منگل ،16 ربیع الاوّل ‘ 1434ھ ‘29 جنوری2013 ئ

Jan 29, 2013


خبر ہے کہ ”آبی جی اسلام آباد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تردیدکر دی“
شکر ہے کہ ”آپی جی اسلام آباد“ نہیں لکھا گیا ورنہ وزیراعظم صاحب نے اپنے گھر میں صفائیاں ہی دیتے رہنا تھا کیونکہ 2 گھنٹے کی ملاقات کا سُن کر ایک دفعہ تو خاتون اول کے ہوش اُڑ جانے تھے اسے بقول شاعر آپ یوں کہہ سکتے ہیں ....
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
ایسی تردید سے پھر لازمی ذہن میں آنا تھا کہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے جس بنا پر تردید کی نوبت آئی ہے۔ اصل خبر ملاحظہ فرمائیں جو کچھ یوں ہے ”فیصل کامران کیس کے متعلق آئی جی اسلام آباد کی وزیراعظم سے ملاقات، 2 گھنٹے بریفنگ دی“ ایک نقطے نے کیا سے کیا کر دیا۔ فارسی شاعر نے اسے یوں بیان کیا ہے ....
ما دعا ھمی نوشتیم و او دغا ھمی خواند
یک نقطہ ما را از محرم بہ مجرم بکرد
”ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے، ایک نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم کر دیا“
لڑائی کی ابتدا شک سے ہوتی ہے، بڑے بڑے گھروں میں جھانک کر دیکھیں اسی بنا پر برباد ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم کو شکر ادا کرنا چاہئے کہ ”آبی جی“ ہی لکھا گیا ہے ”آپی جی“ نہیں ورنہ تو شیطان مردود جشن منا رہا ہوتا کیونکہ لڑائی کی ابتدا تو ہو جانی تھی۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
شمالی کوریا میں شدید غذائی قلت، لوگ اپنے بچوں کو مار کر کھانے لگے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں سو گئی ہیں؟ ہائے افسوس ماں باپ اپنے بچوں کو مار کر کھا رہے ہیں۔ اس وقت ایٹمی قوت شمالی کوریا کے دارالحکومت کے جنوب میں واقع صوبوں میں فاقہ کشی سے 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ 2 کروڑ 40 لاکھ افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں۔
امریکہ میں چھپنے والے رسالے ”فوربز“ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت 3 ہزار کھرب ارب پتی افراد موجود ہیں، بل گیٹس مسلسل 19 سال سے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں پہلے نمبر پر ہے اس نے تو اپنی آمدنی کو اللہ کے راستے میں خرچ کرنا شروع کر رکھا ہے لیکن اگر بھوک کے مارے والدین اپنے بچوں کو کھا جائیں تو اس کا سوال قیامت کے دن ہم سب سے ہو گا۔ بل گیٹس نے ہی کہا تھا ....
اگر غریب پیدا ہوئے تو اس میں آپ کا قصور نہیں
اگر غریب ہی مرتے ہو تو اس میں آپ کا قصور ہے
اس لئے ہر انسان محنت کر کے اپنا مقام بناتا ہے لیکن اگر وہ اس محنت سے کمائے پیسے کی اللہ سے تجارت شروع کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے 70 گنا زیادہ عنایت فرمائے گا، اس لئے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے صاحبِ ثروت افراد سے اپیل ہے کہ وہ انسان کو انسان کی خوراک بننے سے بچائے اور اقوام متحدہ شمالی کوریا پر پابندیوں میں نرمی لائے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک قافلہ سفر کے دوران ایک اندھیری سرنگ سے گزر رہا تھا کہ انکے پیروں میں کنکریاں چُبھیں۔ کچھ لوگوں نے اس خیال سے کہ یہ کسی اور کو نہ چُبھ جائیں نیکی کی خاطر اٹھا کر جیب میں رکھ لیں۔ کچھ نے زیادہ کچھ نے کم۔ جب اندھیری سرنگ سے باہر آئے تو دیکھا وہ ہیرے تھے، جنہوں نے کم اٹھائیں وہ پچھتائے کہ زیادہ کیوں نہ اٹھائیں، جنہوں نے نہیں اٹھائیں وہ بھی پچھتائے۔ دنیا کی مثال بھی اس اندھیری سرنگ جیسی ہے اور نیکیاں یہاں کنکریوں کی مانند ہیں اس زندگی میں جو نیکی کی وہ آخرت میں ہیرے کی طرح قیمتی ہو گی اور انسان ترسے گا کہ اور زیادہ کیوں نہ کیں۔ اس لئے سب سے گزارش ہے کہ وہ ہیرے تلاش کرنے کیلئے اپنے کورین بھائیوں کی مدد کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں۔ یاد رہے محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر کو شمالی کوریا نے ہی ”محسن پاکستان“ بنایا تھا۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
ڈرون طیارے سرحدوں پر حملے نہیں بلکہ گھروں میں فاسٹ فوڈ پہنچائیں گے۔
میکسیکو کی ایک فاسٹ فوڈ کمپنی نے اپنے کسٹمرز کو گھروں میں آرڈر پہنچانے کا انوکھا طریقہ ایجاد کرلیا۔ ہمارے ہاں آنے والے ڈرون طیارے تو بارود سے بھرا فاسٹ فوڈ پھینکتے ہیں جو نیچے پہنچتے ہی تباہی مچا دیتا ہے۔
امریکیوں کو میکسیکو سے سبق سیکھ کر قبائلی علاقہ جات میں بھی بے ضررفاسٹ فوڈ پھینکنے کا عمل شروع کرنا چاہئے۔ نفرتیں پھیلانے کا عمل بہت ہو چکا ہے اب ذرا محبتیں باٹنا شروع کر دیں، اگر آپ کے پاس ایسے ڈرون نہیں تو میکسیکو سے کرائے پر لے لیں، لیکن اب انسانیت کا قتل بند کر دیں۔ ہمارے ہاں اگر کسی فاسٹ فوڈ کمپنی نے یہ عمل شروع کر دیا تو خوب کاروبار چلے گا شروع شروع میں تو انتظامیہ کی دوڑیں لگ جائیں گی کیونکہ پتہ نہیں چلے گا کہ امریکی ڈرون ہے یا فاسٹ فوڈ ڈرون۔
حال ہی میں ایک موٹر سائیکل بنانے والی کمپنی نے موٹر سائیکل کے سلنسر میں ایک پُرزہ لگایا ہے جس کے باعث ایسی آواز نکلتی ہے جسے فائرنگ کی آواز محسوس کیا جاتا ہے۔ شروع شروع میں تو پولیس اہلکاروں کی اس آواز پر دوڑیں لگ جاتی تھیں لیکن اب وہ گھر کے بھیتی کی طرح اس سے ایسے واقف ہوئے ہیں کہ اصل فائرنگ پر بھی کان نہیں دھرتے، چور اور ڈاکو جس طرح مرضی آپ کو لوٹتے اور مارتے رہیں مجال ہے پُلسیے وہاں آئیں۔ ہمارے سیاستدان اگر اصلی ڈرون نہیں بنا سکتے تو برائے مہربانی فوڈ ڈیلیوری والے اپنے ڈرون بنا کر انہیں ہی گرا لیں تاکہ ڈرون مار گرانے والی بات تو درست ثابت ہو جائے۔














٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پنجاب بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال 13ویں روز بھی جاری۔
جب مسیحا آنکھیں بند کر لیں تو پھر عوام کو موت کے منہ میں جانے سے کون بچا سکتا ہے۔ مریض تڑپ رہے ہیں اور مسیحا ہنس رہے ہیں، ہسپتالوں میں جائیں تو ڈاکٹرز کی کرسیوں پر بلیاں بیٹھی دکھائی دیتی ہیں۔ ڈینگی کی طرح خسرے نے سر اٹھا لیا ہے لیکن ینگ ڈاکٹرز دما دم مست قلندر کر رہے ہیں۔ سینئرز ڈاکٹرز بھی جونیئرز کی دیکھا دیکھی آگے پیچھے ہیرا پھیریوں پر شروع ہو گئے ہیں۔ جب مسیحا ہی قاتل بن جائیں تو پھر موت سے کون لڑ سکتا ہے۔ آپ کسی بھی سرکاری ہسپتال میں چلے جائیں وہاں آجکل آپ کو ایسے ڈاکٹر ملیں گے جو واقعی نیم حکیم خطرہ جان ہیں، مریض کو بن دیکھے ایک گٹھڑی بھر دوائیاں لکھ دیں گے جن کا شاید مرض سے دور کا بھی تعلق نہ ہو۔ یہ نئے چہرے ابھی زیر تعلیم ہیں کیونکہ پرانے تو ہڑتالی کیمپوں میں بیٹھے ہوئے ہیں جب یہ بھی پرانے ہو جائیں گے تو پھر ”پَر“ نکالنا شروع ہو جائیں گے اور بلیک میلنگ سے اپنی مراعات میں اضافے کا مطالبہ کریں گے۔ ہڑتالی ڈاکٹرز کو اپنے پیشے کا لحاظ نہیں تو خدارا اسے بدنام مت کریں گھروں کو چلیں جائیں یا پھر انسان بن جائیں اگر انہیں شرم نہیں تو حکومت ذرا سختی کرے تاکہ تڑپتی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭

مزیدخبریں