لاہور + کراچی + اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف ملازمین کا احتجاج اور دفاتر کی تالا بندی تیسرے روز بھی جاری رہی۔ حکومت نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو ملاقات کی دعوت دیدی ہے جبکہ ملازمین کا موقف ہے کہ نجکاری کا فیصلہ واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔ ادھر ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے 3 روز میں 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ لاہور میں ایجرٹن روڈ پر ریجنل آفس میں ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پی آئی اے کے ملازمین کا کہنا تھا کہ قومی ائرلائن کی نج کاری کا فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں‘ ریجنل آفس میں احتجاج اور ہڑتال کے باعث ٹکٹ آفس آنیوالے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ کراچی‘ پشاور‘ اور اسلام آباد اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ کوئٹہ میں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز کی مجوزہ نج کاری کے خلاف پی آئی اے کے زونل دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور دفاتر کی تالا بندی کی گئی۔ دوسری جانب جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو حکومت کی جانب سے پہلی بار باضابطہ مذاکرات کی پیش کش کردی گئی۔ مذاکرات کی دعوت سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن عرفان الہٰی نے دی۔ ایکشن کمیٹی کے چند رہنماﺅں نے ممکنہ گرفتاری کے خوف سے ضمانت قبل از گرفتاری کروالی۔ ضمانت لینے والوں میں چیئرمین سہیل بلوچ اور ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر انجم جوائنٹ ایکشن کمیٹی شامل ہیں۔ چیئرمین ایکشن کمیٹی کیپٹن سہیل بلوچ نے کہا ہے کہ مذاکرات وزیراعظم سے ہوں گے۔ سیکرٹری ایوی ایشن سے ملاقات کیلئے دعوت ملی ہے۔ مذاکرات کیلئے اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ سیکرٹری ایوی ایشن اگر مذاکرات کے خواہشمند ہیں تو وہ کراچی آئیں۔ دریں اثنا نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلائٹ آپریشن جاری رہنے کے باوجود عوام نے پی آئی اے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ہزاروں لوگ پی آئی اے کی بکنگ منسوخ کرا رہے ہیں ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ فلائٹ آپریشن جاری رکھنا چاہتی ہے۔
پی آئی اے ہڑتال