اسلام آباد (اے پی پی) اکنامک سروے آف پاکستان 2011-12ءکی رپورٹ کے مطابق مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں زرعی شعبہ کا حصہ 21 فیصد ہے جبکہ شعبہ ملک کی مجموعی افرادی قوت کے 44 فیصد حصہ کو روز گار فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان میں غذائی اجناس کی کاشتکاری کے روایتی طریقوں کے باعث ان کی فی ایکڑ پیداوار میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت سے اضافہ نہیں کیا جا سکا تاہم ملک میں محفوظ اور صحت بخش خوراک کے حوالے سے لوگوں میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا ہے۔ آرگینک فارمنگ کے ذریعے صحت بخش غذائی اجناس کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے جس سے ماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر لائیو سٹاک کے شعبہ کی ترقی میں بھی معاونت حاصل ہوتی ہے ۔ آرگینک فارمنگ کے ذریعہ کاشت کاری میں مصنوعی کیمیکلز ، کھادوں اور زرعی ادویات کا استعمال نہیں کیا جاتا جس سے زمین کی ساخت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ بھر پور پیداوار دینے کے قابل بن جاتی ہے ۔ زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ اور لائیو سٹاک کے شعبہ کی بھر پور ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے آرگینک فارمنگ کے طریقہ کاشت کو فروغ دیکر ملکی پیداوار میں بھر پور اضافہ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف شعبہ کی کارکردگی میںاضافہ ہوگا بلکہ ماحولیات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے اور لوگوں کو صحت بخش غذاﺅں کی دستیابی سے ان کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔