لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ریاست اگر برابری کی بنیاد پر دہشت گردوں سے مذاکرات کرے تو یہ حکومت کی نااہلی ہو گی، دہشت گرد پہلے ہتھیار پھینکیں، پْرامن راستہ اختیار کریں اور اگر وہ پھر مذاکرات کی شکل میں کوئی مطالبات رکھیں تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کی بات سنی جائے، جائز بات کو مانا اور ناجائز کو رد کر دیا جائے، دہشت گردوں کی قوت اور طاقت کو توڑے بغیر ان سے مذاکرات قرآن اور سنت رسولؐ کے مطابق نہیں، بدقسمتی سے حکمرانوں اور سیاسی لیڈروں نے یہ اسوہ اپنایا ہی نہیں اگر دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر چوروں، ڈاکوئوں، قاتلوں کو جیلوں میں کیوں ڈال رکھا ہے؟ ان سے بھی مذاکرات کئے جائیں، قانون اور عدالتیں ختم کر دی جائیں اور ہر معاملہ مذاکرات کے ذریعے طے کیا جائے، دہشت گرد ریاست کے علاقوں پر قابض ہیں، فوج اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں، مساجد، امام بارگاہوں،گرجا گھروں اور فوجی چھائونیوں پر حملے ہو رہے ہیں، دہشت گرد ریاست کی رٹ تسلیم کئے بغیر طاقت سے اپنے مطالبات منوانا چاہتے ہیں، ان حالات میں حکمران مذاکرات کی بات کریں تو یہ انتہائی کمزور موقف ہو گا جو لوگ دہشت گردوں سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں در اصل وہ بالواسطہ انہیں تحفظ دیتے ہیں، انکی فلاسفی کو تقویت دیتے ہیں، دہشت گردی کرنے والے شہید نہیں فساد انگیز ہیں، فتنہ پرور ہیں، وہ اس ملک کی نیو کلیئر حیثیت کو نقصان پہنچانے کیلئے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں بذریعہ ویڈیو کانفرنس منہاج القرآن علماء کونسل کے اہم اجلاس سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر علامہ سید فرحت حسین شاہ ، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ ممتاز صدیقی، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ عثمان سیالوی اور علامہ لطیف مدنی و دیگر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان میں علماء کا ایک طبقہ ہے جو دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی واضح موقف اختیار کرنے کی بجائے گول مول مذمت کرکے سیدھا امریکہ پر چلے جاتے ہیں۔
برابری کی بنیاد پر دہشت گردوں سے مذاکرات حکومتی نااہلی ہو گی: طاہر القادری
Jan 29, 2014