متحدہ رکن سے تلخ کلامی‘ پٹرول بحران کا ذمہ دار میں ہوں‘ استعفی لینا وزیراعظم کا اختیار ہے : شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کے اجلاس میں وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پٹرولیم بحران کا ذمہ دار میں خود ہوں، اس بحران کے بارے میں پہلے سے منصوبہ بندی کرنا ممکن نہیں تھا، وزیراعظم کسی بھی وقت مجھ سے وزارت سے استعفیٰ لے سکتے ہیں، اس کا اختیار وزیراعظم کو ہے، میرا بحران سے کوئی تعلق نہیں، وزیر پٹرولیم پر ایم کیو ایم کی تنقید سے کمیٹی میں ہنگامہ ہوا اور ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی، بحران کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے پر وزارت پٹرولیم اور اوگرا کے حکام کی تلخ کلامی ہوئی، ارکان نے بحران کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ شاہد خاقان نے کہا کہ کراچی میں پٹرول بحران ایک شرارت سے پیدا ہوا، ایم کیو ایم اس شرارت کا کھوج لگائے۔ چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پٹرول بحران کی ذمہ دار اوگرا نہیں ہے، سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے کہا کہ بحران کا ذمہ دار اوگرا ہے دونوں نے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالی۔ پٹرول سٹوریج کی مانیٹرنگ کرنا اوگرا کی ذمہ داری ہے سیکرٹری پٹرولیم کے بیان پر اوگرا چیئرمین نے ہنگامہ کھڑا کردیا، ناصر خٹک نے کہا کہ اگرب حران کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تو پھر افسروں کو معطل کیوں کیا جاتا ہے۔ وزیر پٹرولیم نے کہا کہ کمیٹیاں تحقیقات کر رہی ہیں،حقیقت جلد سامنے آجائے گی، مستقبل میں یہ بحران پیدا نہیں ہوگا، ایم این اے ساجد نے پوچھا کہ پی ایس او خسارہ میں کیوں جارہا ہے، وزیر نے کہا کہ پی ایس او خسارہ میں نہیں ہے،اس کو مسئلہ گردشی قرضہ کا ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ طلب میں اضافہ ، قیمتوں میں کمی پٹرول بحران کی وجوہات بنیں، بحران سے سبق سیکھ لیا ہے، مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا تنویر نے کہا کہ پنجاب میں پٹرول بحران مسلم لیگ ن کے خلاف سازش ہے۔ پنجاب میں ہمارا ووٹ بنک ہے، دیگر صوبوں میں قلت کیوں نہیں ہوئی؟ ملک میں اس وقت پٹرول کا 9 دن کا ذخیرہ موجود ہے، آئل کمپنیوں کے پاس 20 روز کا ذخیرہ موجود ہونا چاہئے۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے ساجد احمد اور وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی میں تلخ کلامی ہو گئی۔ ساجد احمد نے کہا اتنا بڑا بحران آیا آپ نے استعفعیٰ کیوں نہ دیا، کیا یہ ضروری ہے کسی کو اس کی سیٹ سے اٹھا کر پٹخا جائے، آپ اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے اور خود استعفیٰ دے دیتے۔ شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ یکم فروری سے پٹرولیم کی قیمتیں مزید کم ہو جائیں گی۔ پٹرول کی قیمت ایک کلو سی این جی کے برابر ہو گی۔ اضافی ذخائر کا بندوبست کیا ہے۔ میرے جانے سے بحران ختم ہوتا ہے تو جانے کو تیار ہوں، ہم بحران کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ وزیراعظم چاہیں تو مجھے وزارت سے فارغ کر سکتے ہیں، فروری میں دوبارہ بحران کی باتیں درست نہیں۔
پٹرولیم کمیٹی


ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...