وہ قومیں ترقی راہ پر گامزن ہوتی ہیں جو وقت کی پابندہوں اوروہی تنظیمیں معاشرے میں اعلی مقام بناتی ہیں جو وقت کی قدر وقیمت جانتی ہیں اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کوےت میں واحد تنظیم جو وقت کی پابند ہے کسی وی آئی پی کا انتظارکئے بغیر مقررہ وقت کا تقریب کا آغا زکرنا ان کا طرہ امتیاز ہے کسی کو تقریب کے درمیان پروٹوکول دینا ان کی رواےت نہیں مہمان خصوصی کو وقت کا احساس نہیں وہ بھی بغیر مہمان خصوصی کی پرواہ کئے بغیر اپنی تقریب کا آغازکردےتے ہیں ۔ اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے پروگراموں میں بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے وقت کی پابندی ان کا نصب العین ہے ۔ اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کوےت کے زیراہتمام” داعی اعظم سیرت النبی کانفرنس“ ہوئی جس میں اسلامک ایجوکیشن کمیٹی اعلی عہدیدار ان ،ارکین اورپاکستانی انڈین بنگلہ دیشی کمیونٹی کی کثیر الاتعداد نے شرکت کی۔اسٹیج سیکرٹری نے صدر ایجوکیشن کمیٹی اخلاق احمد خان ، اظہرعلی خان نائب ، محمد کمال سابق صدر کو اسٹیج پر براجمان ہونے کی دعوت دی ۔کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا جس کی سعادت سید صادق سلمان نے حاصل کی اورترجمہ پڑھا کر بھی سناےا ،نعت رسول مقبول قمر نظامی نے اپنے مخصوص انداز میں پیش کی
کاش میں دورپیغمبر میں اٹھایا جاتا بخدا قدموں میں سرکار کے پایا جاتا
اس کے بعد کوےت کی ممتاز علامہ دین اور خطیب مولانا محمد ارشادکو خطاب کی دعوت دی ۔انہوںنے محبت رسول کے تقاضے“کے موضوع کر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب آپ پر مکمل ایمان ،آپ کی رسالت پر ایمان کے علاوہ آپ سے محبت نہ کرتا ہومحبت ایک ایسا جذبہ ہے جس کی پیمائش نہیں کی جاسکتی ۔رسول اکرم نے ارشاد فرمایا کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتاجب تک وہ اپنے والدین ،اہل وعیال سب سے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے ،محبت کا تقاضا ہے کہ پیغمبر اسلام کی اطاعت کی ۔انہوںنے کہاکہ آپ نے اخلاق کا بہترین نمونہ پیش کیا آپ کے حسن اخلاق کی بدولت کئی کفار مسلمان ہوئے انہوں گندگی پھینکنے والی عورت کی مثال دی ۔آپ عفو پر یقین رکھتے تھے فتح مکہ المکرمہ کے موقع پر سب کو معاف کردیا ۔مولانا ارشاد نے کہاکہ آپ نے حقوق العباد پر بہت زور دیا آپ نے فرمایا تھا کہ جس شخص کے شر سے پڑوسی محفوظ نہیں وہ مسلمان نہیں۔ اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کے سابق مولانا محمد کمال نے سیرت النبی کی روشنی میں موجودہ حالات اور مسائل کا حل کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں صرف پاکستانی قوم کے مسائل تک محدود رکھیں گے کیونکہ پاکستانی قوم کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے ان میں نمبر 1 بدامنی ،نمبر 2غربت،نمبر3جہالت ،نمبر 4قومی وحدت کا فقدان ۔انہوںنے کہاکہ رسول کریم نے 13 سالہ مکی دور میں ان مسائل چھیڑا تک نہیں وہاں آپ نے سیرت کی تعمیر کا کام کیا ان کے مسائل کا حل اقتدار کے ساتھ ہے وہاںآپ مظلوم تھے مدینہ میں آپ نے مسائل کو حل کیا،بدامنی کے حوالے سے مولانا محمد کمال نے کہاکہ کسی بھی قوم کی ترقی کا دارومدار امن ہے، رسول کریم نے ہجرت کے بعد سب سے پہلے مدینہ میں امن پر توجہ دی ،یہودیوں کے ساتھ امن معاہدہ کیا جسے ”میثاق مدینہ“ کا نام دےاگےا اس معاہدہ کی رو سے ہرکسی کی جان ومال کی حفاظت کی جائے گی کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیاجائے گا ،مدینہ پرحملہ ہوا توسب مل کردفاع کریں گے ،قانون کا نفاذ یقینی بنایا ایک بااثر قبیلہ کی عورت کو چوری کے جرم ہاتھ کانٹے کا حکم دیا تو قبیلے کے با اثر افراد سفارش کے لئے آگئے،آپ نے فرمایا پہلی قومیں اس لئے تباہ وبرباد ہوگئی تھیں کہ اس میں کوئی چھوٹا جرم کرتا تو اسے سزا دی جاتی جبکہ بڑے لوگوں کو چھوڑ دیاجاتا ، آپ نے فرمایا بخدا اگر میری بیٹی فاطمہ الزہرہ ؓ بھی چوری کرتی تو تب بھی معاف نہ کرتا۔ انہوں نے کہاکہ خلفائے راشدین نے اس نظام کو آگے بڑھایا حضرت عمر ؓ اور حضرت علی ؓ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ان کے حسن اخلاق اور نظام عدل کودیکھ کر یہودی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔مولانا محمد کمال نے کہاکہ پاکستان میں بدامنی کا معاملہ بڑا پیچیدہ ہے دہشت گردی ،بھتہ خوری اورچوریوں راہزنی نے معاشرہ کو بدامنی کا شکار کردیاہے جب تک قانون کا موثر نظام نہیں ہوگا امن وامان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ،کرپشن پاکستان کابہت کا بہت بڑا مسئلہ ہے روزانہ تقریباً 12ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے نبی کریم نے فرمایا رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں ،بدامنی ختم کرنے کے لئے تربےت بہت ضروری ہے نبی کریم نے صحابہ اکرام کی مکہ المکرمہ میں13سال تک تربےت کی، غریب کے حوالہ سے اپنے خطاب میں کہاکہ نبی اکرم نے غربت سے اللہ تعالی کی پناہ مانگی اسلام چاہتا ہے کہ مسلمان دنیا میں خوشحال قوم بن جائے مدینہ میں آمدکے وقت غربت تھی آپ نے ایک انصار کو مہاجر کا بھائی بنادیا ۔انہوں نے خطاب میں کہا کہ غربت کے خاتمہ کے لئے زکوة اورویلفیئر نظام پیداکئے۔ اس موقع پر سفیر پاکستان محمداسلم خان نے کہاکہ ربیع الاول کے مہینہ میں ہرطرف روح پرور محافل حمد ونعت کا سلسلہ جاری ہے حضور اکرم کا ذکر مبارک بھی ایک سعادت ہے وہ اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کو مبارک دےتا ہوں ان کی تقریب بہت اہمےت کی حامل ہے نبی کریم کے ساتھ عقیدت ایمان کا تقاضا ہے لیکن عقیدت کے اظہار کے لئے ضروری ہے کہ اسوہ حسنہ کوبھی سمجھا اور اس پر عمل کریں وہ مولانا محمد کمال کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔ انہوںنے مسلمانوں کے مسائل بڑے مدلل طرےقے سے بیان کئے، مسلمانوں کے بحران کا بنیادی سبب تعلیم ہے، ہمارے مذہب کی بنیاد ہی تعلیم پر ہے اسلام اورتعلیم ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں پہلی وحی ہی اقراءسے شروع ہوئی،آپ نے پوری مکی زندگی میں تعلیم پر زور دیا ،انسانوں کی تربےت کے بغیر تبدیلی ممکن نہیں،جب پرنٹنگ پریس ایجاد ہوا تو اسے عثمانی خلیفہ کے پاس لے گئے جس پر کہاگےا اس کی ضرورت نہیں اس کے پاس بڑے اچھے کاتب موجود ہیں وہ اسے اٹھا کریورپ لے گئے جب ہمارے ہاں بڑی عالی شان عمارتےں ہی رہی ہیں تو وہاں کیمرج اور آکسفورڈ کی بنیادی رکھی گئی ۔انہوںنے کہاکہ رسول کریم کی تعلیمات کی روشنی میں تعلیم کا مسئلہ حل کیاجاسکتا ہے انسانی تاریخ کا مطالعہ کریں جس کے پاس علم ہو وہی دنیا کی قیادت کرتا ہے تعلیم کے حوالہ سے اسلامک ایجوکیشن کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوںنے کوےت میں پاکستانی بچوں کی تعلیم کے لئے بڑے اچھے انتظامات کئے ہیں ہمیں قرآن حکیم کا ترجمہ سمجھ کر پڑھنا چاہئے تمام مسلمان ممالک میں عربی انگلش اورمقامی زبان پر مشتمل نظام قائم کیا جائے، عربی زبان سے واقفےت کے بغیر آپ قرآن حکیم اورحدیث کو نہیں سمجھ سکتے ۔اسلامک ایجوکیشن کمیٹی کوےت کے صدر اخلاق احمد خاں نے کہاکہ اسلاممک ایجوکیشن کمیٹی مصروفیات کے باوجود کوےت بھر میں اسلامی دور اورتعلیم کا کرداراداکررہی ہے ،خیطان ،فحاحیل اورجلیب الشیوخ میں مدرسے ہیں، انہوںنے سفیر پاکستان، قائدین اسلامک ایجوکیشن کمیٹی، صحافی بھائیوں کا شکریہ اداکیا کہ آپ نے قیمتی وقت نکالا۔انہوںنے کہاکہ آج کی محفل جن حالات میں سجی وہ بڑے نازک ہیں،گستاحانہ خاکے بناکرہمارے جذبات مجروح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،وہ چاہتے ہیں کہ جذباتی ہوکر ہوش وحواس کھو بیٹھیں اورایسی غلطی کرجائیں جس سے وہ ہمیں مٹانے کی کاروائی کرسکیں اللہ تعالی نے نبی کریم سے فرمایا میں تےرے ذکر کو بلند کر دیا مطلب جہاں بھی اللہ کا ذکر ہوگا وہاں آپ کا ذکر ہوگا اذان میں نبی کا ذکر ہوگا، نبی کریم کا ارشادہے وہ پہلے شخص ہوں گے جن کے لئے جنت کے دروازے کھولے جائیں گے وہ واحدہوں گے جو شفاعت کریں گے ۔ آپ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالی اوراس کے رسول سے محبت کرتاہے وہ سچے ہوئے ،پڑوسی کا خیال رکھے۔ اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا کرے ۔اطہر خان نے مسلم امہ پاکستان اورکوےت کی سلامتی اورخوشحالی کے لئے دعا کرائی ۔