اسلام آباد+دوحہ (سٹاف رپورٹر‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے افغان امن معاہدے کی راہ میں میں رکاوٹیں ڈالنے کی بہت کوششیں کی ہیں اس کے باوجود اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ دوحہ قطر سے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے آ ج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے۔ امید ہے آج امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت 50 ملکوں کے نمائندے اس تقریب میں شریک ہوں گے۔ پاکستان کو دعوت دی گئی کہ وہ اس سارے عمل کا حصہ بنے اور شرکت کرے۔ پاکستان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے اور پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے۔ یہاں اس وقت اس معاہدے کی تقریب کی کوریج کیلئے پوری دنیا کا میڈیا موجود ہے۔ یہاں اس وقت دو موضوع زیر بحث ہیں۔ ایک امن معاہدہ اور دوسرا دلی کی تشویشناک صورتحال پر بات ہو رہی ہے۔ دلی میں نسل کشی کی جو صورت حال دنیا کو ابھرتی دکھائی دے رہی ہے وہ بھی زیر بحث ہے۔ دنیا کا تمام میڈیا اس پر بات کر رہا ہے۔ فارن ریلیشنز کمیٹی کے جو اہم ممبران ہیں وہ اس پر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ دنیا کے دانشور، اداکار اور گلوکار اس پر بات کر رہے ہیں۔ پاکستان کا تشخص ابھر رہا ہے اور بھارت کا نیچے جا رہا ہے۔ جب ہماری حکومت وجود میں آئی تو بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کیا جائے۔ بھارت کو اس پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آ ج پاکستان کا عالمی سطح پر کردار مرکزی ہے۔ بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ اس پر بھی بھارت کو ناکامی ہوئی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے قطر میں پاکستانی سفارتخانے کی نئی عمارت کا افتتاح کر دیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن تاریخی ہے جو دو دہائیوں کے بعد یکھنے کو مل رہا ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ فریقین مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔ دنیا نے پاکسان کے مطالبے کو تسلیم کر لیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قطر میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے کہا ہے توقع ہے آج ان شاء اللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہو گا۔ معاہدے سے افغانستان اور پاکستان کو ہی فائدہ نہیں بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا۔ جب امن و استحکام ہوگا تو تعمیرو ترقی کے نئے راستے کھلیں گے اور دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے مواقع میسر آئیں گے۔ پاکستان کو توانائی کے بھران کا سامنا ہے اس لئے ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ افغانستان میں قیام امن سے توانائی کے حصول میں مدد ملے گی۔ ہم تاپی 1000منصوبے سے استفادہ کرسکیں گے۔ افغانستان میں قیام امن سے ہمارے وسط ایشیا سے رابطے بحال ہوں گے۔ ہمیں پن بجلی کی صورت میں سستی بجلی میسر آسکے گی۔ افغانستان میں قیام امن سے ہمارا مستقبل جڑا ہوا ہے۔