3 سال کے لئے غیر آئینی سیٹ اپ مسلط کرنے کی سازش ہو رہی ہے : رضا ربانی

Jan 29, 2013

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز/ ایجنسیاں) سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں دو تین سال کے لئے غیرآئینی سیٹ اپ مسلط کرنے کی سازش ہو رہی ہے، غیر جمہوری قوتیں انتخابی عمل ملتوی کرانا چاہتی ہیں۔ الیکشن کمشن کی تحلیل غیر آئینی اقدام ہو گا۔ چیف الیکشن کمشنر یا کسی ممبر کو ہٹانے کے لئے آرٹیکل 209 کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ جمہوری عمل پر تلوار لٹک رہی ہے‘ کچھ قوتیں ملک میں دو تین سال کیلئے غیرآئینی سیٹ اپ لانا چاہتی ہیں اس لئے انتخابات کو اپ سیٹ کیا جا رہا ہے ‘جمہوریت پسند متحد ہو کر سازشوں کو ناکام بنائیں‘ الیکشن کمشن کی تحلیل ہوئی تو غیرآئینی ہوگی۔ وہ گذشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ غیرجمہوری قوتیں الیکشن ملتوی کروانا چاہتی ہیں‘ جمہوریت پسندوں کو چاہئے کہ وہ متحد ہوکر سازش ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ نئی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب تک غیرجمہوری قوتوں کی سازشیں جاری رہیں گی، حکومت کا یہ موقف درست ہے کہ الیکشن کمشن کی تحلیل کا مطالبہ سراسر غیرآئینی ہے جس کو کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کیا جانا چاہئے۔ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کچھ عناصر اور قوتیں الیکشن کمشن کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، اس سازش کے پس پردہ ان کی غیرجمہوری خواہش ہے کہ کسی بھی طرح انتخابی عمل کو یا تو ملتوی کردیا جائے یا ایک عبوری حکومت لائی جائے ، جس کا آئین میں کوئی ذکر نہیں، غیر آئینی سیٹ اپ کو دو تین سال کیلئے مسلط کرایا جائے، دوسری طرف اگر وہ اپنے اس منصوبے میں ناکام رہیں تو انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیا جائے تاکہ یہ قوتیں پھر انتخابی نتائج کو چیلنج کریں اور ایسی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جائے جو 1977ءکے الیکشن کے بعد پیدا ہوگئی تھی، نئے قائد ایوان کے انتخاب تک غیرجمہوری قوتوں کی منفی کوششیں جاری رہیں گی۔ انہیں معلوم ہے کہ اگر 18ویں اور 20 ویں ترامیم کی منظوری کے بعد پہلی مرتبہ جمہوری حکومت دوسری منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی کا عمل بخوبی مکمل کرتی ہیں تو ایسے عناصر کا باب ہمیشہ کیلئے بند ہوگا اور ملک میں جمہوریت اور آئین مضبوط ہوجائیگا اس لئے تمام جمہوری قوتوں، خواہ وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ہوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، اس نازک مرحلے پر پوری قوم کو متحد ہوکر غیرجمہوری قوتوں کی منفی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی خاطر ایک متفقہ لائحہ عمل پر کام کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں