شاہ محمود کیخلاف 12 مقدمات، جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جیل بھیج دیا

راولپنڈی (جنرل رپورٹر؍ نوائے وقت رپورٹ) سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی سید جہانگیر علی نے 9 مئی کے واقعات میں گرفتار سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے شاہ محمود قریشی کو بکتر بند گاڑی میں سخت سکیورٹی حصار میں جوڈیشل کمپلیکس لانے کے بعد ہتھکڑی میں عدالت میں پیش کیا۔ راولپنڈی پولیس نے عدالت کے روبرو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ شاہ محمود قریشی سانحہ 9 مئی سمیت ضلع راولپنڈی میں 12 مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں لہٰذا تمام مقدمات میں ایک ساتھ تفتیش کی اجازت دی جائے کیونکہ ان مقدمات میں ملزم کی گرفتاری ڈال دی گئی ہے۔ دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے مجھے مکے، لاتیں ماریں اور گالیاں دیں۔ میری چھاتی میں درد تھا۔ کل رات ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا۔ سونے نہیں دیا گیا۔ لائٹیں جلا کر بار بار جگایا گیا، شور مچایا گیا۔ اس طرح مجھے ذہنی اور جسمانی طور پر ٹارچر کیا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں میں 9 مئی کو راولپنڈی تو درکنار پنجاب میں بھی نہیں تھا۔ اس دوران شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے۔ عدالت نے ہتھکڑی کھلوا دی۔  ان کا موقف تھا کہ میں نے پاکستان کا عالمی سطح پر مقدمہ لڑا۔ ملک اور اداروں کی دنیا میں صفائیاں دیتا رہا ہوں۔ مجھے کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں لے کر گئے۔ تاہم عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جو مسترد ہوئی ہے اور شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ کل پیش آنے والا معاملہ افسوسناک ہے۔ ہم لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کر رہے ہیں۔ ہم عدالتوں کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔ پاکستان کے اندر جو کچھ چل رہا ہے اس سے ملک کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی  کی پیشی پر سکیورٹی سخت، صحافیوں کا داخلہ بھی جوڈیشل کمپلکس میں بند کر دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...