وزیر اعلیٰ پنجاب عبداللہ سنبل کی فیملی کو انصاف دلائیں 


تحریر چوہدری فرحان شوکت ہنجرا
ملک کے معروف و مقبول روزنامے میں معتبر صہافی عمر چیمہ صاحب کے نام سے منسوب شائع خبر پر نظر پڑی تو حیران وپریشانی میں مبتلا ہو گیا کہ محمد عبداللہ خان سنبل مرحوم کی بیوہ بےگھر رہائش گاہ پر بااثرسرکاری ملازم کا قبضہ پنجاب حکومت گھر خالی کرانے میں ناکام پنجاب حکومت سے مراد سابق نگراں حکومت اور سابق نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی صاحب جنہوں نے بھرپور کوشش کی جب ان کی تمام تر کوششیں ناکام ہوئیں تو24جنوری کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کو پیش کیا گیا اور عبداللہ سنبل کی بیوہ کومکان کا قبضہ دلوانے میں مدد کی منظوری دی گئی تاہم نگراں حکومت اس حکم کی تعمیل نہ کراپائی مرحوم محمد عبداللہ سنبل صاحب کو2022میں ایک گھر الاٹ کیا گیا تھا اور اس الاٹمنٹ سے چند ماہ قبل انہیں پنجاب کا چیف سیکرٹری مقرر کیا گیا تھا یہ گھر عبداللہ سنبل کو الاٹ کیے جانے سے قبل محمد جہانزیب خان کے پاس تھا خبر کے مطابق ڈاکٹر عین المومنہ نے بھی جہانزیب خان صاحب سے رابطے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں 
محترمہ مریم نواز صاحبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے منصب پر فائز ہوچکی ہیں جی اوآر 1 میں جہاں وہ ایوان وزیر اعلیٰ پنجاب میں بیٹھ کر اپنے سرکاری امور سر انجام دے رہی ہیں وہاں اسی جی او آر ون سےمنسلک محمد عبداللہ سنبل کو گھر الاٹ ہوا تھا اب وزیر اعلیٰ پنجاب کافرض بنتا ہے کہ وہ عورت ہونے کے ناطے ایک عورت کو عزت وتکریم کے ساتھ انصاف دلا کر ان کو گھر کی چھت فراہم کریں جو قانون ضابطے کے زریعے محمد عبداللہ خان سنبل کو گھر الاٹ ہوا تھا یقین جانیں اس خبر نے ہر ذی شعور شخص کو اضطراب میں مبتلا کرکے رکھ دیا ہے کہ ایک نیک سیرت عوام دوست اپنے قومی فرائض کو خوف خدا حقوق اللہ اورحقوق العباد کی ترویج پر عمل کرتے ہوئے امانت دیانت شرافت کے ساتھ فرائض انجام دینے والے شخص محمد عبداللہ خان سنبل جو پنجاب کے چیف سیکرٹری اور پھر وفاقی سیکرٹری داخلہ کے امور پر تعینات تھے 53سال کی عمر میں اپنے والد محترم حیات اللہ خان سنبل کی تیمارداری جیسی خدمت پر مرکوز تھے خود حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے انتقال فرما گئے ان کی رحلت کے بعد ان کی بیوہ ابھی تک بےگھرہے یہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے وزیر اعلیٰ پنجاب اب فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور عبداللہ سنبل کی اہلیہ کو گھر کی سہولت فراہم کریں 
اسسٹنٹ کمشنر سے اپنی سول سروسز کا آغاز کرنے والے ہردلعزیز نیک بیوروکریٹ محمد عبداللہ خان سنبل مرحوم کی زندگی کے پہلو ہمارے سامنے ہیں وہ اپنے وطن پاکستان اور اس کے عوام سے بے پناہ محبت کرتے تھے سادہ طرز زندگی عاجزی و انکساری ان کا طرہ امتیاز رہا عوام الناس کا ہر طبقے کی ان تک رسائی بہت آسان تھی جب وہ کمشنر لاہور تھے تاریخ شائد ہے کہ وہ لاہور میں گریٹر اقبال پارک۔ لاہور سدرن بائی پاس لاہور رنگ روڈ یادگار فلائی اوور۔ پی کے ایل آئی ہارس اینڈ کیٹل شو کھیلوں کے میدان سمیت لاتعداد منصوبے جن کے وہ پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے پایہ تکمیل تک پہنچا کر تاریخ رقم کر گئے اس کے علاو¿ہ شیخوپورہ ننکانہ قصور میں وہ ریکارڈ ترقیاتی منصوبوں کو بھی مکمل کروایا اس معاملے میں ان کی امانت داری کا ہر شخص اور ادارہ گواہ ہے محمد عبداللہ خان سنبل جیسے روز روز نہیں پیدا ہوتے یہ ان کے نیک صالح والدین کی تربیت کی انہیں سعادت حاصل تھی جو ان کے نصیب میں آئی مجھ جیسوں سمیت پورے ملک میں جو ان کے چاہنے والے ہیں اس خبر کو پڑھ کر افسردہ ہیں کہ قوم کے فرض شناسوں کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کی فیملی سے ایسے ناروا رویےوالا سلوک برتاو¿ کیوں کیاجا رہا ہے یہ پنجاب حکومت اور محمد شہباز شریف صاحب جو عنقریب وزیراعظم پاکستان کے منصب پر فائز ہونے والے ہیں اور وہ محمد عبداللہ خان سنبل کے معترف ہیں جب وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے اور عبداللہ سنبل ان کی ٹیم کے صف اول کے لیڈر تھے ان کا بھی امتحان ہے کہ وہ عبداللہ سنبل کی فیملی کو کتنی جلدی انصاف دلاتے ہیں
وفاقی وصوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سرکاری افسران و ملازمین کو سرکاری رہائش گاہیں دینے کے حوالے سےان میں جو سقم موجود ہیں ان کو ختم کرے قانون و ضابطے کا ایسا میکنزم نافذ کرے کہ کسی کو جرات نہ ہو کہ وہ سرکاری رہائش گاہوں پر ناجائز قابض ہو سکے جس کا حق ہو اس کو اس کا حق ملے قومی سلامتی کے اداروں کے افسران و دیگر ملازمین کو بھی سرکاری رہائش گاہیں ملتی ہیں کبھی ایسی شکایات سامنے نہیں آئیں سول محکموں کے معاملات میں ہی سنگین بےضابطگیاں دیکھنے میں کیوں آتی ہیں

ای پیپر دی نیشن