حج فارم سے ختم نبوت کا کالم حذف کرنے کی سازش اور فتح مباہلہ کانفرنس

وفاقی وزارت مذہبی امور کی جانب سے مبینہ طور پر حج 2020ء کے حج فارم میں سے ختم نبوت کا کالم نکالنے اسلامیان پاکستان میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔ الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا پر عام تاثر تو یہی پایا جاتا ہے کہ حج فارم میں سے ختم نبوت کا کالم نکال دیا گیا جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ حج فارم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی البتہ بنک فارم میں کچھ تبدیلی نظر آئی ہے جو محض ڈیٹا فارم ہے ‘ اصل حج فارم وہی ہے جس پر عازمین دستخط کرینگے۔بنک فارم سمیت تمام دستاویزات پر بھی عازمین کی گہری نظر ہوتی ہے۔ اس تناظر میں بنک فارم بے شک ڈیٹا فارم ہے‘ لیکن ہر مسلمان چونکہ دین کے معاملے میں بہت حساس ہے اس لئے ہر دستاویز کی پرنٹنگ میں انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا سبب نہ بن سکے۔ دین اسلام میں احکام الٰہی کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے والدین اور اولاد سے بھی زیادہ محبت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کیلئے کٹ مرنے کا جذبہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اگر اس میں کہیں سے کوتاہی ہوتی ہے تو اس سے مسلمانوں میں اضطراب پیدا ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک شرارت الیکشن بل 2017ء میں تبدیلی کی صورت میں کی گئی اور حلف نامہ میں ختم نبوت کے حوالے سے 7-B اور C شقوں میں تبدیلی کردی گئی تھی۔ اس پر اسلامیانِ پاکستان کا سخت ردعمل سامنے آنے پر اس وقت کی حکومت حلف نامہ من و عن بحال کرنے پر مجبور ہوئی۔ اس تناظر میں عوام الناس کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھنا فطری امر ہے کہ دین کے معاملے میں اس قسم کی شرارت کرنے کی کون جرأت کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیراہتمام منعقدہ فتح مباہلہ کانفرنس میں بجا طور پر قادیانیوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار اور شناختی کارڈ میں مذہب کا خانہ اور نصاب میں ختم نبوت کے مضامین شامل کرنے کا تقاضا کیا گیا ہے۔ ایسے عناصر کوبہرصورت عبرت کا نشان بنایا جانا چاہیے جو مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی دانستہ سازشیں کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن