان وادب کی حفاظت ، عربی بول چال کو مقامی لہجوں سے بچانا ، عربی پڑھنے لکھنے میں اور عربی زبان کے اصول وقواعد کی حفاظت کرنا ہے۔ عالمی سطح پر عربی زبان وادب کی اہمیت کو نمایاں کرنے کیلئے سعودی عرب کی ایک اہم ترین کاوش یہ ہے کہ عربی زبان کو اقوام متحدہ کی سرکاری زبان قرار دیا گیا جبکہ 18 دسمبر کو عربی زبان کا عالمی دن قرار دیا گیا۔
یہ بات معلوم ہے کہ دنیا کے ہر ملک اور خطے میں سعودی عرب کے تعاون سے مساجد ، مدارس اور دینی مراکز قائم کئے گئے ہیں اور بات یقینی ہے کہ جہاں بھی مسجد ، مدرسہ اور دین کا مرکز ہوگا وہاں کسی نہ کسی صورت عربی زبان کی ترویج بھی ہوگی۔ گذشتہ سال سعودی عرب میں کنگ خالد یونیورسٹی اور کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی فارعربی لینگوئج کے اشتراک سے عربی زبان کا عالمی دن منانے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔اس دوران کنگ خالد یونیورسٹی کے صدر فالح بن رجا اللہ السلمی نے اپنے ادارے میں عربی زبان کی ترویج کیلئے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ’کنگ خالد یونیورسٹی ‘‘ قومی نظام کا حصہ ہے جوعربی زبان کی دیکھ بھال اس کی خدمت اور ترقی کے لیے شب وروز کوشاں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ’ یونیورسٹی میں غیرعربی بولنے والوں کے لیے عربی زبان کی تدریس کا ایک یونٹ شامل ہے جس میں 75 ممالک کے 400 سے زائد طلبا داخلہ لے رہے ہیں۔ آن لائن عربی زبان سیکھنے کے پلیٹ فارم کے علاوہ اورایک ترجمہ یونٹ ہے جو عربی زبان کی خدمت بھی کرتا ہے۔ اسی طرح سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عربی زبان کو مملکت کے ویژن 2030 کی بنیاد بنا یا ہے۔سعودی قیادت کی عربی زبان سے محبت درحقیقت۔۔۔ دین ِ اسلام ، قرآن مجید اور رسول رحمت ؐ سے محبت ہے۔ دعا ہے کہ اللہ اس محبت کو قائم رکھے آمین ثم آمین !