لاہور (معین اظہر سے) راولپنڈی میں 10 محرم کو اعلیٰ پولیس اور سول افسران کی ایڈمنسٹریٹو اور سکیورٹی پلان میں غلطیوں کی وجہ سے پنجاب حکومت کو 31 کروڑ 40 لاکھ روپے کا مالی نقصان تعمیرات کی صورت میں برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ وہاں پر تعینات افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ پی اینڈ ڈی نے راجہ بازار کے مدرسہ تعلیم القرآن ہیملٹن روڈ پر دکانوں، مدرسہ اور مسجد اور دیگر سامان کے لئے رقم جاری کرنے کی منظوری دے کر کیس حتمی منظوری کے لئے بجھوا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے راجہ بازار میں 10 ویں محرم کے روز واقعہ کے بعد وہاں پر مدرسہ، دکانوں اور مدرسہ کے ساتھ ہوٹل کو نقصان پہنچا اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہو گئی تھیں لیکن جو افسران وہاں پر تعینات تھے، کسی کو سزا نہیں ہوئی جبکہ اب حکومت کو کروڑوں روپے عوامی خزانے سے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں اس کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر ایک ٹیم بنائی گئی تھی جس کو نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایات دی گئی تھیں اس ٹیم میں ہوم ڈیپارٹمنٹ پی اینڈ ڈی کے افسران کے علاوہ دیگر بھی شامل تھے۔ کمیٹی نے اپنی حتمی رپورٹ دے دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد کی عمارت ، مدرسہ اور اردگرد کی دکانیں ، ہوٹل کے سٹور کے علاوہ مدرسہ کا بیسمنٹ کے علاوہ تین سٹوری سٹرکچر آگ کی وجہ سے خراب ہو گیا، بلڈنگ غیر محفوظ بلکہ خطرناک ہوگئی ہے۔ اسلئے اس کو گرا کر نئی بلڈنگ تعمیر کی جائے۔ مدرسہ کی بلڈنگ گرانے کے دوران جو عمارتیں گریں گی ان کو بھی دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ بیسمنٹ بننے پر 7 کروڑ 30 لاکھ روپے، گرائونڈ فلور بنانے پر 4 کروڑ 20 لاکھ روپے، گرائونڈ فلور 2 کروڑ 40 لاکھ روپے، فسٹ فلور کی تعمیر پر 5 کروڑ روپے، دوسرے فلور کی تعمیر پر 3 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ تعمیر کے لئے فی سکوئر فٹ 300 روپے لاگت آئے گی۔ مسجد کی مینار کی تعمیر پر 7 لاکھ، مسجد میں نقش نگار بنانے پر 15 لاکھ روپے، مسجد اور مدرسہ کے ساتھ بلڈنگ پر 10 لاکھ روپے، بیسمنٹ کی اندرونی سٹرکچر کی تعمیر پر 1کروڑ 10 لاکھ روپے، سٹرکچر کو گرانے اور ہٹانے پر 1 کروڑ 10 لاکھ، ملبہ اٹھانے پر 80 لاکھ، گیٹ کے پلرز پر نقش نگار بنانے پر 4 لاکھ 50 ہزار، میناروں پر نقش نگار بنانے پر 12 لاکھ، سوئی گیس، بجلی کے میٹروں پر 7 لاکھ 50 ہزار اور رہائشی ایریا کی کنسٹرکشن کی نگرانی پراو ر16 فیصد ایم آر ایس چارجز پر 5 کروڑ روپے خرچ ہونگے جبکہ موجودہ بجٹ سے سپلمنٹری گرانٹ کی صورت میں 31 کروڑ 10 لاکھ دئیے جائیں گے جبکہ اگلے سال کے بجٹ سے 40 لاکھ کی ادائیگی کی جائے گی۔ تمام کنسٹرکشن 9 ماہ میں مکمل ہو گی جبکہ 1 ماہ ملبہ اٹھانے پر لگے گا۔