لاہور (احسن صدیق) ماہرین اقتصادیات اور کاروباری برادری نے ملکی قرضوں میں 100 فیصد اضافے پر کہا کہ صنعتی ترقیاتی عمل رک گیا اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ حکومت کے اس طرز عمل سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا حکومت کو اپنا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 4 فیصد پر رکھنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کمرشل بنکوں سے قرضے لے گی تونجی شعبے کو قرضے نہیں ملیں گے جس سے نئی صنعتیں لگ سکیں گی نہ روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت پر بوجھ پی آئی اے، ریلوے، پاکستان سٹیل جیسے اداروں کی فوری نجکاری کی جائے یہ سفید ہاتھی سالانہ 500 ارب روپے کھا رہے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ بجٹ خسارہ بڑھ جائیگا۔ حکومت بجٹ خسارہ روکنے کے لئے بجلی، گیس اور پٹرول کے نرخ بڑھاتی جا رہی ہے اور نئے نوٹ چھاپتی جا رہی ہے۔ 800 ارب روپے ملکی قرضوں پر سود کی مد میں ادا کئے جا رہے ہیں۔ پیاف کے چیئرمین انجینئر سہیل لاشاری، لاہور ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر میاں انجم نثار معروف صنعتکار ملک طاہر جاوید ملک، انجمن تاجران پاکستان کے صدر محمد اشرف بھٹی، قومی تاجر اتحاد لاہور کے صدر عرفان اقبال شیخ، چیئرمین راجہ حامد ریاض نے حکومت پر زور دیا کہ شاہانہ اخراجات کم کئے جائیں۔