پیپلز پارٹی ظہور بلیدی کو وزیراعلیٰ بنوانے کیلئے کوشاں

سندھ پنجاب میں حکومتوں کی تشکیل کے بعد بلوچستان میں حکومت کی تشکیل کا مرحلہ انتہائی کھٹن ہے ۔سرفراز بگٹی  نگران  وزیر داخلہ کے منصب سے سبکدوش ہوکر اسلئے پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے تھے کہ وہ اس جماعت کی جانب سے عام انتخابات کے بعد وزارت اعلی کے مضبوط امیدوار ہونگے۔ سرفراز بگٹی نے سینٹ کی نشست بھی چھوڑ دی مگر اب اندر کی بات پتا چلی ہے کہ سرفراز بگٹی کو بلوچستان کی وزارت اعلی کے امیدوار کے طور پر سامنے لانے پر بہت سی قباحتوں کا سامنا ہے جن میں سے ایک بلوچ تحریک بھی ہے جسے نگران حکومت نے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی بجائے الجھائے رکھا۔ جس سے حالات کشیدہ ہوئے اب پیپلز پارٹی ظہور بلیدی کو وزارت اعلی کا منصب سونپنے کے لئے کوشاں ہے وہ بلوچستان میں لگی اگ کو بجھانے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور انکا تعلق بھی مکران سے ہے جہاں تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں  اگر ظہور بلیدی وزیراعلی منتخب ہو جاتے ہیں تو شاید بلوچستان میں استحکام بھی آ جائے مگر معاملہ مولانا فضل الرحمان کو منائے بغیر بھی سلجھ نہیں رہا مولانا پہلے ہی نہ صرف سیاسی جماعتوں سے نالاں ہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے بھی خاصے ناراض ہیں احتجاج کی تیاری کررہے ہیں سٹریٹ پاور تو انکی جماعت کی زینت ہے ہی اب اسٹبلشمنٹ سر پکڑ کر بیٹھی ہے کہ بلوچستان میں مزید سلگنے کی سکت نہیں اس لئے یہ بھی غور کیا جارہا ہے گہ مولانا کے وزرات اعلی کے امیدوار سردار اسلم رئیسانی کو اگر وزیر اعلی بلوچستان بننے میں مدد دی جائے تو مولانا کے حکومت کے خلاف احتجاج کو منسوخ کروایا جاسکتا ہے۔
 پنجاب میں  حکومت کی تشکیل کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کی منظوری سے شہباز شریف وزیر اعظم اور مریم نواز کی وزیر اعلی پنجاب کے عہدے پر نامزدگی اس امر کا اظہار ہے کہ مسلم لیگ ن تمام تر خدشات تحفظات کیساتھ پاکستان کی تعمیروترقی و خوشحالی کیلئے پرعزم ہے اگر چہ میاں نواز شریف خود وزیر اعظم نہیں ہوں گے لیکن کیا وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے تو یہ بالکل مناسب نہیں ہوگا مرکز اور پنجاب میں نوازشریف کا ان پٹ ضرور رہے گا بلکہ یہ  مرکز اورصوبوں کے درمیان روابط میں زیاد ہ مفید ثابت ہوگا۔ وہ بطور وزیر اعظم مصروف رہنے کی بجائے  خصوصی طور پر یہ فریضہ سر انجام دیں گے جس کی ملک کو اشد ضرورت ہے ۔پاکستان عالمی سطح پر شدید تنہائی کا شکار ہے دوست ملک ہوں یا دیگر ممالک ہوں پاکستان کو سب کیساتھ علاقائی وعالمی تعاون کیساتھ دیگر ایشوز میں باہمی روابط بڑھانے اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے خاص طور پر خطے کے ممالک چین افغانستان انڈیا اور ایران سمیت وسط ایشیائی ریاستوں سے ازسرنو معاملات کو آگے بڑھایا جائے میاں نواز شریف اپنی سیاسی بصیرت اور تجربہ و زاتی تعلقات کو بروئے کار لاکر اس ملک کو درپیش مالی مسائل خو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ یہی کرنے والے ہیں۔خلیجی ریاستیں ہوں یا چین ترکی اور ہمسایہ ملک بھارت یہ نواز شریف کا احترام کرتے ہیں اسی طرح امریکہ برطانیہ فرانس آسٹریلیا جرمنی بھی میاں نوازشریف کیساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات کار بہتر کرنے کے خواہاں ہیں اگر وہ وزیر اعظم نہیں ہیں اور ان کا بھائی شہباز شریف وزیر اعظم ہے تو اس میں کو ئی رکاوٹ نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی بہتری کیلئے اقدامات کریں اسی طرح پنجاب میں مریم نوازشریف کا وزیر اعلی ٰکے عہدے پر آنا بھی خوش آئند ہے۔مریم نواز نے حلف اٹھانے سے قبل ہی پنجاب میں شروع کیئے جانے والے پراجیکٹس کیلیئے ورکنگ کا آغاز کردیا تھا بیورو کریسی کیساتھ میٹنگز میں وہ واضح کرچکی ہیں کہ ان کے اہداف کیا ہیں تعلیم اور صحت کے شعبے ان کی اولین ترجیحات ہیں بطور وزیر اعلی انہوں نے پروٹو کول اور تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرکے بیوروکریسی کو بھی بے جا اسراف نہ کرنے کا جو پیغام دیا ہے اسکے اثرات بھی نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ایم ڈی نوید شہزاد مرزا نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے پیغام کو سمجھا اور اس پر عمل بھی کیا اور سال 2024-25 کیلیئے مفت درسی کتب کی اشاعت میںحیران کن طور 2 ارب 57 کروڑ روپے کی بچت کی ہے گزشتہ برس کی نسبت مفت درسی کتب کی اشاعت میں اس قدر  بچت کرنا نوید شہزاد مرزا کا بہت بڑا کارنامہ ہے جو بلوچستان اور دیگر  صوبوں کی بیوروکریسی کیلئے قابل تقلید عمل ہے۔ ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ  نوید شہزاد کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے سیکرٹری سکولز  احسن وحید کو یہ ٹاسک دیا تھا کہ مسلم لیگ ن کی  کفائیت پالیسی اپنانے کی سخت ضرورت ہے جس پر میں اور میرے افسران نے دن رات محنت کرکے ملک و قوم  کا قیمتی پونے دو ارب کی بچت کرکے پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی مریم نواز کی عوام دوست پالیسیوں کو تقویت دی ہے ٹیکسٹ بک بورڈ پنجاب ائندہ کفائیت شعاری مہم میں مزید بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...