لاحاصل مذاکرات نہیں چاہتے ‘ بھارت ماحول سازگار بنانے کے لئے پہلے ہماری تجاویز مانے: ترجمان حریت کانفرنس

سری نگر (کے پی آئی) کل جماعتی حرےت کانفرنس (گ) نے کہا ہے کہ وہ اصولی طور مذاکرات کے خلاف نہیں ہے، البتہ وہ 75 جیسے ریکارڈ کے لئے مذاکرات کا حصہ بنے گی اور نہ نیشنل کانفرنس کی طرح قوم کی قربانیوں کی کرسی کے عوض سودا بازی کرے گی۔ حریت (گ) نے کہا کہ جموں کشمیر میں جو بھی خون خرابہ ہو رہا ہے، اس کے لئے وہ لوگ ذمہ دار ہیں، جنہوں نے کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور بھارتی فوج کو طیرا ابابیل کہہ کر کشمیر میں استقبال کیا۔ علی محمد ساگر کی 26 جنوری پر کی گئی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ پیچیدہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے سے ہی حل کیا جانا ممکن ہوتا ہے اور حریت نے ان کی اہمیت سے کبھی انکار کیا ہے اور نہ وہ مذاکرات کرنے سے ڈرتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حریت کانفرنس پہلے طرح کے مذاکرات کے مخالف کبھی نہیں رہی ہے اور اس نے اس کے لئے ماحول سازگار بنانے کی خاطر اپنی طرف سے بھارتی حکمرانوں کو چند تجاویز بھی پیش کی تھیں، کہ بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرلے، فوجی انخلا کا آغاز ہو، کالے قوانین کی منسوخی اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے اور 2008 اور 2010 کی ہلاکتوں کے لئے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف عدالتوں میں مقدمات درج کئے جائیں۔ بھارت مسلسل اٹوٹ انگ کی راگ الاپتا ہو اور جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بھی جاری ہو تو حریت کانفرنس کیا حاصل کرنے کے لئے مذاکرات میں شامل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ علی محمد ساگر جس تشدد کا رونا روتے ہیں وہ سب کچھ تو یہاں ان کی لائی ہوئی فوج اور ان کی بنائی ہوئی ٹاسک فورس کررہی ہے۔ علی محمد ساگر کو بتادینا چاہیے کہ دس ہزار کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے بعد کس نے لاپتہ کردیا ہے۔ بے نام قبروں میں معصوم شہریوں کو کس نے دفن کردیا ہے اور سب سے بڑھ کر 2008 ءاور 2010 ءمیں معصوم طالبعلموں کو کس نے ٹارگٹ بناکر شہید کیا۔ دریں اثناءکل جماعتی حرےت کانفرنس (گ) کے چےئرمےن سید علی گیلانی نے کہا کہ ہمیں سب تعصبات سے بالاتر ہو کر یکسوئی کے ساتھ اور وسیع تر اتحاد ملت کو مدنظر رکھتے ہوئے جدوجہدِ آزادی برائے اسلام کو جاری وساری رکھنا ہے اورضرور عنقریب بھارتی تسلط سے آزاد ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی پر بھارت میں جو زلزلہ آیا اس کے مقابلے میں جموں کشمیر میں خواتین کی عصمت وعفت کو جس طرح افواج نے تار تار کیا اس کا آج تک کوئی ردعمل نہیں دکھایا گیا۔ جامع مسجد حیدر پورہ میں تحریک حریت کے اہتمام سے منعقدہ سیرت کانفرنس زیر عنوان ”عصر حاضر اور پیغام رسالت“ سے سید علی گیلانی نے نئی دہلی سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حامل قرآن جناب محمد الرسول اللہ کی مقدس زندگی ہمارے لئے بہترین رہنمائی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غلامی سے نجات بھی یکسو ہو کر سیرت مقدسہ کے تحت کردار کی تعمیر کرکے جدوجہدِ آزادی سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارے وسائل کو ہم سے چھین رہا ہے، جیلوں کے دروازے ہمارے لئے کھول رہا ہے‘ ظلم وجبر کے پہاڑ ہم پر توڑ رہا ہے‘ ہماری ماﺅں‘ بہنوں اور بچیوں کی عفت وعصمت کو تار تار کیا جاتا ہے، ہمارے نوجوانوں کو عمرقید اور موت کی سزائیں سنائی جارہی ہیںاوراس ساری صورتحال کا مقابلہ بھی سیرت مقدسہ پر عمل کرکے ہی کیا جاسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن