غزہ؍ ریاض (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ این این آئی+ آن لائن) عالمی عدالت انصاف کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی غزہ میں دہشتگردی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں مزید 92 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی دیر البلا ح، خان یونس اور رفاہ میں رہائشی علاقوں پر وحشیانہ بمباری، الشفاء ہسپتال اور العمل ہسپتال پر دوبارہ بمباری میں 10 فلسطینی شہید ، 24 شدید زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب فلسطینی صحافیوں نے دیر البلاح میں شہداء الاقصیٰ ہسپتال کے باہر مظاہرہ، جنگ کی کوریج کے دوران تحفظ کا مطالبہ کیا۔ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 103صحافی اور میڈیا ورکرز شہید ہوچکے ہیں۔ اقوم امتحدہ کے مختلف اداروں کے ترجمان نے کہا ہے اسرائیل منظم انداز میں امدادی قافلے روکتا، ان پر فائرنگ بھی کرتا ہے۔ یو ایس ایڈ نے غزہ میں امدادی کارکنوں کے تحفظ کیلئے 53 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اونرا پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا غزہ جنگ کو قبل از وقت ختم کرنے کیلئے مسلمل دباؤ کا مقابلہ کیا ہے۔ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں غزہ کی تباہی پر عالمی برادری کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ 55 ویں اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کی جبری بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ رفح پر حملے کی دھمکیوں پر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا یہاں حقوق کی بات کر رہے ہیں جبکہ غزہ راکھ اور ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ عالمی برادری کیسے خاموش رہ سکتی ہے۔ معصوم شہریوں کے تحفظ کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ فیصل بن فرحان نے سلامتی کونسل پر بھی تنقید کی ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران جوبائیڈن نے کہا کہ وہ قطر سمیت 6عرب ملکوں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سے ہمیں اس سمت میں آگے بڑھنے کا موقع ملے گا جس کے لیے بہت سے عرب ملک تیار ہیں۔ اسرائیل کا وجود برقرار رکھنے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اسرائیل نے رفح میں فلسطینیوں کی جانوں کا تحفظ یقینی نہ بنایا تو عالمی حمایت کھو دے گا۔
مزید 92 فلسطینی شہید، غزہ راکھ اور ملبے کا ڈھیر بن گیا، عالمی برادری خاموش کیسے رہ سکتی ہے: سعودی وزیر خارجہ
Feb 29, 2024