اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے سفارش کی ہے کہ پاکستان کے دفاع کیلئے دن رات کوشاں اداروں کو حکومت بجٹ فراہم کرنے کیلئے آسان طریقہ کار اختیار کرے جبکہ دفاعی پیداوار کے حکام نے بتایا ہے کہ دہشت گردی کی جنگ کے مقابلہ کیلئے 79 ملین کا اسلحہ منگوایا گیا جو اپنے دفاعی اداروں سے حاصل کیا جاسکتا تھا، کولیشن فنڈز کے بند ہونے سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا۔ دفاعی پیداواری اداروں کا کنٹرول حکومت اپنے پاس رکھے لیکن اداروں کو خودمختاری کے ذریعے دفاعی پیداوار میں اضافہ زیادہ ممکن ہے۔ سعودی عرب جے ایف 17تھنڈر طیاروں میں دلچسپی ظاہر کر رہا ہے، ایف سیون، ایف ایٹ، وائی 12، ایف ٹی 6 اور کوبرا ہیلی کاپٹر بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی گئی ہے۔ الخالد ٹینک کی نئی پیشکش دی جارہی ہے اور چین سے ایک سو دس خالد ٹینک بنانے کا معاہدہ ہوا ہے لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر سعیدہ اقبال کی صدارت میں ہوا۔ پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ اور کراچی شپ یارڈ کے سربراہان نے دفاعی پیداوار کے ان اداروں کی پیداوار، صلاحیت، کارکردگی اور نئے جدید سائنسی طریقوں کے استعمال اور تحقیق کے بارے میں تفصیلی بریفننگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ افواج پاکستان اور امن و امان کے اداروں کے اہلکاران کو دفاعی پیداوار کے اداروں کی تیار کردہ دس ہزار بلٹ پروف جیکٹس فراہم کی گئی ہیں اور اے پی سیز کے پرزہ جات بھی پاکستان میں بننا شروع ہوگئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ملک میں پچاس ٹینک سالانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ سندھ اور پنجاب پولیس کو دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے طلحہ ٹینک فراہم کئے گئے ہیں۔ 332 لائٹ محافظ گاڑیاں تیار کی گئی ہیں جو مکمل محفوظ ہیں۔ کمیٹی کو آگاہ کیاگیا کہ امریکہ نے اے پی سی کا ماڈل ختم کردیا تھا لیکن پاکستان نے اسے ری بلڈ کرکے اس سے بہتر ماڈل تیار کرلیا ہے اور گزشتہ برسوں میںآئی پی ایس اور محافظ گاڑیاں اور بنکرز عراق کو فروخت کرکے بھاری زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ ملک میں سکیورٹی فورسز کیلئے پستول سے لیکر جہاز تک دفاعی اداروں میں تیار کیے جاتے ہیں جبکہ 48 دوست ممالک کے ساتھ معاہدات کے ذریعے دفاعی سامان فروخت کیا جاتا ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سکیورٹی فورسز کے لئے پستول سے لیکر جہاز تک اپنے ملک کے دفاعی اداروں میں تیار کر رہے ہیں۔ 300 خالد ٹینک اور 1598 ٹینک گن سیریز بھی بنائی جا رہی ہیں۔ ممبران نے دفاعی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ایف 6 کی اورہالنگ کرلی گئی ہے۔ ایف سیون، ایف ایٹ، وائی 12، ایف ٹی 6 اور کوبرا ہیلی کاپٹر بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی گئی ہے۔ پاکستان کے بنائے گئے سپر مشاق طیارے دنیا کے بیشتر ممالک استعمال کررہے ہیں۔ کراچی شپ یارڈ میں نیوی کے دو جہاز اور ایک فریگٹ تیار کر لئے۔ پاکستان آرمی کے ایلومنیم بوٹ تیار کی جارہی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق جے ایف 17تھنڈر کی ری بلٹ کیلئے 80 ملین روپے کی ضرورت ہے۔ 332 لائٹ محافظ گاڑیاں بھی تیار کر لی گئی ہیں جو سکیورٹی کیلئے صوبوں کو دی جائیں گی۔ 10 ہزار بلٹ پروف جیکٹس فراہم کی جا چکی ہیں۔