اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شماریات بیرون ملک میں افراط زر کی صورتحال اور مختلف اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کے رجحانات کے بارے میں بتایا گیا۔ ای سی سی نے نیشنل پرائس کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں رہے اور ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام اور اشیاء کے قیمتوں میں استحکام کے بارے میں اقدامات کئے جائیں۔ اجلاس میں ای او بی آئی کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ای او بی آئی کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ای او بی آئی کی کنٹریبیوشن فنڈ جمود کا شکار رہا تاہم گزشتہ برس کے دوران 100 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ای سی سی نے ای او بی آئی کی کارکردگی کی تعریف کی، اور ہدایت کی کہ پنشن واجبات کے دو ٹریلین روپے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے طویل المیعاد پلان تیار کیا جائے۔ اجلاس میں تاپی گیس پائپ لائن پراجیکٹ کو فارن انویسٹمنٹ ایکٹ کے تحت ترغیبی پیکج قرار دینے کے حوالے سے سمری پر غور کیا گیا۔ فورم قرار دیا کہ یہ بہت اہم پراجیکٹ ہے۔ اس پر عمل درآمد کا آغاز بلا تاخیر ہونا چاہئے۔ ای سی سی نے قرار دیا کہ اس منصوبے کو فارن انویسٹمنٹ پروموشن پروٹیکشن ایکٹ کے تحت قرار دینے کے معاملے پر ابھی مزید غور کی ضرورت ہے اور ابھی اس کے قانونی پہلوؤں کا مزید جائزہ لینا چاہئے۔ اجلاس میں کوئلے کی بنیاد پر بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے کپیسٹی کٹوتی کے ایشوز اور پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے ساتھ سائیڈ ایگریمنٹ پر غور کے بعد ایشوز کے تصفیہ کی اصولی منظوری دی گئی۔ دریں اثنا سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے بارے میں کابینہ کمیٹی کا اجلاس بھی الگ سے ہوا جس میں ان کاروباری اداروں کے گزشتہ تین سال کی رپورٹوں کی اشاعت کی منظوری دی گئی۔