لاہور (خصوصی رپورٹر+این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ماڈل ٹاﺅن میں ہوا جس میں پیپلزپارٹی کی طرف سے پنجاب کی تقسیم‘ کراچی میں ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں کے معاملات سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال اور آئندہ کی حکمت عملی مرتب کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی طرف سے بہاولپور جنوبی پنجاب کو کھوکھلا نعرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نفرتوں کی بنیاد پر پنجاب کی تقسیم ناقابل قبول ہے، پنجاب کی تقسیم صوبے کی اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں ہونی چاہئے‘ قومی اسمبلی میں بہاولپور صوبہ کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے لئے آئینی ترمیمی بل لایا جائیگا۔ نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں وزیراعلیٰ شہباز شریف‘ چوہدری نثار علی خان اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی طرف سے پنجاب کی تقسیم کے لئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور انہیں غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پنجاب کی تقسیم صوبے کی اسمبلی میں منظور ہونےوالی متفقہ قرارداد کی روشنی میں ہونی چاہئے جس کے لئے قومی کمشن کا قیام نا گزیر ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں بہاولپور صوبہ کی بحالی اور جنوبی پنجاب صوبے کے لئے بل اسمبلی میں پیش کیا جائےگا۔ اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے اجلاس کے شرکاءکو اسلام آباد میں اعلان کردہ دھرنے کے حوالے سے دیگر جماعتوں سے ہونےوالے رابطوں بارے بھی آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ پنجاب کی تقسیم صوبے کی اسمبلی کی قرارداد کے مطابق ہونی چاہئے۔ نفرتوں کی بنیاد پر پنجاب کی تقسیم ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب کی تقسیم کا نعرہ سیاسی بنیادوں پر لگا رہی ہے۔ بہاولپور صوبہ کی بحالی وہاں کی عوام کی آواز ہے لیکن پیپلزپارٹی ذاتی مفادات کے لئے لوگوں کو الجھا رہی ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ صوبے لسانی بنیادوں پر نہیں بننے چاہئے بلکہ انتظامی بنیادوں پر بننے چاہئے اور اسکے لئے آئین میں درج طے شدہ طریق کار اپنایا جائے۔ پورے ملک میں جہاں صوبوں کی ضرورت ہے وہاں صوبے بنانے چاہئیں۔ صوبے کےلئے پارلیمانی کمشن بنانے پر مسلم لیگ (ن)کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ہم نئے صوبے بنانے کے حق میں ہےں لیکن پیپلزپارٹی نے سیاسی بنیادوں پر صوبہ بنانے کا نعرہ لگایا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ مشاورتی اجلاس کے بعد شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ بہاولپور جنوبی پنجاب کا شوشہ صرف الیکشن ملتوی کرانے اور نئے صوبوں کا کام کھٹائی میں ڈالنے کے لئے چھوڑا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب اور بہاولپور کو آپس میں ملا کر صوبہ بنانے کی کوشش کرنا آدھا تیتر آدھا بٹیر کے مترادف ہے اور زرداری کی انہیں مہربانیوں کی بدولت پاکستان آج تباہی کے دہانے پر جا پہنچا ہے۔ مسلم لیگ ن نواز شریف کی قیادت میں بہاولپور صوبے کو بحال کرے گی اور بہاولپور صوبے کا دارالحکومت بہاولپور شہر ہوگا ناکہ ملتان یا کہ کوئی اور شہر۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کا علیحدہ صوبہ بھی بنائیں گے۔ بہاولپور صوبہ کے گورنر، دفاتر اور کابینہ کے ارکان بہاولپور میں بیٹھیں گے اور جنوبی پنجاب کے گورنر، دفاتر اور کابینہ ملتان میں بیٹھیں گے۔ بہاولپور صوبے کی بحالی اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے پنجاب اسمبلی میںایک سال قبل متفقہ قرارداد منظور کراکے وفاق کو بھجوائی گئی تھی۔ اگر قومی اسمبلی میں بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بل آیا تو مسلم لیگ (ن) بھی پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کرےگی۔ مسٹر زرداری اور ان کا ٹولہ عام انتخابات التوا میں ڈالنے کی سازش کررہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب بہاولپور جنوبی پنجاب کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے۔ عوام باشعور ہیں اور وہ زرداری ٹولے کے ایسے ہتھکنڈوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے سب سے پہلے بہاولپور صوبے کی بحالی کی آواز اٹھائی اور ہم اپنا یہ وعدہ پورا کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ زرداری ٹولے نے مسخرے پن اور غیر سنجیدہ انداز میں بہاولپور جنوبی پنجاب کا شوشہ چھوڑا ہے جو آئندہ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کا بہانہ دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب جنوبی پنجاب کے عوام سیلاب کے پانیوں میں ڈوبے ہوئے تھے اس وقت زرداری پیرس میں مصروف تھے۔ سال 2010ءکے تباہ کن سیلاب پر پوری دنیا کی نظر تھی لیکن پاکستان کے صدر زرداری عوم کو مشکلات میں چھوڑ کر لندن میں موجود تھے۔ زرداری کو مشکل کی گھڑی میں جنوبی پنجاب کے عوام کا خیال کیوں نہ آیا؟ زرداری پاکستان کے عوام کی قسمت کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں۔ وہ سیلاب میں گھرے عوام کے پاس تو نہ گئے لیکن بہاولپور میں ایک رات اپنے دوست کی شوگر مل میں گزارنے کے لئے گئے اور وہاں شکار کھیلا۔ ان عناصر نے جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے طاہر القادری کا ڈرامہ رچایا اور اب وہ بہاولپور جنوبی پنجاب کو گڈمڈ کر کے انتخابات کو ملتوی کرانے کے درپے ہیں۔ عوام ان لٹیروں کے عزائم اچھی طرح جان چکے ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں انہیں بری طرح مسترد کر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پنجاب اسمبلی کی متفقہ قرارداد کی روشنی میں جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کی بحالی کے حوالے سے تمام معاملات طے کرنے کے لئے قومی کمشن بنایا جاتا جو صوبوں کے مابین پانی، وسائل، صحت و تعلیم کی سہولیات، تعلیمی اداروں، انفراسٹرکچر اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرتا لیکن پیپلزپارٹی کی طرف سے بنائے گئے کمشن میں پنجاب کو نمائندگی نہیں دی گئی بلکہ بہاولپور جنوبی پنجاب کے صوبے کو الیکشن سٹنٹ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکمران سال بھر سوتے رہے اس قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ نہ کیا۔ اب یکا یک انہیں بہاولپور جنوبی پنجاب کے صوبے کا درد اٹھا ہے۔ میں پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب کے عوام پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ زرداری اور اس کے حواری بہاولپور جنوبی پنجاب کا صوبہ بالکل بنانا نہیں چاہتے۔ یہ صرف ان کا انتخابی نعرہ ہے۔ بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے ہم بنائیں گے۔ صوبوں کے قیام کے بارے میں ہم آئینی ترمیمی بل لائیں گے اور اس کے ساتھ ہزارہ کو بھی علیحدہ صوبہ بنانے کے لئے الگ ترمیمی بل پیش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے صوبے بنانے کے لئے متفقہ قرارداد پیش کی لیکن وفاق نے اسے متنازعہ بنا دیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں صوبوں کے قیام کے حوالے سے حکومت دوتہائی اکثریت کے قریب بھی نہیں ہے لیکن انہوں نے صرف تماشہ رچا رکھا ہے۔ حکمران حواس باختہ ہو چکے ہیں اسی لئے وہ میانوالی اور بھکر کو بھی بہاولپور جنوبی پنجاب صوبہ میں شامل کرنے کی غیرآئینی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نئے صوبے بنانا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔