تہران (نیٹ نیوز+ایجنسیاں) ایران میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد 90 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے۔ ابتدائی اور غیر حتمی نتائج کے مطابق اصلاح پسندوں نے تہران کی تمام 30 نشستیں جیت لی ہیں اور حسن روحانی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ کنزرویٹو امیدوار غلام علی حدید عادل 31ویں پوزیشن پر ہیں۔ پارلیمانی انتخابات کے تحت 290 ارکان پارلیمنٹ اور مجلسِ رہبری کے لیے علما کے انتخاب کے لیے لاکھوں افراد نے ووٹ ڈالے۔ مجلسِ رہبری کے 88 ارکان ایران کے رہبر اعلیٰ کا انتخاب کرتے ہیں اور امکان ہے کہ وہ آیت اللہ خامنہ ای جن کی عمر 76 سال ہو گئی ہے اور وہ بیمار بھی ہیں کے جانشین کا انتخاب بھی کر لیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تہران میں پارلیمانی نتائج انتہائی اہم ہیں کیونکہ دارالحکومت میں قانون بنانے والے عام طور پر ایوان کی سیاسی سمت کا تعین کرتے ہیں۔ داراحکومت سے باہر کے علاقوں میں لگتا ہے کہ اصلاح پسندوں نے کم کامیابی حاصل کی ہے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری توانائی پر ہونے والے معاہدے کے بعد یہ ملک کے پہلے انتخابات ہیں۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن روحانی 2017 میں دوبارہ ایران کے صدر منتخب ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبل صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج نے حکومت کو مزید اعتبار اور اثر و رسوخ عطا کیا ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’اب مقابلہ ختم ہو گیا ہے۔ ایران کی اندرونی صلاحیتوں اور مواقع کے مطابق اقتصادی ترقی میں نیا باب شروع کرنے کا وقت ہے۔ ‘ ’لوگوں نے ایک بار پھر طاقت ظاہر کی اپنی منتخب حکومت کو مزید طاقت اور اعتبار دیا ہے۔‘ اصلاح پسند اور اعتدال پسندوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ دے رہے ہیں جس سے روزگار بڑھنے کے امکانات پیدا ہوں گے۔ لیکن قدامت پسند خیالات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اندرونی طور پر پیداوار بڑھانے سے ہوگی۔ پولنگ میں صدر حسن روحانی اور سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے ہیں، انتخابات میں مجموعی طور پر اصلاح پسندوں کو بنیاد پرستوں پر ابھی تک سبقت حاصل ہے۔ غیرحتمی نتائج کے مطابق ماہرین کونسل کی رکنیت کے لیے ہونے والے الیکشن میں سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی پہلے اور موجودہ صدر حسن روحانی دوسرے نمبر پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ماہرین کونسل کی 88 اور پارلیمنٹ کی 290 نشستوں پر انتخابات میں مجموعی طور پر اصلاح پسندوں کا پلڑا بھاری ہے۔ قبل ازیں ایرانی میڈیا پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتایج کو حتمی قرار دیا گیا تھا مگر بعد ازاں نتائج میں ردو بدل کے لیے پہلے اعلان کو منسوخ کرتے ہوئے اسے غیرحتمی قرار دیا گیا تھا ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ مناسب وقت میں حتمی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ جزوی نتائج میں بتایا گیا تھا کہ انتخابات میں 44 فی صد نتائج لائے گئے تھے۔ مجلس شوریٰ کے انتخابات میں بھی اصلاح پسندوں کو سبقت حاصل ہے۔ ایرانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ ٹرن آؤٹ کا تناسب 58 فی صد رہا ہے۔ ترجمان حسین علی امیری نے بتایا کہ حتمی نتائج جلد ہی سامنے لائے جائیں گے۔ توقع ہے کہ حتمی نتائج میں ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہو گا۔ایرانی پاسداران نے کہا کہ الیکشن جیتنے والے ہی ایران کی آزادی کے محافظ ہوں گے، وہ ملک کو دشمنوں سے بچائیں گے۔