کابل +واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک +اے ایف پی)افغانستان کے صوبہ کنٹر میں حزب اسلامی نے بھاری ہتھیاروں سے امریکی سکیورٹی کیمپ پر حملہ کر دیا جس سے 13 امریکی فوجی ہلاک شدگان اور زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے بگرام ائربیس منتقل کر دیاگیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کنٹر میں اس امریکی سکیورٹی کیمپ کو مزید حملوں کے خطرے کے پیش نظر نظربند کر دیا گیا ہے۔دریں اثنا اعلیٰ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر اوباما افغان صدر حامد کرزئی کے بارے میں سخت مؤقف اختیار کریں گے۔ افغانستان کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی میں ترقی کی بجائے جنگ کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حامد کرزئی کو افغانستان میں امریکی اہداف کے حصول میں رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ حکومت میں کرپشن ہے‘ منشیات کا کاروبار بڑھ گیا ہے اور طالبان کی قوت دوبارہ جمع ہو رہی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں سے جو لوگ حامد کرزئی پر مزید کچھ کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں ان میں نائب صدر جو بائیڈن اور افغانستان اور پاکستان کے بارے میں صدر اوباما کے نمائندے رچرڈ ہال بروک شامل ہیں۔ حکام کا کہننا ہے کہ اوباما انتظامیہ مرکزی حکومت کے متبادل کے طور پر صوبائی رہنماؤں کے ساتھ کام کرے گی۔ اقتصادی ترقی اور قومی ترقی کا کام یورپی اتحادیوں کو دیا جائیگا۔ امریکی فورسز طالبان کیخلاف لڑائی پر توجہ دیں گی۔ مسٹر بال بروک علاقے کے دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ حامد کرزئی سے کرپشن کیخلاف مزید جنگ کرنے پر زور دیں گے۔ حامد کرزئی کو اس سال نئے انتخابات کا سامنا ہے اور یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ اوباما اور ان کے ساتھی صدارت کیلئے ان کی حمایت کریں گے یا نہیں۔ حامد کرزئی کے ترجمان ہمایوں حمیدزادہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن میں عام شہریوں کی ہلاکت سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی۔ ایران نے افغانستان میں تعمیری کردار ادا کیا، دوسری جانب آسٹریلیا نے مزید فوج افغانستان بھیجنے پر غور کا اعلان کیا ہے۔ حمیدزادہ نے کہا کہ اگر عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات جاری رہے تو اس سے عوام کا اعتبار دہشت گردی کیخلاف جنگ سے ختم ہو جائیگا اور عوام کی افغان حکومت کو مدد میں بھی کمی آئے گی۔