لندن کانفرنس: افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاءکا واضح عندیہ دیدیا گیا

لندن (تجزیہ جاوید صدیق) افغانستان کے بارے میں لندن کانفرنس میں افغانستان سے امریکہ اور نیٹو کی افواج کے انخلاءکا واضح عندیہ دیدیا گیا ہے۔ اہم سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کانفرنس دراصل افغانستان سے ”غیرملکی فوجوں“ کیلئے ایگزٹ سٹریٹجی ہے۔ اس حوالے سے افغان صدر حامد کرزئی کی تقریر کو اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں صدر کرزئی نے غیرملکی فوج کی جگہ صوبوں اور اضلاع میں افغان فوجوں کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے اور لگتا ہے کہ 2011ءتک افغانستان کی افواج اور سکیورٹی فورسز کی تعداد تین لاکھ تک کردی جائیگی۔ صدر کرزئی کی تقریر کو افغانستان کے آنیوالے حالات کا ایک روڈ میپ قرار دیا جا رہا ہے۔ صدر کرزئی نے افغان دھڑوں کیساتھ مفاہمت کا عندیہ دیا ہے جسے یہاں سفارتکار طالبان کیساتھ مذاکرات کا اعلان قرار دے رہے ہیں۔ صدر کرزئی کے سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ اور پاکستان کے ذریعے طالبان سے مذاکرات کا عمل شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ صدر کرزئی کی تقریر کا ایک اہم حصہ افغانستان میں ان تمام مراکز کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان ہے جہاں اس وقت امریکہ اور نیٹو فورسز موجود ہیں۔ افغانستان میں اس وقت Detention Centers میں امریکی اور نیٹو فوجیں نگرانی کررہی ہیں۔ یہ کام اب افغان فورسز خود کرلیں گی۔ صدر کرزئی نے ایک امن مصالحہ جرگہ کا بھی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جو مختلف طالبان دھڑوں سے بات کریگا۔ کانفرنس کے آغاز میں برطانوی وزیر خارجہ نے بھی اپنی تقریر میں ایک مصالحتی عمل جسے Integration کا عمل قرار دیا گیا ہے‘ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ‘ برطانیہ اور نیٹو ممالک اگلے 18 ماہ میں افغانستان میں تمام سکیورٹی ذمہ داریاں ضلع اور صوبہ کی سطح پر افغان فوجوں کے حوالے کرنے کے بعد انخلاءکا آغاز کرنا شروع کردیں گی۔ افغانستان سے متعلق لندن کانفرنس افغانستان کیلئے بڑے سٹیک ہولڈرز میں اتفاق ہوسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان میں اب ایک مصالحتی عمل شروع ہوگا لیکن اس عمل میں پاکستان اور سعودی عرب کا کردار اہم ہوگا۔

ای پیپر دی نیشن