صنعاء(این این آئی)یمن کی حوثی ملیشیا نے ہزاروں یمنی باشندوں کو غزہ میں اسرائیلی فوج سے لڑنے کے لیے بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن کے سرکاری، فوجی اور سیاسی مبصرین نے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان بھرتیوں کے ذریعے غزہ پر ہونے والی اسرائیلی بمباری کے سلسلے میں عوام کے غصے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔بریگیڈیئر محمد الکمیم نے میڈیا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا یہ حوثیوں کی ایک اور بڑی غلطی ہوگی۔ ان کے پاس جغرافیائی، سیاسی اور مالی وسائل نہیں کہ وہ غزہ میں لوگوں کو تعینات کر سکیں۔حوثی اپنے زیر انتظام گنجان آباد علاقوں میں لوگوں کوبھرتی کرنے کے لیے مائل کر رہے ہیں کہ وہ ان کی مبینہ اسرائیل کے خلاف تحریک کا حصہ بننے کے لیے عسکری تربیت لیں۔ تاکہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے دو ماہ سے جاری حوثیوں کی کوششوں میں شامل ہوسکیں۔20 ہزار فوجی تربیت حاصل کرنے والے یمنی نوجوانوں کے لیے فوجی پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ ان نوجوانوں نے روایتی یمنی لباس پہنا ہوا تھا جبکہ ان کے ہاتھوں میں یمنی اور فلسطینی پرچم تھے۔حوثیوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ جن ک وہ بھرتی کر رہے ہیں ان کو کس طرح فلسطین لے کر جائیں گے۔ اس سے یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ فلسطین کے نام پر بھرتیاں کر کے حوثی اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کریں گے۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ اس کوشش میں بہت قریب پہنچ چکے ہیں کہ یمن میں خانہ جنگی کے مستقل خاتمے کے لیے منصوبہ دے سکیں۔محمد الکمیم نے کہاکہ حوثی دیکھ رہے ہیں کہ غزہ کے معاملے پر لوگوں میں غم و غصہ ہے، اس لیے وہ اس صورتحال کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے جنگجوں کے طور پر بھرتی کر رہے ہیں۔ ابتدئی طور پر لوگوں نے ان کے ساتھ میدان جنگ میں ساتھ جانے کے لیے بھرتی ہونے سے انکار کر دیا تھا جب 2022 اپریل میں اقوام متحدہ کے نمائندے جنگ بندے کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔محمد الکمیم نے مزید کہا حوثیوں کے سامنے یہ بات آئی کہ چھ فوجی پریڈ کرنے کے باوجود وہ عوام کو اپنے ساتھ متحرک نہیں کر سکے۔ لہذا انہوں نے غزہ میں جنگ کو موقع غنیمت جانتے ہوئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ از سر نو متحرک ہوسکیں۔