ہیڈ تریموں پل پر بسوں کے گزرنے پر پابندی سے مسافروںکو گزشتہ ایک ماہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔شام کے بعد ویگنیں رکشا وغیرہ بند بھی بند ہوجانے سے رات کو سفر کرنا محال ہو چکا ہے مجبور مسافر وں کو تیس تیس کلو میٹرپیدل چل کرمنزل مقصود تک پہنچنا پڑ رہا ہے کسی ایمرجنسی کی صورت میں سپیشل گاڑی کی استطاعت نہ رکھنے والوں کا برا حال ہوتا ہے مریض ہسپتال نہیں پہنچ پاتے تریموں بیراج کی توسیع ومرمت اور بحالی کے پراجیکٹ پرجاری کام کی وجہ سے 15دسمبر سے پل پر سے دیگر ہیوی ٹریفک کے ساتھ مسافر بسوں کے گزرنے پر بھی پابندی عائد ہے حالانکہ بسیں دیگر چھوٹی ٹریفک کیلئے بنائے گئے متبادل راستے سے بآسانی گزر سکتی ہیں شام پانچ بجے پراجیکٹ پر کام بند ہوتے ہی پل کو کھول دیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود رات کے اوقات میں بھی یہ پابندی برقرار رکھی جاتی ہے اور بھاری گاڑیوں کے ساتھ مسافر بسوں کو بھی تینوںاطراف سات سے دس کلو میٹر دو لگائی گئی رکاوٹوں کا سامناہے جھنگ،لیہ ،بھکر ،ڈیرہ اسماعیل ،خوشاب،لاہور وغیرہ جانیوالی لانگ روٹ کی بسیں جو کہ قبل ازیں اٹھارہ ہزاری سے گزرتی تھیں ان کا روٹ مکمل تبدیل ہو چکا ہے لوگ رات کو سخت سردی میں پیدل سفر کرتے ہیںدیگر بیراجوں پر اسی نوعیت کے کام کے باوجود بسوںپر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی اور نہ تریموں پل پر سے اجازت دینے میں کوئی قباحت ہے اربوں روپے مالیت کے اس پراجیکٹ میں شہریوں کی سفری سہولتوںکا خیال نہ رکھنا عجیب معلوم ہوتا ہے مذکورہ پابندی دو سال تک برقرار رہنے کا امکان ہے کسی کو عام لوگوں کی تکلیف کا احساس نہیں وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ اس اہم معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس پابندی کو ختم کروائیں ۔ (منورر حسین کھوکھر جبوآنہ اٹھارہ ہزاری جھنگ )
ہیڈ تریموں پل پر سے مسافر بسوں کے گزرنے پر پابندی
Jan 29, 2017