اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات میں ہر پاکستانی اپنے روشن مستقبل کی امیدیں اپنے حکمرانوں سے لگائے بیٹھا ہے۔ ماضی کی حکومتیں اپنی کارکردگی کسی نہ کسی طریقے سے چھپا لیتی تھی اور وہ عوام کی نظروں سے اوجھل بھی ہوسکتی تھی مگر سوشل میڈیا پر اب ہر پاکستانی اپنی حکومت کی روزانہ کی کارکردگی پر نظریں جمائے ہوئے ہے یہی وجہ ہے کہ اب حکمران طبقے کو سمجھ آگئی ہے کہ کارروائی کی بجائے کارکردگی دکھانا ہوگی ہوا میں تیر چلانے سے عوام مطمئن ہونے والی نہیں۔پنجاب صوبہ جو پاکستان کی فروٹ باسکٹ کہلاتا ہے یہاں ذمہ داری مریم نواز کے کندھوں پر آگئی ہے جہاں ان کے لیے پنجاب میں نت نئے چیلنجر ہوں گے جن سے انہیں بخوبی نمٹنا ہوگا کیونکہ اب انہیں پریکٹیکل ڈیلیور کرنا ہوگا ان کا مقابلہ اب بہت ساری ایسی قوتوں سے ہے جو روزانہ ان کا محاسبہ کرنے کے لیے تیار بیٹھی رہے گی اور وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کا احتساب کیا کرے گی۔مریم نواز کے بارے میں لوگوں کی رائے ہے کہ وہ کام کرنے پر یقین رکھتی ہیں جس طرح وہ حلف لینے کے فوری بعد تھانوں کے وزٹ،سیف سٹی کے دورے اور اجلاس شروع کردیے ہیں ان سے یہی لگتا ہے کہ وہ کام کام اور کام پر یقین رکھنے والی لیڈر ثابت ہوگی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد صوبے کے مختلف محکموں کے دورے شروع کردیئے ہیں۔پنجاب سیف سٹی دورے کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ایک ویڈیو وائرل ہوگئی۔وائرل ویڈیو میں لیڈی پولیس اہلکار کی جانب سے مریم نواز کو بریفنگ دی جارہی تھی کہ لیڈی اہلکار کے سر سے دوپٹہ اترا جسے مریم نواز نے ٹھیک کرتے ہوئے ان کے سرپر رکھا۔سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مریم نواز کے اس عمل پر انہیں سراہا جارہا ہے۔مریم۔نواز چونکہ کہہ چکی ہیں کہ پانچ برس کا وقت کم ہے کام زیادہ ہے اس لیے انہوں نے پنجاب اسمبلی میں صوبے کا 358ارب روپے کا چار ماہ کا سپلیمنٹری بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا تاکہ ترقیاتی کاموں کو تیز کیا جائے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت سپیکر ملک احمد خان نے کی ۔مریم اورنگزیب کی جانب سے ایک ماہ کیلئے 358 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کیا گیا۔سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ اسمبلی کے رولز 104 کے تحت تخمینہ کی تحریک پر کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے وہ بات کر سکتے ہیں۔ اگر اپوزیشن تحریک پر ووٹنگ کرنا چاہتی ہے تو کروا لیں،جن کو فلور دیا وہ بات کریں گے۔آرٹیکل 125 کے تحت موجودہ صورتحال پر اسمبلی تحریک پیش کرسکتی ہے۔سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب نے ایوان میں استفسار کیا کہ جناب سپیکر 358 ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے۔ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔جو بجٹ منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا اس کی تفصیلات نہیں ہے۔جناب سپیکر اتنا پیسہ تنخواہوں کی مد میں جارہا ہمیں معلوم ہونا چاہئیے۔جناب سپیکر بجٹ پیش کون کرسکتا ہے۔میرا اعتراض ہے معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔فنانس منسٹر یا وزیر اعلیٰ ایوان میں بجٹ کی تحریک پیش کرسکتا ہے۔میں شروع میں بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز مکمل متحرک ہیں انہوں نیضلعی انتظامیہ ا ورمتعلقہ اداروں کوصفائی ستھرائی کیلئیایک ماہ کی مہلت دی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ستھرا پنجاب پراجیکٹ پر پیشرفت کیلئیاعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔مریم نوازنے ایک ماہ کے اندر پورے پنجاب میں کوڑاکرکٹ کی صفائی کاٹاسک ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کودے دیا۔اس کے بعد دیکھوں گی کہاں عمل ہوا، کہاں عمل نہیں ہوا، ٹوٹی گلیوں، گلی محلوں اور سڑکوں پر کھڑا گندا پانی اور ابلتے گٹروں سے عوام کو نجات ملنی چاہیے۔