چیئرمین نیب کا استعفیٰ والا خط مل گیا: ذرائع ایوان صدر‘ فصیح بخاری کا تصدیق یا تردید سے انکار

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) ایوان صدر کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ چیئرمین نیب کا استعفے والا خط مل گیا ہے تاہم چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے اپنے استعفیٰ کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ چیئرمین نیب نے صدر زرداری کے نام خط میں سپریم کورٹ کے احکامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹس اور زبانی احکامات سے نیب پر دباﺅ ڈالا جا رہا ہے، موجودہ صورت حال میں اپنی ذمہ داریاں آزادانہ طور پر ادا نہیں کر سکتا۔ نیب کو سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کے لئے خاطرخواہ وقت بھی نہیں دیا جاتا۔ عدالتی دباﺅ کے باعث نیب افسر غیرجانبداری سے کام نہیں کر سکتے، چیئرمین نیب نے خط میں لکھا ہے کہ احتساب آرڈیننس پارلیمنٹ کا منظور کردہ قانون ہے جس پر وہ عملدرآمد کے پابند ہیں ان کی اجازت کے بغیر کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا جا سکتا۔ کامران فیصل کیس کے حوالے سے چیئرمین نیب نے لکھا ہے کہ اس معاملے پر میڈیا خفیہ ایجنسیوں کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک میڈیا گروپ نے کامران فیصل کی موت کو سکینڈل بناکر پیش کیا ہے جبکہ ایک میڈیا گروپ عدلیہ پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے لکھا ہے کہ سیاستدانوں کے خلاف ریفرنسز کے احکامات پری پول رگنگ ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا وہ آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، مشرف کے مارشل لاءکا حصہ نہیں بنے تھے، کسی کو جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جب قومی احتساب بیورو کے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری سے ان کے استعفے کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس بارے میں خبروں کی تصدیق یا تردید سے انکار کر دیا۔ کامران فیصل کیس کی سماعت کے موقع پر جب صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے صدر کو کوئی خط لکھا اور استعفیٰ دے دیا۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ آج موسم بہت اچھا ہے، انجوائے کرنے دیں تاہم انہوں نے اپنے خط کے بارے میں کہاکہ وہ خط کی تصدیق کر رہے ہیں اور نہ ہی تردید۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں کچھ کہنے پر مجبور کیا گیا تو یہ بدتمیزی کے زمرے میں آئے گا۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ سوموٹو اختیار کے ذریعہ ایک کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔ فصیح بخاری نے کہا کہ انہوں نے ماضی میں بھی آئین اور قانون کی پاسداری کی اور اکتوبر 1999ءمیں مارشل لاءکا حصہ نہیں بنے تھے اور انہوں نے اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ 3نومبر کی ایمرجنسی کے وقت بھی وہ سڑکوں پر تھے اور آزاد عدلیہ کے لئے انہوں نے کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات ایسے نہیں کہ وہ آزادانہ طور پر کام کر سکیں۔ نیب نے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے 25ارب روپے کی ریکوری کی جبکہ ڈیڑھ کھرب کی متوقع کرپشن کو روکا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...